ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن افطار کرنا کیسا ہے؟

قَالَ وَفِيمَا قَرَأَ عَلَيْنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ وَمُغِيرَةُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الصِّيَامِ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام کَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا-
احمد بن منیع، ہشیم، حصین و مغیرة، مجاہد، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بہترین روزہ داؤد علیہ السلام کا ہے کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار فرماتے (یعنی روزہ نے رکھتے)
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The best of fasting is the fast of Dawud, Peace be upon him. He used to fast for one day and break his fast for one day.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو أَنْکَحَنِي أَبِي امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ فَکَانَ يَأْتِيهَا فَيَسْأَلُهَا عَنْ بَعْلِهَا فَقَالَتْ نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لَمْ يَطَأْ لَنَا فِرَاشًا وَلَمْ يُفَتِّشْ لَنَا کَنَفًا مُنْذُ أَتَيْنَاهُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ائْتِنِي بِهِ فَأَتَيْتُهُ مَعَهُ فَقَالَ کَيْفَ تَصُومُ قُلْتُ کُلَّ يَوْمٍ قَالَ صُمْ مِنْ کُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ صُمْ يَوْمَيْنِ وَأَفْطِرْ يَوْمًا قَالَ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام صَوْمُ يَوْمٍ وَفِطْرُ يَوْمٍ-
محمد بن معمر، یحیی بن حماد، ابوعوانة، مغیرة، مجاہد، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد نے میرا نکاح ایک اعلی خاندان کی عورت سے کر دیا تو وہ اس خاتون کے پاس آئے اور اس کے شوہر کی حالت یعنی میری خیریت دریافت فرمائی۔ اس خاتون نے کہا کہ وہ بہت عمدہ آدمی ہے اس نے آج تک ہمارے بستر کو استعمال نہیں کیا اور نہ اس نے کبھی کھایا کہ اس کو اجابت کی ضرورت پیش آتی (مطلب یہ ہے کہ بہت زیادہ یکسو اور دنیا سے الگ قلندر شخص ہے) جس وقت سے ہم لوگ اس کے پاس آئے ہیں۔ میرے والد صاحب نے اس کا تذکرہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص کو میرے پاس لے کر آؤ۔ میں اپنے والد کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر ہفتہ میں تم تین روزے رکھا کرو۔ میں نے عرض کیا مجھ کو اس سے زیادہ کی قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم دو روز روزے رکھا کرو اور ایک روز افطار کیا کرو۔ (یعنی روزے نے رکھا کرو) اس پر میں نے عرض کیا مجھ میں اس سے زیادہ کی قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو تمام روزوں سے زیادہ افضل روزے رکھ اور وہ داد علیہ السلام کے روزے ہیں۔ یعنی ایک دن روزہ اور ایک دن افطار کرو۔ (یعنی ایک دن روزہ چھوڑ دو)۔
It was narrated that Muhajid said: “Abdullah bin ‘Amr said to me- My father got me married to a woman from a noble family, and he ??ed to come to her and ask her bout her husband. She said: What a wonderful man he is! He never comes to my bed, and he has never approached me since he married me. He mentioned that to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: Bring him to me. So he brought him with him ..?? (Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: How do you fast? I said: “Every day.” He said: “Fast three days of every month.” I said: “I am able to do better than that.” He said: “Fast for two days, and break your fast for one day.” He said: “I am able better than that”. He said: Observe the best of fasts, the fast Dawud, peace be upon him: Fasting for one day and breaking the fast for one day.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَبُو حَصِينٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ قَالَ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ زَوَّجَنِي أَبِي امْرَأَةً فَجَائَ يَزُورُهَا فَقَالَ کَيْفَ تَرَيْنَ بَعْلَکِ فَقَالَتْ نِعْمَ الرَّجُلُ مِنْ رَجُلٍ لَا يَنَامُ اللَّيْلَ وَلَا يُفْطِرُ النَّهَارَ فَوَقَعَ بِي وَقَالَ زَوَّجْتُکَ امْرَأَةً مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَعَضَلْتَهَا قَالَ فَجَعَلْتُ لَا أَلْتَفِتُ إِلَی قَوْلِهِ مِمَّا أَرَی عِنْدِي مِنْ الْقُوَّةِ وَالِاجْتِهَادِ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَکِنِّي أَنَا أَقُومُ وَأَنَامُ وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ فَقُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ قَالَ صُمْ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَقُلْتُ أَنَا أَقْوَی مِنْ ذَلِکَ قَالَ صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا قُلْتُ أَنَا أَقْوَی مِنْ ذَلِکَ قَالَ اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي کُلِّ شَهْرٍ ثُمَّ انْتَهَی إِلَی خَمْسَ عَشْرَةَ وَأَنَا أَقُولُ أَنَا أَقْوَی مِنْ ذَلِکَ-
