تین طلاق دی گئی عورت کے حلال ہونے اور حلالہ کے لیے نکاح سے متعلق احادیث

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَائَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّ زَوْجِي طَلَّقَنِي فَأَبَتَّ طَلَاقِي وَإِنِّي تَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ وَمَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ فَضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَعَلَّکِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَی رِفَاعَةَ لَا حَتَّی يَذُوقَ عُسَيْلَتَکِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ-
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، زہری، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت رفاعہ کی بیوی ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئی اور عرض کرنے لگیں کہ میرے شوہر نے مجھ کو تین طلاقیں دے دیں تھیں اس کے بعد میں نے حضرت عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے لیکن ان کے پاس کپڑے کے جھالر کے علاوہ کچھ نہیں تھا (یہ ان کے نامرد ہونے کی طرف اشارہ ہے) حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ بات سن کر ہنس پڑے اور فرمانے لگے ایسا لگتا ہے کہ تمہارا ارادہ یہ ہے کہ تم حضرت رفاعہ سے دوبارہ نکاح کرلو اور یہ بات چلنے والی نہیں ہے جس وقت تک عبدالرحمن بن زبیر تم سے ہم بستر نہ ہو جائیں اور تم دونوں ایک دوسرے کا ذائقہ نہ چکھ لو (یعنی صحبت نہ کر لو)۔
Hammad bin Zaid said: “I said to Ayyub: ‘Do you know anyone who said concerning the phrase ‘It is up to you’ that it is equivalent to three (divorces) except Al-Uasan?’ He said: ‘No.’ Then he said: ‘Allah! Grant forgivness, sorry.” Qatadah narrated to me from Kathir the freed slave of Ibn Samurah, from Abu Salamah, from Abu Hurairah, that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Three.” I met Kathir and asked him, and he did not know of it. I went back to Qatadah and told him, and he said: “He forgot.” (Da’if) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This Hadith is Munkar.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَحِلُّ لِلْأَوَّلِ فَقَالَ لَا حَتَّی يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا کَمَا ذَاقَ الْأَوَّلُ-
محمد بن مثنی، یحیی، عبید اللہ، قاسم، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کسی شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دیں اور اس خاتون نے دوسرا شوہر کر لیا۔ اس دوسرے شوہر نے ابھی اس کو ہاتھ تک نہ لگایا تھا طلاق دے دی پھر یہ مسئلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کیا اس قسم کی عورت پہلے شوہر کے واسطے جائز ہو جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جائز نہیں ہوتی جس وقت تک کہ اس خاتون کا شوہر (یعنی دوسرا شوہر) پہلے شوہر کی طرح مزہ نہ چکھ لے (یعنی صحبت نہ کر لے)
It was narrated that ‘Aishah said: “The wife of Rifa’ah came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘My husband divorced me and made it irrevocable. After that I married ‘Abdur-Rahman bin Az-Zabir and what he has is like the fringe of a garment.’ The esseflger of Allah smiled and said: ‘Perhaps you want to go back to Rifa’ah? No, not until he tastes your sweetness and you taste his sweetness.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الْغُمَيْصَائَ أَوْ الرُّمَيْصَائَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْتَکِي زَوْجَهَا أَنَّهُ لَا يَصِلُ إِلَيْهَا فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَائَ زَوْجُهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هِيَ کَاذِبَةٌ وَهُوَ يَصِلُ إِلَيْهَا وَلَکِنَّهَا تُرِيدُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَی زَوْجِهَا الْأَوَّلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ ذَلِکَ حَتَّی تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ-
