جب استحاضہ والی عورت دو وقت کی نماز ایک وقت ہی میں ادا کرے تو (دونوں وقت کیلئے) ایک غسل کرے

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً مُسْتَحَاضَةً عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لَهَا إِنَّهُ عِرْقٌ عَانِدٌ وَأُمِرَتْ أَنْ تُؤَخِّرَ الظُّهْرَ وَتُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا وَاحِدًا وَتُؤَخِّرَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلَ الْعِشَائَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا وَاحِدًا وَتَغْتَسِلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ غُسْلًا وَاحِدًا-
محمد بن بشار، محمد، شعبہ، عبدالرحمن بن قاسم، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ مستحاضہ عورت کے بارے میں دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کہا گیا کہ یہ ایک رگ ہے جو کے بند نہیں ہوتی (یعنی کسی رگ کے منہ کھل جانے کی وجہ سے عورت کو خون آنے لگتا ہے وہ حیض نہیں ہوتا) اور حکم فرمایا گیا اس کو نماز ظہر میں تاخیر کرنے کا اور نماز عصر میں جلدی کرنے کا اور دونوں نماز کے لئے ایک غسل کرنے کا ۔ اس طریقہ سے نماز مغرب میں تاخیر کرنے اور نماز عشاء میں عجلت کرنے کا اور دونوں نماز کے واسطے ایک غسل کرنے کا پھر نماز فجر کے لئے ایک غسل کرنے کا ۔
It was narrated from ‘Aishah that a woman who suffered from Istihadah at the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was told that it was a stubborn vein (i.e., one that would not stop bleeding). She was told to delay uhr and bring ‘Asr forward, and to perform one Ghusl for both, and to delay Maghrib and bring ‘Isha’ forward, and to perform one Ghusl for both, and she would perform one Ghusl for Subh. (Sahih)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَتْ قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا مُسْتَحَاضَةٌ فَقَالَ تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُؤَخِّرُ الظُّهْرَ وَتُعَجِّلُ الْعَصْرَ وَتَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي وَتُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلُ الْعِشَائَ وَتَغْتَسِلُ وَتُصَلِّيهِمَا جَمِيعًا وَتَغْتَسِلُ لِلْفَجْرِ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، سفیان، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم، زینب بنت جحش سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ عورت مستحاضہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ تم اپنے حیض کے دنوں میں ٹھہر جاؤ (یعنی نماز روزہ نہ کرو) پھر غسل کرو اور نماز ظہر میں تاخیر کرو اور نماز عصر میں جلدی اور دونوں کو ایک ہی غسل کرو۔ پھر نماز مغرب میں تاخیر کرو اور نماز عشاء میں جلدی اور غسل کر کے دونوں کو ایک ساتھ پڑھ لو اور نماز فجر کے واسطے غسل کرلو۔
It was narrated that Zainab bint Jahsh said: “I said to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم that I was suffering from Istihadah. He said: ‘Do not pray during the days of your period, then perform Ghusl and delay Zuhr and bring ‘Asr forward and pray; then delay Maghrib and bring ‘Isha’ forward and pray them together, and perform Ghusl for Fajr.” (Sahih)