ایک دوسری قسم کی دعا کے بارے میں

أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّی بِنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ صَلَاةً فَأَوْجَزَ فِيهَا فَقَالَ لَهُ بَعْضُ الْقَوْمِ لَقَدْ خَفَّفْتَ أَوْ أَوْجَزْتَ الصَّلَاةَ فَقَالَ أَمَّا عَلَی ذَلِکَ فَقَدْ دَعَوْتُ فِيهَا بِدَعَوَاتٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَامَ تَبِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ هُوَ أُبَيٌّ غَيْرَ أَنَّهُ کَنَی عَنْ نَفْسِهِ فَسَأَلَهُ عَنْ الدُّعَائِ ثُمَّ جَائَ فَأَخْبَرَ بِهِ الْقَوْمَ اللَّهُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَيْبَ وَقُدْرَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي اللَّهُمَّ وَأَسْأَلُکَ خَشْيَتَکَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَأَسْأَلُکَ کَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُکَ الْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَی وَأَسْأَلُکَ نَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَأَسْأَلُکَ قُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُکَ الرِّضَائَ بَعْدَ الْقَضَائِ وَأَسْأَلُکَ بَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَأَسْأَلُکَ لَذَّةَ النَّظَرِ إِلَی وَجْهِکَ وَالشَّوْقَ إِلَی لِقَائِکَ فِي غَيْرِ ضَرَّائَ مُضِرَّةٍ وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ-
یحیی بن حبیب بن عربی، حماد، عطاء بن سائب، نے اپنے والد سے روایت کی حضرت عمار نے نماز پڑھائی تو مختصر نماز پڑھائی بعض نے کہا کہ تم نے نماز ہلکی یا مختصر پڑھی انہوں نے کہا کہ باوجود اس کے کہ میں نے اس میں کئی دعائیں پڑھیں جن کو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے جس وقت وہ کھڑے ہوئے تو ایک شخص ان کے پیچھے گئے حضرت عطاء نے بیان کیا کہ وہ میرے والد تھے لیکن انہوں نے اپنا نام پوشیدہ رکھا اور وہ دعا ان سے دریافت کی پھر واپس آئے اور لوگوں کو بتلائی وہ دعا یہ تھی یعنی اے اللہ! میں تجھ سے دعا کرتا ہوں تیرے غیب اور قدرت کے وسیلہ سے جو تجھ کو مخلوقات پر ہے تو مجھ کو زندہ رکھ جس وقت تک میرے واسطے زندگی قائم رکھنا تیرے نزدیک بہتر ہو اور مجھ کو مار ڈال کہ جس وقت میرے واسطے مر جانا بہتر ہو اے خدا میں ظاہری اور پوشیدہ تیرا خوف مانگتا ہوں اور میں مانگتا ہوں تجھ سے حکمت بھری سچی بات خوشی اور غصہ میں اور میں مانگتا ہوں تجھ سے درمیان کا درجہ محتاجی اور مالداری میں اور میں تجھ سے اس نعمت کو مانگتا ہوں جو کہ تمام نہ ہو اور اس کی آنکھ کی ٹھنڈک کو کہ جو ختم نہ ہو اور میں تجھ سے رضامندی تیرے فیصلہ پر اور میں تجھ سے مانگتا ہوں راحت اور مرنے کے بعد آرام۔ اور میں مانگتا ہوں تجھ سے تیرے چہرہ کے دیکھنے کی لذت کو اور تجھ سے ملاقات کا شوق اور میں مانگتا ہوں تیری اس مصیبت پر کہ جس پر صبر نے ہوسکے اور جو فساد سے گمراہ کرا دے اے خدا ہم کو ایمان کی دولت سے مالا مال فرما دے اور ہم کو ہدایت یافتہ لوگوں کا راستہ دکھلا دے۔
It was narrated that Farwah bin Nawfal said: “I said to ‘Aishah: ‘Tell me of a supplication that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to say in his prayer.’ She said: ‘Yes. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to say: (Allah, I seek refuge with You from the evil of that which I have done and the evil of that which I have not done).” (Sahih).
