TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن نسائی
چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ
جس وقت پھل درخت سے توڑ کر کھلیان میں ہو اور کوئی شخص اس کی چوری کرے؟
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ فَقَالَ مَا أَصَابَ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً فَلَا شَيْئَ عَلَيْهِ وَمَنْ خَرَجَ بِشَيْئٍ مِنْهُ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ وَمَنْ سَرَقَ شَيْئًا مِنْهُ بَعْدَ أَنْ يُؤْوِيَهُ الْجَرِينُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ وَمَنْ سَرَقَ دُونَ ذَلِکَ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ-
قتیبہ، لیث، ابن عجلان، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا درخت پر لٹکا ہوا پھل چوری کرنا کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص ضرورت رکھتا ہو مثلا بہت بھوکا ہو اور کچھ اس کو کھانے پینے کو ملے تو وہ ایسا پھل لے لے بشرطیکہ اس کو چھپا کر اپنے کپڑے میں نہ باندھے تو اس پر کسی قسم کی کوئی گرفت نہیں اور جو شخص اس قسم کا پھل لے کر نکل آئے تو وہ اس کا دوگنا ضمان دے دے اور اس کی سزا الگ ملے گی اور جو کوئی پھل ٹوٹنے کے بعد اس کی چوری کرے اور اس کی قیمت ڈھال کے برابر ہو تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے اور اگر ڈھال کی مالیت سے کم چوری کرے تو دو گنا ضمان ادا کرے اور اس کو سزا الگ ہوگی۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘The hand is not to be cut off for (stealing) produce or the spadix of palm trees.” (Sahih)
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تَرَی فِي حَرِيسَةِ الْجَبَلِ فَقَالَ هِيَ وَمِثْلُهَا وَالنَّکَالُ وَلَيْسَ فِي شَيْئٍ مِنْ الْمَاشِيَةِ قَطْعٌ إِلَّا فِيمَا آوَاهُ الْمُرَاحُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ قَطْعُ الْيَدِ وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَجَلَدَاتُ نَکَالٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تَرَی فِي الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَالَ هُوَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ وَالنَّکَالُ وَلَيْسَ فِي شَيْئٍ مِنْ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَطْعٌ إِلَّا فِيمَا آوَاهُ الْجَرِينُ فَمَا أُخِذَ مِنْ الْجَرِينِ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ الْقَطْعُ وَمَا لَمْ يَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِيهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَجَلَدَاتُ نَکَالٍ-
حارث بن مسکین، ابن وہب، عمرو بن حارث وہشام بن سعد، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ایک آدمی قبیلہ مزینہ کا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہاڑ پر جو جانور چرتے ہوں ان کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص اس قسم کا جانور چوری کرے تو وہ شخص وہ جانور واپس کر دے اور اس جیسا ایک جانور دے اور سزا الگ پائے اور جانور کے چوری کرنے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا لیکن جو باڑھ کے اندر ہو اور اس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو اس میں ہاتھ کاٹا جائے اور اگر وہ ڈھال کی مالیت سے کم ہو تو وہ جانور اسی طرح سے دے اور سزا کے کوڑے کھائے (یعنی ایسا شخص کوڑے کی سزا کا مستحق ہے) اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! درخت پر جو پھل لٹکے ہوئے ہوں اس میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسی مقدار میں پھل اور ادا کرے اور وہ بھی واپس کرے اور اس کی سزا برداشت کرے اور پھل کے چوری کرنے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ لیکن جو کھلیان اس میں رکھا گیا ہو درخت سے توڑ کر اس کو اگر اس قدر چوری کرے کہ اس کی قیمت ڈھال کے برابر ہو جائے تو ہاتھ کاٹا جائے اور اگر کم چوری کرے تو دو گنا ضمان دے اور سزا کے کوڑے کھائے۔
It was narrated that Rafi’ bin Khadij said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘The hand is not to be cut off for (stealing) produce or the spadix of palm trees.” (Sahih)