ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دینے کی اجازت

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَائَ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ فَقَالَ أَرَأَيْتَ يَا عَاصِمُ لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَيَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّی کَبُرَ عَلَی عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَی أَهْلِهِ جَائَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ قَدْ کَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتَ عَنْهَا فَقَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّی أَسْأَلَ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَزَلَ فِيکَ وَفِي صَاحِبَتِکَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَ عُوَيْمِرٌ قَالَ کَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَکْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن سلمہ، ابن قاسم، مالک، ابن شہاب، حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ان سے حضرت عویمر عجلان نے بیان کیا کہ میں حضرت عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ اگر کوئی شخص اپنی اہلیہ کے پاس کسی اجنبی آدمی کو دیکھے اور وہ شخص اس اجنبی شخص کو قتل کر دے تو اس قتل کرنے کے عوض کیا اس شخص کو بھی قتل کر دیں گے اگر وہ شخص ایسا نہ کرے؟ یعنی اس عورت کے شوہر کے واسطے کیا شرعی حکم ہے؟ تم یہ مسئلہ اے عاصم میری جانب سے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرو چنانچہ پھر حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے یہ مسئلہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مذکورہ سوال ناگوار محسوس ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سوال کو برا خیال فرمایا اور سائل کے اس سوال کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معیوب خیال فرمایا حضرت عاصم رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناگواری محسوس کر کے گراں محسوس ہوا اس وجہ سے حضرت عاصم رضی اللہ عنہ کو اس سوال سے افسوس ہوا اور ان کو اس سوال سے شرمندگی محسوس ہوئی اور خیال ہوا کہ میں نے خواہ مخواہ یہ مسئلہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا بہرحال جس وقت حضرت عاصم رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے واپس گھر تشریف لائے جب حضرت عویمر کہنے لگے کہ تم سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا ہے؟ حضرت عویمر سے حضرت عاصم نے کہا کہ تم نے مجھ کو اس طرح کے سوال کرنے کا خواہ مخواہ مشورہ دیا (یعنی مجھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ مسئلہ نہیں دریافت کرنا چاہیے تھا) اس پر حضرت عویمر نے جواب دیا کہ خدا کی قسم میں اس مسئلہ کو بغیر دریافت کیے نہیں رہوں گا۔ یہ کہہ کر حضرت عویمر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف چل دئیے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان تشریف فرما تھے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی دوسرے کو دیکھے اور اگر یہ شخص اس کو قتل کر دے تو کیا اس کو بھی قتل کر دیا جائے گا؟ آیا اس کے ساتھ (یعنی قاتل کے ساتھ) کس قسم کا معاملہ ہوگا؟ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے واسطے حکم خداوندی نازل ہو چکا ہے تم جاؤ اور اس عورت کو لے کر آؤ۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا یعنی حضرت عویمر اور ان کی اہلیہ محترمہ نے اور ہم لوگ بھی اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک موجود تھے۔ جس وقت حضرت عویمر لعان سے فارغ ہو گئے تو فرمانے لگے کہ اگر اب میں اس خاتون کو مکان میں رکھوں تو میں جھوٹا اور غلط گو قرار پایا۔ چنانچہ انہوں نے اس کو اسی وقت تین طلاقیں دے ڈالیں اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کا انتظار بھی نہ فرمایا۔
Makhramah narrated that his father said: “I heard Mahmud bin Labid say: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was told about a man who bad divorced his wife with three simultaneous divorces. He stood up angrily and said: Is the Book of Allah being toyed with while I am still among you? Then a man stood up and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, shall I kill him?” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ الْأَحْمَسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ قَالَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ قَالَتْ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أَنَا بِنْتُ آلِ خَالِدٍ وَإِنَّ زَوْجِي فُلَانًا أَرْسَلَ إِلَيَّ بِطَلَاقِي وَإِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَهُ النَّفَقَةَ وَالسُّکْنَی فَأَبَوْا عَلَيَّ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ أَرْسَلَ إِلَيْهَا بِثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا النَّفَقَةُ وَالسُّکْنَی لِلْمَرْأَةِ إِذَا کَانَ لِزَوْجِهَا عَلَيْهَا الرَّجْعَةُ-