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الْوَاسِطِيِّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ صَلَّی عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ بِالْقَوْمِ صَلَاةً أَخَفَّهَا فَکَأَنَّهُمْ أَنْکَرُوهَا فَقَالَ أَلَمْ أُتِمَّ الرُّکُوعَ وَالسُّجُودَ قَالُوا بَلَی قَالَ أَمَا إِنِّي دَعَوْتُ فِيهَا بِدُعَائٍ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ اللَّهُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَيْبَ وَقُدْرَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي وَأَسْأَلُکَ خَشْيَتَکَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَکَلِمَةَ الْإِخْلَاصِ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُکَ نَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَقُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُکَ الرِّضَائَ بِالْقَضَائِ وَبَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَلَذَّةَ النَّظَرِ إِلَی وَجْهِکَ وَالشَّوْقَ إِلَی لِقَائِکَ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ ضَرَّائَ مُضِرَّةٍ وَفِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ-
عبیداللہ بن سعد بن ابراہیم بن سعد، عمی، شریک، ابوہاشم الواسطی، ابومجلز، قیس بن عبادہ سے روایت ہے کہ حضرت عمار بن یاسر نے لوگوں کے ساتپ نماز پڑھائی اور ہلکی (مختصر) نماز پڑھائی تو انہوں نے انکار کر دیا (اس قدر مختصر نماز پڑھنے پر) اس پر حضرت عمار نے فرمایا میں نے نماز ادا کرنے میں سجدے اور رکوع کو برابر نہیں ادا کیا؟ انہوں نے کہا کہ کس وجہ سے نہیں حضرت عمار نے بیان کیا کہ میں نے تو نماز کے دوران وہ دعا مانگی تھی کہ جس کو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھا کرتے تھے اللَّهُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَيْبَ وَقُدْرَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي وَأَسْأَلُکَ خَشْيَتَکَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَکَلِمَةَ الْإِخْلَاصِ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُکَ نَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَقُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُکَ الرِّضَائَ بِالْقَضَائِ وَبَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَلَذَّةَ النَّظَرِ إِلَی وَجْهِکَ وَالشَّوْقَ إِلَی لِقَائِکَ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ ضَرَّائَ مُضِرَّةٍ وَفِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ۔
It was narrated that ‘Aishah said: “I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about the torment of the grave and he said: ‘Yes, the torment of the grave is real.” ‘Aishah said: “After that I never saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم offer any prayer but he would seek refuge with Allah from the torment of the grave.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي مَرْوَانَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ کَعْبًا حَلَفَ لَهُ بِاللَّهِ الَّذِي فَلَقَ الْبَحْرَ لِمُوسَی إِنَّا لَنَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ دَاوُدَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِي الَّذِي جَعَلْتَهُ لِي عِصْمَةً وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي جَعَلْتَ فِيهَا مَعَاشِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَأَعُوذُ بِعَفْوِکَ مِنْ نِقْمَتِکَ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ قَالَ وَحَدَّثَنِي کَعْبٌ أَنَّ صُهَيْبًا حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُهُنَّ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنْ صَلَاتِهِ-
عمروبن سواد بن اسود بن عمرو، ابن وہب، حفص بن میسرة، موسیٰ بن عقبة، عطاء بن ابومروان سے روایت ہے کہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے حلف سے کہا کہ اس نے خدا کی قسم اس ذات کی قسم کہ جس نے حضرت موسیٰ کے واسطے دریا کو چیر دیا کہ ہم نے تورات میں دیکھا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام جس وقت نماز سے فارغ ہوتے تو فرماتے آخر تک۔ یعنی اے خدا میرا دین درست فرما دے اور میری دنیا سنوار دے۔ جس میں کہ میرا رزق ہے اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں تیرے غصہ سے تیری رضامندی سے اور میں پناہ مانگتا ہوں تیری معافی کی تیرے عذاب سے اور میں پناہ مانگتا ہوں تیری تجھ سے اور تیرے عنائت کئے ہوئے رزق کو کوئی روکنے اور منع کرنے والا نہیں ہے اور جس سے تو منع کر دے اور جس کو تو روک دے وہ کوئی دینے والا نہیں ہے اور دولت مند کی دولت تیرے سامنے کوئی کام نہ آئے گی۔ مروان نے نقل کیا حضرت صہیب نے ان سے نقل کیا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت نماز سے فارغ ہوجاتے تھے تو یہ جملے پڑھتے تھے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Umar said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘There are two qualities which no Muslim person attains but he will enter Paradise, and they are easy, but those who do them are few.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The five daily prayers: After each prayer one of you glorifies Allah ten times and praises Him ten times and magnifies Him ten times, which makes one hundred and fifty on the tongue and one thousand and five hundred in the balance.’ And I saw the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم counting them on his hand. ‘And when one of you retires to his bed he says the TasbI thirty- three times and the Tahmid thirty-three times and the Takbir thirty-four times, that is one hundred on the tongue and one thousand in the Balance.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Which of you can do two thousand and five hundred good deeds in a day and a night?” It was said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, how can a person not persist in doing that?” He said: “The Shaitan comes to one of you when he is praying and says, ‘Remember such and such, remember such and such,’ or he comes to him when he is in his bed and makes him fall asleep.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ طَهْمَانَ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَبَّحَ فِي دُبُرِ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ وَهَلَّلَ مِائَةَ تَهْلِيلَةٍ غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَلَوْ کَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ-
احمد بن حفص بن عبداللہ نیسابوری، ابراہیم یعنی ابن طہمان، حجاج بن حجاج، ابوزبیر، ابوعلقمہ، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا نماز فجر کے بعد جو شخص ایک سو مرتبہ کہے اور ایک سو مرتبہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہے تو اس شخص کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اگرچہ وہ گناہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں ۔
It was narrated that Abu Saeed Al-Khudri said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to observe I’tikaf during the middle ten days of the month, and after the twentieth (day of the month), he would come out on the twenty-first and go back to his home, and those who were observing I’tikaf with him would go back like him. Then he stayed one month on the night when he used to go back home, and he addressed the people and enjoined upon them whatever Allah willed. Then he said: ‘I used to observe I’tikaf during these ten days, then I decided to spend the last ten days in I’tikaf. So whoever was observing I’tikaf with me, let him stay in his place of I’tikaf, for I was shown this night (Lailatul Qadr), then I was caused to forget it, so seek it during the last ten nights on the odd- numbered nights. And I saw myself prostrating in water and mud.” Ab Saeed said: “It rained on the night of the twenty-first, and the roof of the Masjid leaked over the place where the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to pray. I looked at him when he had finished praying ub and his face was wet with water and mud.”(Sahih).