ابوحصین عبداللہ بن احمد بن عبداللہ بن یونس، عبشر، حصین، مجاہد، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد نے میرا نکاح ایک عورت سے کر دیا پھر وہ اس کو دیکھنے کے واسطے تشریف لائے اور ان سے دریافت کیا کہ تمہارا شوہر کیسا ہے؟ اس نے عرض کیا کیا خوب ہے وہ ایک اچھا انسان ہے کہ رات میں نہیں سوتا ہے اور نہ دن میں افطار کرتا ہے اس بات پر وہ مجھ سے لڑنے لگ گئے اور فرمانے لگے کہ تم نے ایک مسلم خاتون کو ایذاء پہنچائی ہے میں نے ان کی بات کا دھیان نہیں دیا کیونکہ میں اپنے اندر طاقت محسوس کرتا ہوں۔ یہ خبر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچ گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تو رات میں عبادت میں مشغول رہتا ہوں اور سوتا بھی ہوں روزہ بھی رکھتا ہوں افطار بھی کرتا ہوں تم بھی عبادت الہی میں مشغول رہو اور رات میں آرام کیا کرو اور روزہ رکھا کرو اور افطار کرتے رہو (یعنی روزہ چھوڑتے رہا کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم ہر ماہ میں تین روزے رکھا کرو۔ میں نے عرض کیا مجھ کو اس سے زیادہ قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم حضرت داد علیہ السلام کا روزہ رکھو وہ ایک روز روزہ رکھتے اور ایک روز افطار کرتے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ میرے اندر اس سے زیادہ قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم حضرت داد علیہ السلام کا روزہ رکھو ایک دن روزہ اور ایک روز افطار (یعنی صوم دادی یہ ہے کہ ایک روز روزہ رکھو اور ایک روز ناغہ کرو) اس پر میں نے عرض کیا کہ میرے اندر اس سے زیادہ قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک ماہ میں مکمل قرآن کریم ختم کرو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کم فرماتے فرماتے پندرہ روز تک پہنچ گئے اور میں وہی بات کہتا جاتا تھا کہ مجھ میں اس سے زیادہ قوت ہے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “My father got me married to a woman and he came to visit her and said: ‘What do you think of your husband?’ She said: ‘What a wonderful man he is. He does not sleep at night and he does not break his fast during the day.’ He got upset with me and said: ‘I got you married to a woman from among the Muslims and you have neglected her.’ I did not pay attention to what he said because of my energy and love of worship. News of that reached the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: ‘But I stand (in prayer) and I sleep, I fast and I break my fast. So stand (in prayer) and sleep, fast and break your fast.’ He said: ‘Fast three days of every month.’ I said: ‘I am able to do more than that.’ He said: ‘Observe the fast of Dawud, peace be upon him: fast one day and break your fast one day.’ I said: ‘I am able to do more than that.’ He said: ‘Read the Qur’an (once) every month.’ Then it ended up being every fifteen days, and I still said: ‘I am able to do more than that.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ دُرُسْتَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجْرَتِي فَقَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ قَالَ بَلَی قَالَ فَلَا تَفْعَلَنَّ نَمْ وَقُمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ فَإِنَّ لِعَيْنِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْجَتِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِضَيْفِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِصَدِيقِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّهُ عَسَی أَنْ يَطُولَ بِکَ عُمُرٌ وَإِنَّهُ حَسْبُکَ أَنْ تَصُومَ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثًا فَذَلِکَ صِيَامُ الدَّهْرِ کُلِّهِ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا قُلْتُ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ صُمْ مِنْ کُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ صُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام قُلْتُ وَمَا کَانَ صَوْمُ دَاوُدَ قَالَ نِصْفُ الدَّهْرِ-