احمد بن یحیی، ابونعیم، سعید بن یزید، شعبی، حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور میں نے عرض کیا کہ میں خالد کی لڑکی ہوں اور فلاں کی اہلیہ ہوں اور اس نے مجھ کو طلاق کہلوائی ہے اور میں اس کے لوگوں سے خرچہ اور رہائش کے واسطے مکان مانگ رہی ہوں۔ وہ انکار کرتے ہیں۔ شوہر کی جانب کے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس عورت کے شوہر نے اس کو تین طلاقیں دے کر بھیجا ہے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس کا نان نفقہ اور رہائش کے واسطے جگہ اس خاتون کو ملتی ہے کہ جس خاتون سے مرد طلاق سے رجوع کرے اور تین طلاق دینے کے بعد طلاق سے رجوع نہیں ہو سکتا۔ اس وجہ سے ایسی عورت کا نان نفقہ بھی نہ ملے گا۔
Sahl bin Saad As-Sa’idi narrated that ‘Uwaimir Al-’Ajlani came to ‘Asim bin ‘Adiy and said: “What do you think, ‘Asim! If a man finds another man with his wife, should he kill him, and be killed in retaliation, or what should he do? ‘Asim! Ask the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about that for me.” So ‘Asim asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم g about that, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم disapproved of the question, and criticized the asking of too many questions until ‘Asim felt upset. When ‘Asim went back to his people, ‘Uwaimir came to him and said: “‘Asim, what did the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say to you?” ‘A said: “You have not brought me any good. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم disapproved of the question you asked.” ‘Uwaimir said: “By Allah, I will go and ask the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم - So he went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and found him in the midst of the people. He said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, what do you think if a man finds another man with his wife should he kill him, and be killed in retaliation or what should he do?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Something has been revealed concerning you and your wife, so go and bring her here.” Sahl said: “So they engaged in the procedure of Li’án, and I was among the people in the presence of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم . When ‘Uwaimir finished he said: “I would have been telling lies about her, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I keep her.” So he divorced her thrice before the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم told him to do so. (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُطَلَّقَةُ ثَلَاثًا لَيْسَ لَهَا سُکْنَی وَلَا نَفَقَةٌ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن، سفیان، سلمہ شعبی، حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس خاتون کو تین طلاقیں دی گئی ہوں اس کو مرد کی جانب سے نہ تو مکان دیا جائے گا نہ نفقہ۔
Fatimah bint Qais said: “I came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘I am the daughter of Ali Khalid and my husband, so and so, sent word to me divorcing me. I asked his family for provision and shelter but they refused.’ They said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, he sent word to her divorcing her thrice.” She said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The woman is still entitled to provision and shelter if the husband can still take her back.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ أَبِي عَمْرٍو وَهُوَ الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَانْطَلَقَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فِي نَفَرٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَ فَاطِمَةَ ثَلَاثًا فَهَلْ لَهَا نَفَقَةٌ فَقَالَ لَيْسَ لَهَا نَفَقَةٌ وَلَا سُکْنَی-
عمرو بن عثمان، بقیہ، ابی عمرو، یحیی، ابوسلمہ، حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابوعمرو مخزومی نے حضرت فاطمہ کو تین طلاقیں دیں ہیں۔ حضرت خالد بن ولید قبیلہ مخزوم کے لوگوں میں مل کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوعمرو بن حفص نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو تین طلاقیں دی ہیں۔ پھر کیا حضرت فاطمہ کے واسطے نان نفقہ دلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہ تو اس کے واسطے نفقہ ہے اور نہ رہائش کے واسطے مکان ہے۔
It was narrated from Fatimah bint Qais that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The thrice-divorced woman is not entitled to provision and shelter.” (Sahih)