بحالت نماز کونسی شے کے سامنے سے گزرنے سے نماز فاسد ہوتی ہے اور کونسی شے سے نہیں

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا يَزِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ قَائِمًا يُصَلِّي فَإِنَّهُ يَسْتُرُهُ إِذَا کَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ فَإِنْ لَمْ يَکُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلَاتَهُ الْمَرْأَةُ وَالْحِمَارُ وَالْکَلْبُ الْأَسْوَدُ قُلْتُ مَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنْ الْأَصْفَرِ مِنْ الْأَحْمَرِ فَقَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمَا سَأَلْتَنِي فَقَالَ الْکَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ-
عمرو بن علی، یزید، یونس، حمید بن ہلال، عبداللہ بن صامت، ابوذر سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس وقت تمہارے میں سے کوئی شخص کھڑے ہو کر نماز ادا کرتا ہے تو اس کے واسطے کوئی شئی آڑ بن جائے گی۔ جو کہ پالان کی لکڑی کے برابر ہو لیکن اگر اس کے سامنے اتنی پڑی کوئی شئی نہ ہو تو اس کی نماز کو عورت اور گدھی اور کالا کتا فاسد کر دے گا (جب کہ یہ تین اشیاء نمازی کے سامنے سے گزریں) حضرت عبداللہ بن صامت نے فرمایا کہ میں نے ابوذر سے دریافت کیا سیاہ رنگ کے کتے کی کیا خصوصیت ہے؟ اگر زرد یا لال رنگ کا کتا ہو تو پھر کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہم نے بھی حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔
It was narrated that Qatadah said: “I said to Jabir bin Zaid: ‘What invalidates prayer?’ He said: ‘Ibn ‘Abbas used to say: A menstruating woman and a dog. (One of the narrators) Yahya said: “Shu’bah said it was a Marfa’ report.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ وَهِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ قَالَ کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ الْمَرْأَةُ الْحَائِضُ وَالْکَلْبُ قَالَ يَحْيَی رَفَعَهُ شُعْبَةُ-
عمرو بن علی، یحیی بن سعید، شعبہ وہشام، قتادہ، نے فرمایا کہ میں نے حضرت جابربن زید سے دریافت کیا کہ کس شئی کے سامنے سے گزرنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ عبداللہ ابن عباس فرماتے ہیں کہ جس عورت کو حیض آرہا ہوتا ہے تو اس عورت کے سامنے سے گزرنے اور کتے کے سامنے سے نکل جانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے حضرت یحیی نے فرمایا کہ حضرت شعبہ نے اس حدیث کو مرفوع قرار دیا ہے (یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد مبارک قرار دیا ہے)۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Al-Fadl and I came riding a female donkey of ours, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was leading the people in prayer at ‘Arafah.” Then he said something to that effect. “We passed by part of the row, then we dismounted and left the donkey grazing, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did not say anything to us.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ عَلَی أَتَانٍ لَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِعَرَفَةَ ثُمَّ ذَکَرَ کَلِمَةً مَعْنَاهَا فَمَرَرْنَا عَلَی بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْنَا وَتَرَکْنَاهَا تَرْتَعُ فَلَمْ يَقُلْ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا-
محمد بن منصور، سفیان، زہری، عبید اللہ، عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ میں اور حضرت فضل بن عباس دونوں ایک ہی گدھے پر سوار ہو کر پہنچے اور حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھنے میں مشغول تھے تو ہم لوگ صف کے سامنے سے گزرے پھر ہم لوگ اترے اور گدھے کو چھوڑ دیا وہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے گھاس چرتا رہا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو کچھ نہیں کہا (یعنی ہمارے عمل پر تنقید نہیں فرمائی)۔
It was narrated that Al-Fadl bin ‘Abbas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم visited Al-’Abbas in some land of ours outside the city, and we had a small dog and a donkey which was grazing. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم prayed ‘Asr and they were in front of him, and they were not shooed away or pushed away.”(Da‘if)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ قَالَ زَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبَّاسًا فِي بَادِيَةٍ لَنَا وَلَنَا کُلَيْبَةٌ وَحِمَارَةٌ تَرْعَی فَصَلَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ وَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَمْ يُزْجَرَا وَلَمْ يُؤَخَّرَا-
عبدالرحمن بن خالد، حجاج، ابن جریج، محمد بن عمر بن علی، عباس بن عبیداللہ بن عباس، فضل بن عباس سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن حضرت عباس سے ملاقات کے لئے تشریف لائے ہم لوگوں کے پاس ایک گدھی تھی اور ایک کتیا تھی وہ گدھی گھاس کھا رہی تھی حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عصر ادا فرمائی اور وہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کے سامنے سے ان کو نہ ہٹایا اور نہ دوسری طرف بھگایا۔
It was narrated that Suhaib said: “I heard Ibn ‘Abbas narrate that he passed in front of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم he and a young boy of Banu Hashim, riding a donkey in front of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when he was praying. Then they dismounted and joined the prayer, and he did not stop praying. Then two young girls of Banu ‘Abdul-Muttalib started running around and grabbing him by the knees. He separated them but he did not stop praying.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَنَّ الْحَکَمَ أَخْبَرَهُ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ الْجَزَّارِ يُحَدِّثُ عَنْ صُهَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَغُلَامٌ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ عَلَی حِمَارٍ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَنَزَلُوا وَدَخَلُوا مَعَهُ فَصَلَّوْا وَلَمْ يَنْصَرِفْ فَجَائَتْ جَارِيَتَانِ تَسْعَيَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَأَخَذَتَا بِرُکْبَتَيْهِ فَفَرَعَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَنْصَرِفْ-
ابواشعث، شعبہ، حکم، یحیی بن جزار، صہیب، عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ ایک روز وہ خود اور قبیلہ بنوہاشم میں سے ایک لڑکا ایک گدھے پر سوار ہو کر کسی جگہ جا رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت نماز ادا فرمانے میں مشغول تھے پھر وہ ٹھہرے اور نماز میں شرکت کرلی تمام لوگوں نے نماز ادا کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نماز ادا فرمائی کہ اس دوران دو لڑکیاں حاضر ہوئیں جو کہ خاندان عبدالطلب میں سے تھیں وہ لڑکیاں دوڑتی ہوئی پہنچیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھٹنوں سے وہ لڑکیاں لپٹ گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کو چھڑایا اور نماز کی نیت نہیں توڑی۔
It was narrated that ‘Aishah, may Allah be pleased with her, said: “I was in front of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when he was praying, and when I wanted to leave I did not want to get up and pass in front of him, so I just slipped away slowly and quietly.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کُنْتُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَقُومَ کَرِهْتُ أَنْ أَقُومَ فَأَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ انْسَلَلْتُ انْسِلَالًا-
اسماعیل بن مسعود، خالد، شعبة، منصور، ابراہیم، اسود، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سے گزرتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت نماز میں مشغول رہتے تھے تو جس وقت میں اٹھنا چاہتی تو مجھے برا لگتا کہ میں وہاں سے اٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سے نکلوں چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سے آہستہ سے نکل جاتی تھی۔
It was narrated from Busr bin Saeed that Zaid bin Khalid sent him to Abu Juhaim to ask him what he had heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say about one who passes in front of a person who is praying? Abu Juhaim said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘If the one who passes in front of a person who is praying knew what (burden of sin) there is on him, standing for forty would be better for him than passing in front of him.” (Sahih).