یحیی بن درست، ابواسماعیل، یحیی بن ابوکثیر، ابوسلمة، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے کمرہ میں تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ کو یہ خبر ملی ہے کہ تم تمام رات عبادت میں مشغول رہتے ہو اور تم دن میں روزہ دار رہتے ہو۔ اس پر میں نے عرض کیا کہ جی ہاں سچ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس طریقہ سے نہ کرو لیکن تم عبادت میں مشغول رہو اور تم روزہ رکھو اور افطار کرو کیونکہ تمہارے ذمہ تمہاری آنکھوں کا بھی حق ہے (وہ آرام کرنا چاہتی ہیں) اور تمہارے ذمہ تہماری اہلیہ کا بھی حق ہے اور تمہارے پاس آنے والے مہمان کا بھی تمہارے ذمہ حق ہے اور ہو سکتا ہے کہ تمہاری لمبی عمر ہو (چنانچہ واقع اسی طرح سے پیش آیا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بہت زیادہ ضعیف العمر ہو کر وفات ہوئے) اور تمہارے واسطے ہر ماہ میں تین روزہ رکھنا کافی ہیں (جب کہ زندگی زیادہ ہوجائے تو اسی قدر روزے کافی ثابت ہوں گے) اور یا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہیں (مطلب یہ ہے کہ اس قدر اجر و ثواب ہے) کیونکہ ہر ایک نیک عمل کا اجر دس گنا ہوتا ہے میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ کی قوت ہے۔ اور میں نے اپنے ذمہ سختی کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی شدت اور سختی فرمائی اور ارشاد فرمایا ہر ایک ماہ میں تم تین روزے رکھو اس پر میں نے عرض کیا مجھ میں اس سے زیادہ کی قوت ہے اور میں نے اپنے ذمہ شدت اور سختی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی شدت کی اور فرمایا کہ حضرت داد علیہ السلام کا تم روزہ رکھا کرو۔ میں نے عرض کیا وہ روزہ کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا آدھا زمانہ (یعنی ایک روز روزہ اور ایک روز افطار)۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “The Messenger of ….- entered my apartment said: ‘I have been told that you all night (in prayer) and fast fl day.’ I said: ‘Yes (I do).’ He dd: ‘Do not do that. Sleep and nd (in prayer); fast and break !our fast. For your eyes have a - t over you, your body has a t over you, your wife has a right ver you, your guest has a right ver you, and your friend has a over you. I hope that you will nave a long life and that it will be ufficient for you to fast three days f each month. That is fasting for a fetime, because a good deed is to ten like it.’ I said: ‘I feel e to do more.’ I was strict, so I s dealt with strictly. He said: ast three days each week.’ I said: am able to do more than that.’ I was strict, so I was dealt with strictly. He said: ‘Observe the fast of the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, Dawud, peace be upon him.’ I said: ‘What was the fast of DawudT He said: ‘Half of a lifetime.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ ذُکِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَقُولُ لَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلَأَصُومَنَّ النَّهَارَ مَا عِشْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ ذَلِکَ فَقُلْتُ لَهُ قَدْ قُلْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّکَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِکَ فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَنَمْ وَقُمْ وَصُمْ مِنْ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنَّ الْحَسَنَةَ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا وَذَلِکَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ قُلْتُ فَإِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ فَقُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَذَلِکَ صِيَامُ دَاوُدَ وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ قُلْتُ فَإِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو لَأَنْ أَکُونَ قَبِلْتُ الثَّلَاثَةَ الْأَيَّامَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَهْلِي وَمَالِي-
ربیع بن سلیمان، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، سعید بن مسیب و ابوسلمہ بن عبدالرحمن، عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی شخص نے عرض کیا۔ میں عرض کرتا ہوں کہ تمام رات عبادت میں مشغول رہوں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا۔ جس وقت تک زندہ رہوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا کہ تم یہ بات کہتے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلاشبہ میں نے یہ کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس قدر طاقت نہیں رکھتے ہو۔ تم روزہ رکھو اور افطار کرو اور تم عبادت کرو اور ہر ماہ میں تین دن روزے رکھو کیونکہ نیک عمل کا اجر و ثواب دس گنا ہوتا ہے اور یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے۔ میں نے عرض کیا مجھ میں اس سے زیادہ بہتر کی قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بہتر ہے کہ تم ایک دن روزہ رکھو اور دو روز افطار کرو۔ میں نے عرض کیا مجھ میں اس سے زیادہ بہتر کی قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا ایک روز تم روزہ رکھو اور ایک دن تم افطار کرو حضرت داؤد علیہ السلام کا یہ روزہ بہت زیادہ مناسب اور معتدل ہے۔ میں نے عرض کیا مجھ میں اس سے زیادہ بہتر کی قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے بہتر کچھ نہیں ہے۔ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اگر میں پہلی بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبول کرتا یعنی تین روز ہرماہ روزہ رکھتا تو وہ میرے واسطے مجھ کو میرے گھر اور میرے اہل وعیال اور دولت سے زیادہ محبوب ہوتا۔
