ترک نکاح کی ممانعت

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عُثْمَانَ التَّبَتُّلَ وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا-
محمد بن عبید، عبداللہ بن مبارک، معمر، زہری، سعید بن مسیب، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عثمان بن مظعون کو نکاح نہ کرنے سے منع فرمایا اگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اجازت عطا فرمائی ہوتی تو ہم لوگ خصی ہو جاتے۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade celibacy. (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ التَّبَتُّلِ-
اسمعیل بن مسعود، خالد، اشعث، حسن، سعد بن ہشام، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح چھوڑنے کی ممانعت فرمائی۔ (یعنی اگر عورت کا نان و نفقہ ادا کرنے کی طاقت ہے تو ضرور نکاح کرنا چاہیے)
It was narrated from Samura bin Jundub that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade celibacy. (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman said: Qatadah is more reliable and better preserves narrations than Ash’ath but the Hadith of Ash’ath (here) appears to be the correct one. Allah, Most High, knows best. was narrated from bin Jundab that the forbade celibacy
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَی عَنْ التَّبَتُّلِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ قَتَادَةُ أَثْبَتُ وَأَحْفَظُ مِنْ أَشْعَثَ وَحَدِيثُ أَشْعَثَ أَشْبَهُ بِالصَّوَابِ وَاللَّهُ تَعَالَی أَعْلَمُ-
اسحاق بن ابراہیم، معاذ بن ہشام، ابیہ، قتادہ، حسن، سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے بھی اسی مضمون کی حدیث نقل ہے۔
It was narrated from Abu Salamah that Abu Hurairah said: “I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I am a young man and I fear hardship for myself, but I cannot afford to marry; should I castrate myself?” The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم turned away from him until he said it three times. Then the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Abu Hurairah, the pen is dried concerning what you are going to face, so (it is up to you whether) you castrate yourself or not.” (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Al-Awza’i did not hear this narration from Az-Zuhri, and this Hadith is SahIi Yunus reported it from Az-Zuhri.
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ شَابٌّ قَدْ خَشِيتُ عَلَی نَفْسِيَ الْعَنَتَ وَلَا أَجِدُ طَوْلًا أَتَزَوَّجُ النِّسَائَ أَفَأَخْتَصِي فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی قَالَ ثَلَاثًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ فَاخْتَصِ عَلَی ذَلِکَ أَوْ دَعْ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ الْأَوْزَاعِيُّ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ الزُّهْرِيِّ وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ قَدْ رَوَاهُ يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ-
یحیی بن موسی، انس بن عیاض، الاوزعی، اسن شہاب، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چونکہ میں ایک جوان شخص ہوں اس وجہ سے مجھ کو اندیشہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ میں کسی گناہ میں مبتلا ہو جاؤں لیکن مجھ میں اس قدر طاقت بھی نہیں کہ میں نکاح کر سکوں تو میں کیا خصی نہ ہو جاؤں؟ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چہرہ انور کا رخ دوسری طرف فرما لیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے تین مرتبہ یہی عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ! قلم خشک ہو گیا ہے اور جو کچھ (مقدر میں) لکھا جا چکا ہے۔ وہ ہر صورت پیش آ کر رہے گا چاہے تم خصی ہو یا نہ ہو۔
It was narrated from Saad bin Hisham that he came to the Mother of the Believers, ‘Aishah. He said: “I want to ask you about celibacy, what do you think about it?” She said: “Do not do that; have you not heard that Allah, the Mighty and Sublime, says: ‘And indeed We sent Messengers before you, and made for them wives and offspring.? So do not be celibate.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخَلَنْجِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَی بَنِي هَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نَافِعٍ الْمَازِنِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَی أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَکِ عَنْ التَّبَتُّلِ فَمَا تَرَيْنَ فِيهِ قَالَتْ فَلَا تَفْعَلْ أَمَا سَمِعْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً فَلَا تَتَبَتَّلْ-
محمد بن عبد اللہ، ابوسعید، ہاشم، حصین بن نافع، حسن، حضرت سعد بن ہشام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں حضرت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے یہاں داخل ہوا اور عرض کیا کہ میں آپ سے نکاح نہ کرنے کے متعلق دریافت کرنا چاہتا ہوں۔ آپ کا اس سلسلہ میں کیا مشورہ ہے کہ یہ جائز ہے یا نہیں؟ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم ایسا نہ کرنا کیا تم نے ارشاد خداوندی نہیں سنا آخرتک۔ (یعنی ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قبل بھی رسول بھیجے تھے جن کو بیویاں بھی دی تھیں اور اولاد بھی دی تھی) پھر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اس وجہ سے تم ترک نکاح نہ اپنانا۔
It was narrated from Anas that there was a group of the Companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم one of whom said: “I will not marry women.” Another said: “I will not eat meat.” Another said: “I will not sleep on a bed.” Another said: “I will fast and not break my fast.” News of that reached the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he praised Allah then said: “What is the matter with people who say such and such? But I pray and I sleep, I fast and I break my fast, and I marry women. Whoever turns away from my Sunnah is not of me.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعْضُهُمْ لَا أَتَزَوَّجُ النِّسَائَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا آکُلُ اللَّحْمَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا أَنَامُ عَلَی فِرَاشٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ أَصُومُ فَلَا أُفْطِرُ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَقُولُونَ کَذَا وَکَذَا لَکِنِّي أُصَلِّي وَأَنَامُ وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَائَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي-
اسحاق بن ابراہیم، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام میں سے بعض حضرات فرمانے لگے کہ میں کبھی نکاح نہیں کروں گا دوسرے صحابی نے کہا کہ میں گوشت کبھی نہیں کھاؤں گا۔ ایک صحابی کہنے لگ گئے کہ میں کبھی بستر پر نہیں سوں گا (وغیرہ وغیرہ) اور ایک صحابی کہنے لگے میں روزہ نہیں رکھوں گا (یعنی جائز چیز کو اپنے واسطے ناجائز کرنے لگے اور اسی کا نام تبتل ہے) چنانچہ جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خداوند قدوس کی تعریف بیان فرمائی اور فرمایا کیا معاملہ ہے کہ لوگ اس اس طرح سے کہہ رہے ہیں حالانکہ میں نماز بھی ادا کرتا ہوں اور سوتا (یعنی آرام) بھی کرتا ہوں روزے بھی رکھتا ہوں اور روزے چھوڑتا بھی ہوں اور نکاح بھی کرتا ہوں پس جو کوئی میری سنت سے کنارہ کشی کرے گا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There are three who are promised the help of Allah: The Mukatab who wants to buy his freedom, the one who gets married seeking to keep himself chaste, and the Mujahid who fights in the cause of Allah.”(Hasan)