بالغ لڑکی کے نکاح سے متعلق

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَنَا قَالَ يَعْنِي تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَيْسِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتُوُفِّيَ بِالْمَدِينَةِ قَالَ عُمَرُ فَأَتَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ قَالَ قُلْتُ إِنْ شِئْتَ أَنْکَحْتُکَ حَفْصَةَ قَالَ سَأَنْظُرُ فِي أَمْرِي فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ لَقِيَنِي فَقَالَ قَدْ بَدَا لِي أَنْ لَا أَتَزَوَّجَ يَوْمِي هَذَا قَالَ عُمَرُ فَلَقِيتُ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُلْتُ إِنْ شِئْتَ زَوَّجْتُکَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ فَصَمَتَ أَبُو بَکْرٍ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيَّ شَيْئًا فَکُنْتُ عَلَيْهِ أَوْجَدَ مِنِّي عَلَی عُثْمَانَ فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْکَحْتُهَا إِيَّاهُ فَلَقِيَنِي أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ لَعَلَّکَ وَجَدْتَ عَلَيَّ حِينَ عَرَضْتَ عَلَيَّ حَفْصَةَ فَلَمْ أَرْجِعْ إِلَيْکَ شَيْئًا قَالَ عُمَرُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْکَ شَيْئًا فِيمَا عَرَضْتَ عَلَيَّ إِلَّا أَنِّي قَدْ کُنْتُ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَکَرَهَا وَلَمْ أَکُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ تَرَکَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبِلْتُهَا-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابیہ، صالح، ابن شہاب، سالم بن عبد اللہ، عبداللہ بن عمر، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ جس وقت حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا اپنے شوہر حضرت خنیس بن حذافہ کی وفات ہونے کی وجہ سے بیوہ ہو گئیں اور ان کی وفات مدینہ منورہ میں ہوئی تھی تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا اور اپنی لڑکی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں بیان کرتے ہوئے بیان کیا کہ اگر تم رضامند ہو تو میں اس کا نکاح تمہارے سے کر دوں گا وہ بیان کرنے لگے کہ میں اس مسئلہ میں غور کروں گا پھر کچھ روز کے بعد میری ان سے ملاقات ہوئی تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے غور کیا ہے ان دنوں میں نکاح نہیں کروں گا حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ اگر آپ کا ارادہ ہو تو میں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو آپ کے نکاح میں دے دوں۔ یہ سن کر وہ خاموش رہے اور کسی قسم کا کوئی جواب نہیں دیا۔ اس بات پر مجھ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ غصہ آیا پھر کچھ روز کے بعد حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نکاح کا پیغام بھیجا اور میں نے ان کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح میں دے دیا۔ اس کے بعد میری ملاقات حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو فرمانے لگے جس وقت آپ نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو نکاح کرنے کے واسطے پیش کیا اور میں نے کسی قسم کا کوئی جواب نہیں دیا تو ہو سکتا ہے کہ آپ کو غصہ آ گیا ہو۔ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ فرمانے لگے میری خاموشی کی صرف یہ وجہ تھی کہ مجھ کو علم تھا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا تذکرہ فرمایا ہے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راز ظاہر نہیں کر سکتا تھا۔ چنانچہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو چھوڑ دیتے تو میں قبول اور منظور کر لیتا۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “A previously married woman has more right to decide about herself (with regard to marriage) than her guardian, and a virgin should be asked for permission with regard to marriage, and her permission is her silence.” (Sahih)