بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ بَيْنَمَا ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَ أَظْهُرِنَا يُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَغْفَی إِغْفَائَةً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مُتَبَسِّمًا فَقُلْنَا لَهُ مَا أَضْحَکَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَزَلَتْ عَلَيَّ آنِفًا سُورَةٌ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْکَوْثَرُ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي فِي الْجَنَّةِ آنِيَتُهُ أَکْثَرُ مِنْ عَدَدِ الْکَوَاکِبِ تَرِدُهُ عَلَيَّ أُمَّتِي فَيُخْتَلَجُ الْعَبْدُ مِنْهُمْ فَأَقُولُ يَا رَبِّ إِنَّهُ مِنْ أُمَّتِي فَيَقُولُ لِي إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ بَعْدَکَ-
علی بن حجر، علی بن مسہر، مختاربن فلفل، انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ ایک دم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہلکی سی نیند آگئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر اٹھایا تبسم فرماتے ہوئے۔ ہم نے دریافت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس وجہ سے تبسم فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ابھی ابھی مجھ پر ایک سورت نازل ہوئی ہے (بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَاکَ الْکَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَکَ هُوَ الْأَبْتَرُ۔ (یعنی اے نبی! صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حوض کوثر عطاء فرمائی ہے تم بطور شکر کے اپنے پروردگار کیلئے نماز پڑھو اور قربانی کرو بلاشبہ تمہارے دشمن کی جڑ کٹنے والی ہے اور کیا تم لوگ واقف ہو کہ کوثر کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ خدا اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی خوب واقف ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ نہر ہے کہ جس کا میرے پروردگار نے وعدہ فرمایا ہے جنت میں اور اس کے برتن ستاروں سے زیادہ ہیں۔ میری امت اس پر آئے گی پھر ایک شخص اس میں سے باہر کھنچا جائے گا۔ میں کہوں گا کہ اے پروردگار یہ تو میری امت ہے پروردگار فرمائے گا کہ تم واقف نہیں ہو کہ جو اس نے تمہارے بعد کیا ہے۔
It was narrated that Nu’aim Al-Mujmir said: “I prayed behind Abu Hurairah and he recited: In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful, then he recited Umm Al-Qur’an (Al Fatihah), and when he reached: not (the way) of those who earned Your anger, nor of those who went astray, he said: ‘Amin’ and the people said ‘Amin.’ And every time he prostrated he said: ‘Allahu Akbar’ and when he stood up from sitting after two Rak’ahs he said: ‘Allahu Akbar’. And after he had said the Salam he said: ‘By the One in Whose Hand is my soul! My prayer most closely resembles the prayer of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم .“ (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ عَنْ شُعَيْبٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ قَالَ صَلَّيْتُ وَرَائَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَرَأَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ثُمَّ قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ حَتَّی إِذَا بَلَغَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقَالَ آمِينَ فَقَالَ النَّاسُ آمِينَ وَيَقُولُ کُلَّمَا سَجَدَ اللَّهُ أَکْبَرُ وَإِذَا قَامَ مِنْ الْجُلُوسِ فِي الِاثْنَتَيْنِ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ وَإِذَا سَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَشْبَهُکُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن عبداللہ بن عبدالحکم، شعیب، لیث، خالد، ابوہلال، نعیم بن مجمر سے روایت ہے کہ میں حضرت ابوہریرہ کی اقتداء میں نماز ادا کر رہا تھا انہوں نے فرمایا بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ تلاوت کی پھر سورت فاتحہ تلاوت کی۔ جس وقت پر پہنچے تو انہوں نے آمین کہی۔ لوگوں نے بھی آمین کہی اور وہ جس وقت سجدہ میں جاتے تو اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے اور وہ جب دو رکعت پڑھ کر اٹھتے تو اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے۔ پھر جس وقت سلام پھیرا تو فرمایا اس ذات کی قسم کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم لوگوں سے زیادہ مشابہ ہوں نماز میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے۔
It was narrated that Anas bin Malik said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم led us in prayer, and we did not hear him recite: In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. And Abu Bakr and ‘Umar led us in prayer and we did not hear it from them either. (Sahih)