بالوں کو برابر کرنے یعنی کنگھی کرنے اور تیل لگانے سے متعلق

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عِيسَی عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَی رَجُلًا ثَائِرَ الرَّأْسِ فَقَالَ أَمَا يَجِدُ هَذَا مَا يُسَکِّنُ بِهِ شَعْرَهُ-
علی بن خشرم، عیسی، الاوزاعی، حسان بن عطیہ، محمد بن منکدر، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے پاس تشریف لائے تو آپ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس کے سر کے بال پراگندہ (یعنی بکھرے ہوئے) تھے۔ آپ نے فرمایا کیا اس شخص سے یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ اپنے بال برابر (صحیح) کر لے۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Buraidah that a man from among the Companions of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, who was called ‘Ubaid said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم :; used to forbid too much of Al-Irfah.” Ibn Buraidah was asked what too much of Al-Irfah meant, and he said: “It includes combing the hair.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ کَانَتْ لَهُ جُمَّةٌ ضَخْمَةٌ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يُحْسِنَ إِلَيْهَا وَأَنْ يَتَرَجَّلَ کُلَّ يَوْمٍ-
عمرو بن علی، عمر بن علی بن مقدم، یحیی بن سعید، محمد بن منکدر، ابوقتادة سے روایت ہے کہ ان کے سر پر بالوں کا ہجوم تھا انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ان کو اچھی طرح سے رکھو اور تم روزانہ کنگھی کرو۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم liked to start on the right whenever possible; when purifying himself, when putting on his shoes, and when combing his hair. (Sahih)