علی بن حجر، ہشیم، یحیی بن ابی اسحاق، سلیمان بن یسار، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک خاتون کے جس کا نام) غمیصاء یا رمیصاء تھا ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئی۔ اس نام میں راوی کو شک ہے کہ اس خاتون کا صیحح نام کیا تھا۔ بہرحال اس خاتون نے اپنے شوہر کی شکایت کی اس بات کی کہ اس کا شوہر اس کے پاس نہیں آتا پھر کچھ ہی دیر بعد اس کا شوہر بھی آ گیا اور اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ عورت بالکل جھوٹ بھول رہی ہے میں تو اس کے پاس جاتا ہوں لیکن اس کا یہ ارادہ ہے کہ مجھ سے جھوٹ بھول کر پہلے شوہر کے پاس پہنچ جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے واسطے یہ بات بالکل مناسب نہیں ہے مگر اس وقت جبکہ یہ دوسرے شخص کا مزہ چکھ لے (یعنی دوسرا شخص اس سے ہمبستری کر لے)
It was narrated from ‘Aishah that a man divorced his wife three times and she married another husband who divorced her, before having intercourse with her. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was asked: “Is she permissible for the first (husband to remarry her)?” He said: “No, not until he tastes her sweetness as the first tasted her sweetness.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ رَزِينٍ يُحَدِّثُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ تَکُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ يُطَلِّقُهَا ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا رَجُلٌ آخَرُ فَيُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَتَرْجِعَ إِلَی زَوْجِهَا الْأَوَّلِ قَالَ لَا حَتَّی تَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ-
عمرو بن علی، محمد بن جعفر، شعبہ، علقمہ بن مرثد، سالم بن رزین، سالم بن عبد اللہ، سعید بن مسیب، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ ایک شخص کی ایک بیوی تھی اس نے اس کو طلاق دے دی پھر اس خاتون سے دوسرے شخص نے نکاح کر لیا پھر دوسرے شخص نے بھی بغیر ہمبستری کے اس کو طلاق دے دی۔ پھر اس خاتون نے پہلے شوہر کی طرف دوبارہ واپس جانا چاہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ ممکن نہیں ہے جس وقت تک کہ وہ خاتون اس دوسرے شوہر کے شہد کو نہ چکھ لے یعنی اس سے صحبت نے کرے اس وقت تک وہ پہلے شوہر کے واسطے جائز نہیں ہوسکتی۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Abbas that Al Ghumaisa’ or Ar-Rumai came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم complaining that her husband would not have intercourse with her. It was not long before her husband came and said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, she is lying; he is having intercourse with her, but she wants to go back to her first husband.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “She cannot do that until she tastes his sweetness.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ رَزِينِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْأَحْمَرِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فَيَتَزَوَّجُهَا الرَّجُلُ فَيُغْلِقُ الْبَابَ وَيُرْخِي السِّتْرَ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا قَالَ لَا تَحِلُّ لِلْأَوَّلِ حَتَّی يُجَامِعَهَا الْآخَرُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا أَوْلَی بِالصَّوَابِ-
محمود بن غیلان، وکیع، سفیان، علقمہ بن مرثد، رزین بن سلیمان، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیا کہ کسی شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دیں پھر دوسرے شخص نے نکاح کر لیا اور نکاح ہونے کے بعد دونوں کو (شوہر اور بیوی) ایک کمرہ میں بند کر دیا گیا (یعنی خلوت صیححہ ہو گئی) اور پردے بھی چھوڑ دیئے گئے لیکن اس دوسرے شوہر نے صحبت نہیں کی اس نے اس عورت کو طلاق دے دی کیا یہ عورت دوسرے شوہر کے واسطے جائز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہیں۔ جس وقت تک اس عورت سے اس کا دوسرا شوہر صحبت نہ کرے۔ حضرت ابوعبدالرحمن یعنی اس کتاب کے مصنف فرماتے ہیں یہ حدیث صواب سے بہت نزدیک ہے (یعنی صیحح ہے)
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said, concerning a man who had a wife and he divorced her, then she married another man who divorced her before consummating the marriage with her, and (it was asked) whether she could go back to her first husband: “No, not until she tastes his sweetness.” (Sahih)