بیع کے معاملہ میں دھوکہ ہو نا

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا ذَکَرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بِعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ فَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا بَاعَ يَقُولُ لَا خِلَابَةَ-
قتیبہ بن سعید، مالک، عبداللہ بن دینار، ابن عمر سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معاملہ عرض کیا مجھ کو بیع کے معاملہ میں دھوکہ دیا جاتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس وقت تم کوئی شے فروخت کرو تو تم کہہ دو کہ یہ دھوکہ نہیں ہے (یعنی مجھ کو علم نہیں) بیع میں تو مسلمان کے واسطے لازم ہے کہ وہ اپنے بھائی کا نقصان نہ کرے اور جس وقت کوئی شخص فروخت کرتا تو یہی کہتا تو لوگ اس شخص پر رحم کھاتے اور اس کا نقصان جائز خیال کرتے۔
- Abu Hurairah said: “The of Allah said: ‘If any of you sells a sheep or a much milch-camel, let him not refrain from making it. (Sahih)
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا کَانَ فِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ کَانَ يُبَايِعُ وَأَنَّ أَهْلَهُ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ احْجُرْ عَلَيْهِ فَدَعَاهُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَهَاهُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي لَا أَصْبِرُ عَنْ الْبَيْعِ قَالَ إِذَا بِعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ-
یوسف بن حماد، عبدالاعلی، سعید، قتادة، انس سے روایت ہے کہ ایک شخص (دور نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ناقص العقل تھا) وہ خرید و فروخت کیا کرتا تھا اس کے متعلقین خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور اس شخص کی شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت تم فروخت کیا کرو تو کہا کرو کہ (میرے سامان میں) دھوکہ نہیں ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Do not go out to meet the riders, and do not bind the udders of camels and sheep. Whoever has bought anything in that manner has two choices: If he wishes he may keep it, or if he wants to return it he may return it, along with a Sa’ of dates.”(Sahih).