جس وقت لوگ کسی بچہ سے متعلق اختلاف کریں تو اس وقت قرعہ ڈالنا

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ أُتِيَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِثَلَاثَةٍ وَهُوَ بِالْيَمَنِ وَقَعُوا عَلَی امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ اثْنَيْنِ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ قَالَا لَا ثُمَّ سَأَلَ اثْنَيْنِ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ قَالَا لَا فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالَّذِي صَارَتْ عَلَيْهِ الْقُرْعَةُ وَجَعَلَ عَلَيْهِ ثُلُثَيْ الدِّيَةِ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ-
ابوعاصم خشیش بن اصرم، عبدالرزاق، ثوری، صالح، شعبی، عبد خیر، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس تین شخص ملک یمن میں آئے تھے۔ جنہوں نے کہ ایک ہی عورت سے صحبت کی تھی ایک ہی طہر میں۔ (یہ سن کر) آپ نے ان میں سے دو شخص کو الگ کر کے فرمایا تم تیسرے شخص (یعنی اپنے ساتھی) کے حق میں اس بچہ کا اقرار کرلو لیکن ان لوگوں نے اس کو تسلیم نہیں کیا۔ پھر آپ نے دوسرے دو شخص سے دریافت فرمایا پھر ان لوگوں نے بھی اس بات کو تسلیم نہیں کیا پھر ان تین شخصوں کے نام کا قرعہ ڈالا گیا اور جس کے نام قرعہ نکلا وہ لڑکا اسی کو دے دیا گیا اور ایک تہائی دیت اس سے ان دونوں کو دلوا دی گئی۔ جب خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس مسئلہ کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہنسی آ گئی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ڈاڑھی کھل گئی۔
It was narrated that ‘Aishah said: “Saad bin Abi Waqqas and ‘Abd bin Zam’ah disputed concerning a son of Zam’ah. Sa said: ‘My brother ‘Utbah urged me, if I came to Makkah: Look for the son of the slave woman of Zam’ah, for he is my son.’ ‘Abd bin Zam’ah said: He is the son of my father’s slave woman who was born on my father’s bed.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم saw that he resembled ‘Utbah, but he said: ‘The child is the bed’s. Veil yourself from him, Sawdah.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَجْلَحِ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْخَلِيلِ الْحَضْرَمِيُّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ مِنْ الْيَمَنِ فَجَعَلَ يُخْبِرُهُ وَيُحَدِّثُهُ وَعَلِيٌّ بِهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَی عَلِيًّا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ يَخْتَصِمُونَ فِي وَلَدٍ وَقَعُوا عَلَی امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
علی بن حجر، علی بن مسہر، اجلح، شعبی، عبداللہ بن ابوخلیل، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اس دوران ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا جو کہ ملک یمن سے آیا تھا ۔ وہ شخص عرض کرنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تین شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جھگڑا کرتے ہوئے آئے کہ جنہوں نے ایک ہی طہر میں ایک عورت سے صحبت کرلی تھی پھر پوری حدیث بیان کی (یعنی جو حدیث شریف اوپر مذکور ہے)۔
It was narrated that Zaid bin Arqam said: “Three men were brought to ‘All while he was in Yemen; they all had intercourse with a woman during a single menstrual cycle. He asked two of them: ‘Do you affirm that this child belongs to (the third man)?’ And they said: ‘No.’ He asked another two of them: ‘Do you affirm that this child belongs to (the third man)?’ And they said: ‘No.’ So he cast lots between them, and attributed the child to the one whome the lot fell, and obliged him to pay two-thirds of the Diyah. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was told of this, and he laughed so much that his back teeth became visible.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ الْأَجْلَحِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَئِذٍ بِالْيَمَنِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ شَهِدْتُ عَلِيًّا أُتِيَ فِي ثَلَاثَةِ نَفَرٍ ادَّعَوْا وَلَدَ امْرَأَةٍ فَقَالَ عَلِيٌّ لِأَحَدِهِمْ تَدَعُهُ لِهَذَا فَأَبَی وَقَالَ لِهَذَا تَدَعُهُ لِهَذَا فَأَبَی وَقَالَ لِهَذَا تَدَعُهُ لِهَذَا فَأَبَی قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْتُمْ شُرَکَائُ مُتَشَاکِسُونَ وَسَأَقْرَعُ بَيْنَکُمْ فَأَيُّکُمْ أَصَابَتْهُ الْقُرْعَةُ فَهُوَ لَهُ وَعَلَيْهِ ثُلُثَا الدِّيَةِ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ-
