جب دو آدمی ہوں تو جماعت کرائیں

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَنِي بِيَدِهِ الْيُسْرَی فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، عبدالملک بن ابوسلیمان، عطاء، ابن عباس سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نماز ادا کی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو بائیں ہاتھ سے پکڑ کر دائیں جانب کھڑا کر لیا۔
Ubayy bin Ka’b said: “One day the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed Fajr, then he said: ‘Did so-and-so attend the prayer?’ They said: ‘No.’ He said: ‘(What about) so-and-so?’ They said: ‘No.’ He said: ‘These two prayers are the most burdensome for the hypocrites. If they knew what (virtue) there is in them, they would come, even if they had to crawl. And the virtue of the first row is like that of the row of the angels. If you knew its virtue, you would compete for it. A man’s prayer with another man is greator in reward than his prayer alone. And a man’s prayer with two other men is greater in reward than his prayer with one other man; the more people there are, the more beloved that is to Allah, the Mighty and Sublime.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ شُعْبَةُ وَقَالَ أَبُو إِسْحَقَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ يَقُولُ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا صَلَاةَ الصُّبْحِ فَقَالَ أَشَهِدَ فُلَانٌ الصَّلَاةَ قَالُوا لَا قَالَ فَفُلَانٌ قَالُوا لَا قَالَ إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ أَثْقَلِ الصَّلَاةِ عَلَی الْمُنَافِقِينَ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا وَالصَّفُّ الْأَوَّلُ عَلَی مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِکَةِ وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِيلَتَهُ لَابْتَدَرْتُمُوهُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ أَزْکَی مِنْ صَلَاتِهِ وَحْدَهُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلَيْنِ أَزْکَی مِنْ صَلَاتِهِ مَعَ الرَّجُلِ وَمَا کَانُوا أَکْثَرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
اسماعیل بن مسعود، خالد بن حارث، شعبہ، ابواسحاق، عبداللہ بن ابوبصیر، شعبة، ابواسحاق، ابی بن کعب سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز نماز فجر ادا فرمائی پھر ارشاد فرمایا کیا فلاں آدمی نماز باجماعت میں شریک ہوا تھا؟ لوگوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا اور فلاں آدمی؟ لوگوں نے کہا نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ دو نمازیں (یعنی فجر اور نماز عشاء) بہت گراں گزرتی ہیں اہل نفاق پر اور اگر لوگ یہ جان لیں ان نمازوں میں کیا فضیلت ہے تو لوگ سرین کے بل گھسیٹتے ہوئے ان نمازوں میں شرکت کے واسطے حاضر ہوں۔ صف اول دراصل فرشتوں کی صف ہے اگر تم لوگ اس کی بزرگی کو جان لو تو تم لوگ جلدی کرو صف اول میں شرکت کے واسطے اور ایک شخص کا دوسرے شخص کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا یعنی نماز باجماعت ادا کرنا۔ تنہا نماز پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے اور دو شخص کے ساتھ مل کر نماز ادا کرنا بہتر ہے ایک آدمی کے ساتھ مل کر نماز پڑھنے سے اسی طریقہ سے جماعت میں جس قدر زیادہ افراد ہوں تو وہ خدا کو زیادہ پسند یدہ ہے۔
It was narrated from ‘Itban bin Malik that he said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, the floods keep me from coming to the Masjid of my people. I would like you to come and pray in a place in my house so that I can take it as a Masjid.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم j said: “We shall do that.” “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered he said: ‘Where do you want (me to pray).’ I showed him a corner of the house, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stood there, and we formed rows behind him, and he led us in praying two Rak’ahs.” (Sahih)