تین طلاق والی حاملہ خاتون کا نان و نفقہ

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ کَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ شُعَيْبٍ قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ طَلَّقَ ابْنَةَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ وَأُمُّهَا حَمْنَةُ بِنْتُ قَيْسٍ الْبَتَّةَ فَأَمَرَتْهَا خَالَتُهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ بِالِانْتِقَالِ مِنْ بَيْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَسَمِعَ بِذَلِکَ مَرْوَانُ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَی مَسْکَنِهَا حَتَّی تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُخْبِرُهُ أَنَّ خَالَتَهَا فَاطِمَةَ أَفْتَتْهَا بِذَلِکَ وَأَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْتَاهَا بِالِانْتِقَالِ حِينَ طَلَّقَهَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيُّ فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ إِلَی فَاطِمَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِکَ فَزَعَمَتْ أَنَّهَا کَانَتْ تَحْتَ أَبِي عَمْرٍو لَمَّا أَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَلَی الْيَمَنِ خَرَجَ مَعَهُ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ وَهِيَ بَقِيَّةُ طَلَاقِهَا فَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَتِهَا فَأَرْسَلَتْ إِلَی الْحَارِثِ وَعَيَّاشٍ تَسْأَلُهُمَا النَّفَقَةَ الَّتِي أَمَرَ لَهَا بِهَا زَوْجُهَا فَقَالَا وَاللَّهِ مَا لَهَا عَلَيْنَا نَفَقَةٌ إِلَّا أَنْ تَکُونَ حَامِلًا وَمَا لَهَا أَنْ تَسْکُنَ فِي مَسْکَنِنَا إِلَّا بِإِذْنِنَا فَزَعَمَتْ فَاطِمَةُ أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَهُ فَصَدَّقَهُمَا قَالَتْ فَقُلْتُ أَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ انْتَقِلِي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ وَهُوَ الْأَعْمَی الَّذِي عَاتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي کِتَابِهِ فَانْتَقَلْتُ عِنْدَهُ فَکُنْتُ أَضَعُ ثِيَابِي عِنْدَهُ حَتَّی أَنْکَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَعَمَتْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ-
عمرو بن عثمان بن سعید بن کثیر بن دینار، ابیہ، شعیب، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عثمان سے منقول ہے کہ انہوں نے حضرت سعید بن زید اور حضرت حمنہ بنت قیس کی لڑکی کو تین طلاقیں دے دیں تو ان کی خالہ حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے ان کو حضرت عبداللہ بن عمرو کے مکان سے چلے جانے کا حکم فرمایا جس وقت حضرت مروان نے یہ بات سنی تو ان کو حکم بھیجا کہ اپنے مکان واپس چلی جائیں اور عدت مکمل ہونے تک وہ اسی جگہ رہیں۔ انہوں نے بتلایا کہ ان کی خالہ حضرت فاطمہ بنت قیس نے ان کو اس طریقہ سے کرنے کا حکم فرمایا۔ ان کا کہنا ہے کہ جس وقت حضرت ابوعمرو بن حفص نے ان کو طلاق دے دی تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ان کو منتقل ہونے کا حکم فرمایا تھا۔ یہ بات سن کر حضرت مروان نے حضرت قبیصہ بن ذریب کو حضرت فاطمہ سے یہی مسئلہ دریافت کرنے کے واسطے بھیجا۔ انہوں نے فرمایا کہ میں حضرت ابوعمرو بن حفص کے نکاح میں تھیں یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کو ملک یمن کا حاکم مقرر فرمایا تو حضرت ابوعمرو بھی ان کے ساتھ ہی ساتھ روانہ ہو گئے اور ان کو انہوں نے ایک طلاق دے دی جو کہ آخری طلاق تھی اس لیے کہ وہ دو طلاق اس سے قبل دے چکے تھے اور حضرت حارث بن ہشام اور حضرت عیاش بن ربیعہ کو ان کا خرچہ دینے کا حکم ہوا۔ انہوں نے حضرت حارث اور حضرت عباس کو پیغام بھیجا کہ جو خرچہ میرے شوہر نے میرے واسطے دیا ہے وہ دے دیں۔ وہ دونوں کہنے لگے کہ خدا کی قسم ہمارے ذمہ اس کا خرچہ لازم نہیں ہے البتہ یہ عورت حمل سے ہوتی تو اس کا نان و نفقہ ہمارے ذمے لازم ہوتا۔ اسی طریقہ سے یہ ہمارے مکان میں بھی ہماری بغیر اجازت کے نہیں رہ سکتی۔ حضرت فاطمہ فرماتی ہیں کہ میں پھر خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ان دونوں کی تصدیق فرمائی چنانچہ میں نے عرض کیا میں کس جگہ منتقل ہو جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حضرت ابن مکتوم کے گھر تم چلی جاؤ یہ وہ ہی نابینا آدمی ہیں جن کی وجہ سے خداوند قدوس نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عتاب فرمایا۔ حضرت فاطمہ فرماتی ہیں کہ پھر میں ان کے مکان میں منتقل ہوگئی اور میں اپنے کپڑے گرمی کی وجہ سے اتار دیا کرتی تھی۔ یہاں تک کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت اسامہ بن زید سے میری شادی کر دی۔
It was narrated from ‘Amr bin Az-Zubair that Fatimah bint Abi Hubaish told him that she came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and complained to him about (continual) bleeding. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to her: “That is a vein. Look and when your period comes, do not pray, and when your period ends, then purify yourself and pray during the time between one period and the next.” (Hasan)