ایک دوسری قسم کی پناہ سے متعلق

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌّ قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةً بَعْدُ إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ-
محمد بن بشار، محمد، شعبہ، اشعث، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا عذاب قبر سے متعلق تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عذاب قبر سچ (اور حقیقت) ہے حضرت عائشہ صدیقہ نے بیان فرمایا کہ پھر جو نماز حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پڑھی اس میں عذاب قبر سے پناہ مانگی
It was narrated that Muhammad bin Abi ‘Aishah said: “I heard Abu Hurairah say: ‘The essenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: When any one of you recites the Tashahhud, let him seek refuge with Allah from four things: From the torment of Hell, from the torment of the grave, from the trials of life and death and from the evil of the Dajjal. Then let him pray for himself asking whatever he wants.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ مَا أَکْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنْ الْمَغْرَمِ فَقَالَ إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَکَذَبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ-
عمروبن عثمان، شعیب، زہری، عروہ بن زبیر، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے دوران دعا مانگا کرتے تھے آخر تک۔ یعنی اے خدا میں پناہ مانگتا ہوں تیری عذاب قبر سے اور میں پناہ مانگتا ہوں تیری فتنہ و دجال سے جو کہ ایک آنکھ والا ہوگا اور میں پناہ مانگتا ہوں تیری گناہ کے کام سے اور مقروض ہوجانے سے۔ یہ بات سن کر حاضرین میں سے ایک صاحب نے عرض کیا اس کی کیا وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر اوقات مقروض ہونے سے پناہ مانگتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس وقت انسان مقروض ہوتا ہے تو وہ جھوٹ بولنے لگتا ہے اور وہ وعدہ خلافی کرتا ہے۔
It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to say in his prayer, after the Tashahhud: “The best of word is the word of Allah and the best of guidance is the guidance of Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ عَنْ الْمُعَافَی عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ح وَأَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ عَنْ عِيسَی بْنِ يُونُسَ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَشَهَّدَ أَحَدُکُمْ فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَعَذَابِ الْقَبْرِ وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ثُمَّ يَدْعُو لِنَفْسِهِ بِمَا بَدَا لَهُ-
محمد بن عبداللہ بن عمار، معافی، اوزاعی، علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، اوزاعی، حسان بن عطیة، محمد بن ابوعائشہ صدیقہ، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت تم لوگوں میں سے کوئی شخص تشہد پڑھے تو اس کو چاہیے کہ وہ چار کاموں سے پناہ مانگے۔ ایک تو عذاب دوزخ سے دوسرے عذاب قبر سے اور تیسرے موت اور زندگی سے اور فتنہ موت سے اور دجال کے فتنہ سے پھر دعا مانگے اپنے واسطے جو دعا مناسب معلوم ہو۔
It was narrated from Iludhaifah that he saw a man praying, (and his bowing and prostration were) lacking. Hudhaifah said to him: “For how long have you been praying like this?” He said: “For forty years.” He said: “You have not been praying for forty years and if you die praying like this, you will have died following a path other than the path of Muhammad a.” Then he said: “It is possible for a man to pray briefly but still do it properly.” (Sahih).