ایک شخص مال فروخت کرے پھر اس کا مالک کوئی دوسرا شخص نکل آئے؟

أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرِ بْنِ سِمَاکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی أَنَّهُ إِذَا وَجَدَهَا فِي يَدِ الرَّجُلِ غَيْرِ الْمُتَّهَمِ فَإِنْ شَائَ أَخَذَهَا بِمَا اشْتَرَاهَا وَإِنْ شَائَ اتَّبَعَ سَارِقَهُ وَقَضَی بِذَلِکَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ-
ہارون بن عبد اللہ، حماد بن مسعدة، ابن جریج، عکرمة بن خالد، اسید بن حضیر بن سماک سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فیصلہ فرمایا اگر کوئی شخص اپنی شے ایسے آدمی کے پاس پائے کہ جس پر چوری کا گمان نہ ہو تو اگر دل چاہے تو اس قدر قیمت دے دے کہ جس قدر قیمت میں اس شخص نے خریدا ہے اور دل چاہے تو چور کا تعاقب کرے اور حضرت ابوبکر اور حضرت عمر نے یہی حکم فرمایا۔
It was narrated from Samurah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “A man has more right to his own wealth when he finds it, and the buyer should pursue the one who sold it to him.”(Da‘if)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ ذُؤَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ وَلَقَدْ أَخْبَرَنِي عِکْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ الْأَنْصَارِيَّ ثُمَّ أَحَدَ بَنِي حَارِثَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ کَانَ عَامِلًا عَلَی الْيَمَامَةِ وَأَنَّ مَرْوَانَ کَتَبَ إِلَيْهِ أَنَّ مُعَاوِيَةَ کَتَبَ إِلَيْهِ أَنَّ أَيَّمَا رَجُلٍ سُرِقَ مِنْهُ سَرِقَةٌ فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا حَيْثُ وَجَدَهَا ثُمَّ کَتَبَ بِذَلِکَ مَرْوَانُ إِلَيَّ فَکَتَبْتُ إِلَی مَرْوَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی بِأَنَّهُ إِذَا کَانَ الَّذِي ابْتَاعَهَا مِنْ الَّذِي سَرَقَهَا غَيْرُ مُتَّهَمٍ يُخَيَّرُ سَيِّدُهَا فَإِنْ شَائَ أَخَذَ الَّذِي سُرِقَ مِنْهُ بِثَمَنِهَا وَإِنْ شَائَ اتَّبَعَ سَارِقَهُ ثُمَّ قَضَی بِذَلِکَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِکِتَابِي إِلَی مُعَاوِيَةَ وَکَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَی مَرْوَانَ إِنَّکَ لَسْتَ أَنْتَ وَلَا أُسَيْدٌ تَقْضِيَانِ عَلَيَّ وَلَکِنِّي أَقْضِي فِيمَا وُلِّيتُ عَلَيْکُمَا فَأَنْفِذْ لِمَا أَمَرْتُکَ بِهِ فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِکِتَابِ مُعَاوِيَةَ فَقُلْتُ لَا أَقْضِي بِهِ مَا وُلِّيتُ بِمَا قَالَ مُعَاوِيَةُ-
عمرو بن منصور، سعید بن ذویب، عبدالرزاق، ابن جریج، عکرمة بن خالد، اسید بن حضیر الانصاری سے روایت ہے کہ وہ یمامہ کے حکمران تھے (واضح رہے کہ یمامہ عرب کے مشرق میں واقع ہے) چنانچہ مروان نے ان کو تحریر کیا کہ حضرت معاویہ نے مجھ کو لکھا ہے کہ جس کسی کی کوئی شے چوری ہو جائے تو وہ شخص اس کا زیادہ مستحق ہے کہ جس جگہ اس کو پائے۔ حضرت اسید نے کہا کہ مروان نے یہ مجھ کو لکھا کہ میں نے مروان کو تحریر کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح سے فیصلہ فرمایا ہے جس وقت وہ شخص کہ جس نے اس شے کو چور سے خریدا ہے معتبر ہو (یعنی اس شخص پر چوری کا شبہ نہ ہو) تو چیز کے مالک کو اختیار ہے دل چاہے قیمت ادا کرے (یعنی چور سے جس قدر قیمت میں خریدا ہے) وہ شے لے لے اور دل چاہے چور کا تعاقب کرے۔ پھر اس کے مطابق حضرت ابوبکر حضرت عمر اور حضرت عثمان نے فیصلہ فرمایا اور حضرت عثمان نے فیصلہ فرمایا مروان نے میرے خط کو حضرت معاویہ کے پاس بھیج دیا حضرت معاویہ نے مروان کو تحریر کیا تم اور حضرت اسید مجھ پر حکم نہیں چلا سکتے لیکن میں تم دونوں کو حکم دے سکتا ہوں۔ اس لیے کہ میں نے تم کو مقرر کیا تھا میرا حکم ہے تم اس کے مطابق عمل کرو۔ مروان نے حضرت معاویہ کا خط میرے پاس بھیج دیا۔ میں نے کہا میں اس کے مطابق حکم کروں گا جو حضرت معاویہ کہہ رہے ہیں کہ جس وقت تک میں ان کی جانب سے حکمراں رہوں گا۔
It was narrated from Samurah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “If a woman is married off by two guardians, then the first marriage is the one that counts, and if a man sells something to two men, it belongs to the first one.” (Hasan)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُوسَی بْنِ السَّائِبِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ أَحَقُّ بِعَيْنِ مَالِهِ إِذَا وَجَدَهُ وَيَتْبَعُ الْبَائِعُ مَنْ بَاعَهُ-
محمد بن داؤد، عمرو بن عون، ہشیم، موسیٰ بن سائب، قتادة، حسن، سمرة سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان اپنی شے کا حقدار ہے جس وقت وہ اس شے کو پائے اور جس شخص کے پاس وہ شے نکلے تو وہ شخص فروخت کرنے والے شخص کا تعاقب کرے۔
It was narrated from Ismail bin Ibrahim bin ‘Abdullah bin Abi Rabi’ah, from his father, that his grandfather said: “The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم borrowed forty thousand from me, then some wealth came to him, and he paid me back and said: ‘May Allah bless your family and your wealth for you; the reward for lending is praise and repayment.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا وَمَنْ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا-
قتیبہ بن سعید، غندر، شعبہ، قتادة، حسن، سمرة سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس خاتون کا نکاح دو ولی (الگ الگ) دو اشخاص سے کر دیں یعنی ایک شخص ایک سے اور دوسرا شخص دوسرے سے نکاح کر دے تو پہلے ولی کا نکاح معتبر ہوگا اور اس شخص نے دو اشخاص کے ہاتھ ایک شے کو فروخت کیا تو جس شخص کے ہاتھ دو شے فروخت کی تو اسی کو وہ شے ملے گی۔
It was narrated that Muhammad bin Jahsh said: “We were sitting with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمwhen he raised his head toward the sky, and put his palm on his forehead, then he said: ‘Subhan Allah. what a stern warning has been revealed!’ We fell silent and were scared. The…. f day I asked him: ‘essenger of Allah, what is this stern warning that has been revealed?’ He said: ‘By the One in Whose hand is my soul, if a man were to be killed in the cause of Allah then brought back to life, then killed, then brought back to life, then killed, but he owed a debt, he would not enter Paradise until his debt was paid off.” (Sahih).