تدفین کے بعد مردہ کو قبر سے باہر نکالنے سے متعلق

قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ سَمِعَ عَمْرٌو جَابِرًا يَقُولُ أَتَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ فِي قَبْرِهِ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ فَوَضَعَهُ عَلَی رُکْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ وَاللَّهُ أَعْلَمُ-
حارث بن مسکین، سفیان، عمرو، جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عبداللہ بن ابی کے پاس پہنچے جب کہ وہ قبر میں دفن کیا جا چکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا وہ قبر سے نکالا گیا پھر اس کو اپنے گھٹنوں پر بٹھلایا اور اپنا (مبارک) تھوک ڈالا اور اپنا (مبارک) کرتہ اس کو پہنایا اور خداوند قدوس اچھی طرح واقف ہے کہ اس عمل سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کیا مقصد تھا؟
It was narrated that Jabir said: “A man was buried with my father in the same grave, and I felt restless until I brought him out and buried him on his own.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَی رُکْبَتَيْهِ فَتَفَلَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ قَالَ جَابِرٌ وَصَلَّی عَلَيْهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ-
حسین بن حریث، فضل بن موسی، حسین بن واقد، عمروبن دینار، جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن ابی کے واسطے اس کو قبر میں دفن کیے جانے کے بعد قبر سے نکلوایا اور پھر اس کا سر اپنے گھٹنوں پر رکھا اور اپنا تھوک اس پر ڈالا اور اس کو اپنا کرتہ پہنایا۔
It was narrated from Yazid bin Thabit that they went out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم one day and he saw a new grave. He said: “What is this?” They said: “This is so-and-so, the freed slave woman of Banu so-and-so” — whom Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم knew — “she died at midday and we did not like to wake you up when you were fasting and taking a nap.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم stood (for prayer) and the people formed rows behind him. He said four Takbirs over her then he said: “If anyone among you dies while I am still among you, inform me, for my prayer for him is a mercy.” (Sahih)