تفسیر ارشاد باری تعالی

أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَائِ بْنِ هِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ أَحَدَهُمْ کَانَ إِذَا نَامَ قَبْلَ أَنْ يَتَعَشَّی لَمْ يَحِلَّ لَهُ أَنْ يَأْکُلَ شَيْئًا وَلَا يَشْرَبَ لَيْلَتَهُ وَيَوْمَهُ مِنْ الْغَدِ حَتَّی تَغْرُبَ الشَّمْسُ حَتَّی نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَکُلُوا وَاشْرَبُوا إِلَی الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ قَالَ وَنَزَلَتْ فِي أَبِي قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو أَتَی أَهْلَهُ وَهُوَ صَائِمٌ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فَقَالَ هَلْ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَتْ امْرَأَتُهُ مَا عِنْدَنَا شَيْئٌ وَلَکِنْ أَخْرُجُ أَلْتَمِسُ لَکَ عَشَائً فَخَرَجَتْ وَوَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ فَرَجَعَتْ إِلَيْهِ فَوَجَدَتْهُ نَائِمًا وَأَيْقَظَتْهُ فَلَمْ يَطْعَمْ شَيْئًا وَبَاتَ وَأَصْبَحَ صَائِمًا حَتَّی انْتَصَفَ النَّهَارُ فَغُشِيَ عَلَيْهِ وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ هَذِهِ الْآيَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ-
ہلال بن العلاء بن ہلال، حسین بن عیاش، زہیر، ابواسحاق ، براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پہلے طریقہ یہ تھا کہ اگر روزہ رکھنے والا شخص شام کو کھانا کھانے سے قبل سو جائے پھر اس کو تمام رات کچھ کھانا پینا درست نہ ہوتا تھا۔ اگلے دن غروب آفتاب تک کہ یہ آیت کریمہ آخر تک نازل ہوئی۔ آیت مذکورہ کا ترجمہ یہ ہے تم لوگ کھاؤ اور پیو حتی کہ نظر آجائے تم کو سفید فجر کی دھاری سیاہ دھاری سے۔ (یعنی سفید دھاری سے سیاہ دھاری میں امتیاز ہو جائے) انہوں نے فرمایا یہ آیت کریمہ حضرت ابوقیس بن حضرت عمر سے متعلق نازل ہوئی۔ کہ وہ ایک دن اپنی زوجہ کے پاس تشریف لائے مغرب کے بعد اور وہ اس وقت روزہ رکھے ہوئے تھے انہوں نے دریافت فرمایا تمہارے پاس کچھ کھانے کے واسطے ہے؟ ان کی محترمہ اہلیہ نے جواب دیا کہ ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے لیکن میں جاتی ہوں اور تمہارے واسطے تلاش کر کے کچھ کھانا لے کر حاضر ہوتی ہوں چنانچہ وہ باہر تشریف لے گئی اور یہ صحابی سو گئے۔ وہ جس وقت واپس آئی تو ان کو دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں چنانچہ انہوں نے ان کو بیدار کیا۔ لیکن انہوں نے کچھ نہیں کھایا (کیونکہ ان کے خیال میں سونے کے بعد کچھ کھانا درست نہ تھا) اور وہ تمام رات اسی طریقہ سے رہے پھر صبح کا روزہ رکھا جس وقت دوپہر کا وقت ہوگیا تو ان کو بے ہوشی ہوگئی اس وقت تک یہ آیت کریمہ نازل نہیں ہوئی تھی۔ اس پر خداوند قدوس نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی۔
It was narrated from Al Bara’ bin ‘Azib that if one of them went to sleep before eating supper, it was not permissible for him to eat or drink anything that night or the following day, until the sun had set. (That continued) until this Verse was revealed: “And eat and drink until the white thread (light) of dawn appears to you distinct from the black thread (darkness of night).” He said: “This was revealed concerning Abu Qais bin ‘Affir who came to his family after aghflb when he was fasting, and said: ‘Is there anything to eat?’ His wife said: ‘No, but I will go out and try to find something for you to eat.’ So she went out, and he lay down and slept. She came back and found him sleeping, so she woke him up, but he did not eat anything. He spent the night fasting and woke up the next day fasting, until he passed out at midday. That was before this Verse was revealed, and Allah revealed it concerning him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَی حَتَّی يَتَبَيَّنَ لَکُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ قَالَ هُوَ سَوَادُ اللَّيْلِ وَبَيَاضُ النَّهَارِ-
علی بن حجر، جریر، مطرف، شعبی، عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ +سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت فرمایا کہ سفید دھاری اور کالے رنگ کی دھاری کا کیا مطلب ہے؟ مذکورہ بالا آیت کریمہ میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کالے رنگ کی دھاری رات کی سیاہی ہے اور سفید دھاری دن کی سفیدی ہے۔
It was narrated from ‘Adiyy bin Hatim that he asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about the Verse “Until the white thread (light) of dawn appears to you distinct from the black thread (darkness of night).” He said: “It is the blackness of the night and the whiteness of the day.” (Sahih)