باندی کو اختیار دینے سے متعلق

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ رَبِيعَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ کَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ إِحْدَی السُّنَنِ أَنَّهَا أُعْتِقَتْ فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً فِيهَا لَحْمٌ فَقَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَلِکَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَی بَرِيرَةَ وَأَنْتَ لَا تَأْکُلُ الصَّدَقَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ-
محمد بن سلمہ، ابن قاسم، مالک، ربیعہ، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ واقعہ حضرت بریرہ میں تین سنت تھیں ایک سنت تو یہ ہے کہ وہ آزاد کی گئی پھر ان کو ان کے شوہر کے ساتھ رہنے کا سلسلہ میں اختیار دیا گیا یعنی ان سے کہا گیا کہ اگر تمہاری رضامندی ہو تو تم اپنے شوہر کے پاس رہ لیا کرو یا تم اس شوہر کو چھوڑ کر (یعنی اس شوہر سے طلاق حاصل کر کے) دوسرے شخص سے نکاح کرلو اور دوسری بات یہ ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حضرت بریرہ کے واقعہ کے سلسلہ میں ارشاد فرمایا کہ وراثت تو آزاد کرنے والے شخص کے واسطے ہے اور تیسری بات یہ ہے کہ ایک دن حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکان پر تشریف لائے اور اس وقت ہانڈی میں گوشت ابل رہا تھا۔ وہ گوشت لے گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس روٹی اور سالن موجود تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا میں نے گوشت کی ہانڈی نہیں دیکھی ہے۔ (یعنی جس ہانڈی میں گوشت تیار کیا جاتا ہے) تم لوگ وہ ہانڈی کس وجہ سے نہیں لاتے ہو۔ گھر کے لوگوں نے عرض کیا جی ہاں گوشت تو پک جاتا ہے لیکن وہ گوشت حضرت بریرہ کو صدقہ کر دیا جاتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صدقہ کی چیز نہیں کھاتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کے واسطے تو صدقہ ہے اور ہمارے واسطے وہ ہدیہ ہے۔
It was narrated that Al Qasim bin Muhammad said: “Aishah had a male slave and a female slave. She said: ‘I wanted to set them free, and I mentioned that to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمHe said: Start with the male slave before the female slave.” (Hasan)
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ قَضِيَّاتٍ أَرَادَ أَهْلُهَا أَنْ يَبِيعُوهَا وَيَشْتَرِطُوا الْوَلَائَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَأُعْتِقَتْ فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا وَکَانَ يُتَصَدَّقُ عَلَيْهَا فَتُهْدِي لَنَا مِنْهُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ کُلُوهُ فَإِنَّهُ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ-
محمد بن آدم، ابومعاویہ، ہشام، عبدالرحمن بن قاسم، ابیہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے تین سنتیں جاری ہوئیں چنانچہ جس وقت ان کے آقاؤں نے ان کو آزادی دینے کا ارادہ کیا اور انہوں نے وراثت (خود) وصول کرنے کی شرط مقرر کی تو میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بات کا تذکرہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو خرید کر آزاد کر دو اور وراثت تو اس کا حق ہے جو کہ آزاد کرتا ہے پھر ان کو آزاد کر دے گا۔ پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اختیار عطا فرمایا کہ تمہارا دل چاہے تو تم اپنے شوہر ہی کے نکاح میں رہو اور تمہارا دل چاہے تو تم کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلو چنانچہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا نے کسی دوسرے شخص کے ساتھ نکاح کرنے کو اختیار کیا۔ پھر ان کو صدقہ دیا جاتا تو وہ اس صدقہ میں سے ہدیہ تحفہ کے طور پر کچھ بھیجا کرتی تھی جس وقت میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو بھی اس میں سے کھانے کے واسطے دو اس لیے کہ اس کے واسطے صدقہ اور ہمارے واسطے ہدیہ ہے۔
It was narrated that ‘Aishah, the wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , said: “Three Sunan were established because of BarIrah. One of those Sunan was that she was set free and was given the choice oncerng her husband; the essenger of Allah said: ‘Al-Wala’ is to the one who set the slave free; and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered when some meat was being cooked in a pot, but bread and some condiments were brought to him. He said: ‘Do I not see a pot in which some meat is being cooked?’ They said: ‘Yes, 0 Messenger of Mah, that is meat that was given in charity to Barirah and you do not eat (food given in) charity.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , said: ‘It is charity for her and a gift for us.” (Sahih)