جس وقت تین آدمی موجود ہوں تو مقتدی اور امام کس طرف کھڑے ہوں؟

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْکُوفِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ الْأَسْوَدِ وَعَلْقَمَةَ قَالَا دَخَلْنَا عَلَی عَبْدِ اللَّهِ نِصْفَ النَّهَارِ فَقَالَ إِنَّهُ سَيَکُونُ أُمَرَائُ يَشْتَغِلُونَ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَصَلُّوا لِوَقْتِهَا ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَقَالَ هَکَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ-
محمد بن عبیدالکوفی، محمد بن فضیل، ہارون بن عنترة، عبدالرحمن بن اسود، اسود، علقمہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن مسعود کی خدمت میں دوپہر کے وقت پہنچے۔ انہوں نے فرمایا کہ وہ دور نزدیک ہے جس وقت مالدار لوگ نماز کے وقت دوسرے کاموں میں مشغول رہیں گے تو تم لوگ اپنے وقت پر نماز ادا کرنا پھر حضرت عبداللہ بن مسعود کھڑے ہو گئے اور حضرت علقمہ اور حضرت اسود کے درمیان میں کھڑے ہو کر نماز ادا فرمائی اس کے بعد فرمایا میں نے جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی طریقہ سے عمل فرماتے ہوئے دیکھا ہے۔
Buraidah bin Sufyan bin Farwah Al-Aslami narrated that a slave of his grandfather who was called Mas’ud said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and Abu Bakr passed by me and Abu Bakr said to me: ‘Mas’ud, go to Abu Tamim’ — meaning the man from whom he had been freed — ‘and tell him to give us a camel so that we could ride, and let him send us some food and a guide to show us the way.’ So I went to my former master and told him the same, and he sent with me a camel and vessels of milk, and I brought them via a secret route. Then the time for prayer came and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stood up and prayed, and Abu Bakr stood to his right. I had come to know about Islam and I was with them, so I came and stood behind them. So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم pushed Abu Bakr on the chest (to make him move backward) and we stood behind him.” Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: (This) Buraidah is not a reliable narrator of Hadith.
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ فَرْوَةَ الْأَسْلَمِيُّ عَنْ غُلَامٍ لِجَدِّهِ يُقَالُ لَهُ مَسْعُودٌ فَقَالَ مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ فَقَالَ لِي أَبُو بَکْرٍ يَا مَسْعُودُ ائْتِ أَبَا تَمِيمٍ يَعْنِي مَوْلَاهُ فَقُلْ لَهُ يَحْمِلْنَا عَلَی بَعِيرٍ وَيَبْعَثْ إِلَيْنَا بِزَادٍ وَدَلِيلٍ يَدُلُّنَا فَجِئْتُ إِلَی مَوْلَايَ فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ مَعِي بِبَعِيرٍ وَوَطْبٍ مِنْ لَبَنٍ فَجَعَلْتُ آخُذُ بِهِمْ فِي إِخْفَائِ الطَّرِيقِ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَقَامَ أَبُو بَکْرٍ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ عَرَفْتُ الْإِسْلَامَ وَأَنَا مَعَهُمَا فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُمَا فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ أَبِي بَکْرٍ فَقُمْنَا خَلْفَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ بُرَيْدَةُ هَذَا لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ-
عبدة بن عبد اللہ، زید بن حباب، افلح بن سعید، بریدة بن سفیان بن فروة اسلمی، غلام، مسعود سے روایت ہے کہ میرے سامنے سے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ گزرے۔ ابوبکر نے مجھ سے فرمایا تم اپنے آقا ابوتمیم کی خدمت میں جاؤ اور ان سے عرض کرو کہ ہم کو ایک اونٹ سواری کے واسطے دے دو سامان سفر بھی دے دو اور راستہ کی رہبری کرنے کے واسطے ایک شخص بھی دے دو جو کہ ہم کو مدینہ منورہ کا راستہ بتلا دے چنانچہ میں اپنے آقا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے کہا انہوں نے میرے ساتھ ایک اونٹ اور دودھ کی ایک مشک بھیجی پھر میں ان کو لے کر خفیہ راستوں سے روانہ ہوگیا (تا کہ مشرکین کو میری سرگرمی کا علم نہ ہو سکے) اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دائیں جانب کھڑے ہوئے اور اس زمانہ میں میں مذہب اسلام سے واقف ہوگیا تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اس وجہ سے بھی حاضر ہوا اور دونوں کے درمیان میں کھڑا ہوگیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے سینہ پر ہاتھ مارا اور وہ پیچھے چلے اور اس کے بعد ہم دونوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔
It was narrated from Anas bin Malik, that his grandmother Mulaikah invited the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to come and eat some food that she had prepared for him. Then he said: “Get up and I will lead you in prayer.” Anas said: “So I got up and brought a reed mat of ours that had turned black from long use, and sprinided some water on it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stood and the orphan and I stood in a row behind him, and the old woman stood behind us, and he led us in praying two Rak’ahs, then he left.” (Sahih).