تین طلاق کے بعد حق رجوع منسوخ ہونے سے متعلق

حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا وَقَالَ وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَکَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ الْآيَةَ وَقَالَ يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَائُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْکِتَابِ فَأَوَّلُ مَا نُسِخَ مِنْ الْقُرْآنِ الْقِبْلَةُ وَقَالَ وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوئٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِلَی قَوْلِهِ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا وَذَلِکَ بِأَنَّ الرَّجُلَ کَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِهَا وَإِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَنَسَخَ ذَلِکَ وَقَالَ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ-
زکیریا بن یحیی، اسحاق بن ابراہیم، علی بن حسین بن واقد، ابیہ، یزید، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ان تین آیات کریمہ یعنی ہم کسی آیت کریمہ کو اس وقت تک منسوخ نہیں کرتے یا نہیں بھلاتے جس وقت تک کہ اس سے بہتر آیت کریمہ نازل نہیں کرتے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے یعنی جب ہم ایک آیت کو دوسری آیت سے تبدیل کرتے ہیں پھر ارشاد فرمایا گیا یعنی خداوند کریم جو چاہتے ہیں باقی رکھتے ہیں اور ان کے پاس ام الکتاب ہے کہ تفسیر میں فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے قرآن مجید میں قبلہ کا حکم منسوخ ہوا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت دور جاہلیت میں دستور تھا کہ اگر پہلے کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا تو وہ شخص اس سے رجوع کرنے کا زیادہ حقدار ہوتا تھا۔ چاہے اس نے تین طلاقیں کیوں نہ دی ہوں لیکن پھر خداوند قدوس نے اس آیت کو منسوخ فرما دیا وہ آیت یہ ہے یعنی طلاق صرف دو مرتبہ ہے پھر یا تو اس کو دستور کے مطابق رکھ لیا جائے یا اسے طریقہ کے مطابق اس کو چھوڑ دیا جائے۔
Ibn ‘Umar said: “I divorced my wife when she was menstruating. ‘Umar went to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ‘Tell him to take her back, then iwben she becomes pure, if he wants let him divorce her.” I said to Ibn ‘Umar: “Did that count as one divorce?” He said: “Why not? What do you think if some becomes helpless and behaves foolishly.” (Sahih) …..