عمرو بن علی، یحیی، اجلح، شعبی، عبداللہ بن ابوخلیل، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھا اور ان دنوں حضرت علی ملک یمن میں تھے کہ تین شخص خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے وہ تینوں شخص ایک بچہ سے متعلق دعوی دار تھے۔ اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ان میں سے ایک اس کے واسطے چھوڑ رہے ہو تو ان میں سے ایک شخص نے یہ بات ماننے سے انکار کیا۔ پھر دوسرے شخص سے دریافت کیا کہ کیا تو ساتھی کے لیے اس بچہ کو چھوڑتا ہے (یعنی کیا تو اپنے ساتھی کے واسطے اپنے حق سے دستبردار ہوتا ہے؟) لیکن اس شخص نے اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ یہ بات سن کر حضرت علی نے فرمایا تم لوگ آپس میں مختلف ہو اور جھگڑا کرتے ہو اور میں اب قرعہ ڈالوں گا اور تمہارے میں سے جس کسی کا قرعہ میں نام آئے گا تو اس کو وہ لڑکا ملے گا اور اس پر دو تہائی دیت پڑے گی۔ جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ واقعہ سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہنسی آ گئی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دانت مبارک نظر آنے لگے۔
It was narrated that Zaid bin Arqam said: “While we were with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, a man came to him from Yemen and started telling him (about an incident) while ‘All was still in Yemen. He said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, three men were brought to ‘All who were disputing about a child, and they all had intercourse with a woman during a single menstrual cycle.” And he quoted the same Hadith. (Da‘if)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ شَاهِينٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ حَضْرَمَوْتَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا عَلَی الْيَمَنِ فَأُتِيَ بِغُلَامٍ تَنَازَعَ فِيهِ ثَلَاثَةٌ وَسَاقَ الْحَدِيثَ خَالَفَهُمْ سَلَمَةُ بْنُ کُهَيْلٍ-
اسحاق بن شاہین، خالد، شیبانی، شعبی، رجل من حضر موت، حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ملک یمن کی جانب روانہ فرمایا اور ان کے پاس ایک لڑکے سے متعلق مقدمہ پیش ہوا کہ جس مقدمہ میں تین آدمیوں نے جھگڑا کیا تھا پھر تمام حدیث بیان کی جو کہ گزر چکی ہے واضح رہے کہ مذکورہ حدیث میں راوی سلمہ بن کہیل نے اختلاف کیا ہے۔
It was narrated that Zaid bin Arqam said: “I was with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and ‘All, may Allah be pleased with him, was in Yemen at that time. A man came to him and said: ‘I saw ‘All when three men were brought to him who all claimed (to be the father) of a child. ‘Ali said to one of them: Will you give the child up to him? And he refused. He said to (the next one): Will you give the child up to him? And he refused. He said to (the next one): Will you give the child up to him? And he refused. ‘Ali said: You are disputing partners. I will cast lots among you, and whoever wins the draw, the child is for him, and he has to pay two-thirds of the Diyah.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم laughed so much that his back teeth became visible.”
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ أَوْ ابْنِ أَبِي الْخَلِيلِ أَنَّ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ اشْتَرَکُوا فِي طُهْرٍ فَذَکَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا صَوَابٌ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَی أَعْلَمُ-
محمد بن بشار، محمد، شعبہ، حضرت سلمہ بن کہیل سے روایت ہے کہ میں نے حضرت شعبی کو حدیث نقل کرتے ہوئے سنا۔ انہوں نے ابی الخیل کی یا ابن ابی الخیل سے روایت کرتے ہیں وہ حدیث شریف یہ ہے کہ تین شخص شریک ہوئے (یعنی صحبت کی) ایک ہی طہر میں پھر حدیث کو نقل فرمایا اس طریقہ سے اور اس روایت میں حضرت زید بن ارقم کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی اس روایت کو مرفوع کیا حضرت عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ یہ صیحح ہے اور خداوندقدوس زیادہ علم رکھتا ہے۔
It was narrated from a man from Hadramawt, that Zaid bin Arqam said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent All to (be the governor of) Yemen, and a child was brought to him concerning whom three men were disputing.” (Da’if) Then he quoted the same Hadith. Salamah bin Kuhail contradicted them.