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Amr bin Al-’As that it was mentioned to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم that he had said: “I will Certainly stand all night (in prayer) and fast every day for as long as I live.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Are you the one who said that?” “I said: ‘I said it, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘You cannot do that. Fast and break your fast, sleep and stand (in prayer), and fast three days of each month. For a good deed is equal to ten like it, and that is like fasting for a lifetime.’ I said: ‘But I am able to do better than that.’ He said: ‘Fast for one day and break your fast for two days.’ I said: ‘I am able to do better than that, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.’ He said: ‘Then fast for one day and break your fast for one day, and that is the fast of Dawud and it is the best kind of fasting.’ I said: ‘I am able to do better than that.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘There is nothing better than that.” ‘Abdullah said: “If I had accepted the three days that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said, that would be dearer to me than my family and my wealth.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ بَکَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قُلْتُ أَيْ عَمِّ حَدِّثْنِي عَمَّا قَالَ لَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي قَدْ کُنْتُ أَجْمَعْتُ عَلَی أَنْ أَجْتَهِدَ اجْتِهَادًا شَدِيدًا حَتَّی قُلْتُ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ وَلَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فِي کُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَسَمِعَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانِي حَتَّی دَخَلَ عَلَيَّ فِي دَارِي فَقَالَ بَلَغَنِي أَنَّکَ قُلْتَ لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ وَلَأَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ فَقُلْتُ قَدْ قُلْتُ ذَلِکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَلَا تَفْعَلْ صُمْ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قُلْتُ إِنِّي أَقْوَی عَلَی أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَصُمْ مِنْ الْجُمُعَةِ يَوْمَيْنِ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ قُلْتُ فَإِنِّي أَقْوَی عَلَی أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکِ قَالَ فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام فَإِنَّهُ أَعْدَلُ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمًا صَائِمًا وَيَوْمًا مُفْطِرًا وَإِنَّهُ کَانَ إِذَا وَعَدَ لَمْ يُخْلِفْ وَإِذَا لَاقَی لَمْ يَفِرَّ-
احمد بن بکار، محمد، ابن سلمہ، ابن اسحاق ، محمد بن ابراہیم، ابوسلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت عبداللہ بن عمرو کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے چچا جان! تم مجھ سے وہ بیان کرو جو کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تم سے بیان فرمایا ہو۔ انہوں نے فرمایا کہ اے میرے بھتیجے میرے بھائی کے لڑکے! میں نے اس کا ارادہ کیا کہ میں بہت زیادہ کوشش عبادت میں کروں یہاں تک کہ میں تمام زندگی روزہ رکھوں گا۔ اور ہر ایک رات دن میں قرآن کریم پڑھا کروں گا۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ اطلاع سنی تو وہ میرے پاس تشریف لائے اور میرے مکان میں داخل ہوگئے اور ارشاد فرمایا۔ میں نے سنا ہے تم نے یہ کہا ہے کہ میں تمام زندگی روزہ دار رہوں گا اور قرآن کریم کی تلاوت کروں گا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! بلاشبہ میں نے اسی طرح سے بیان کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ایسا نہ کرو اور تم ہر ماہ کے تین روزے رکھو میں نے کہا میرے اندر اس سے زیادہ کی قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم ہر ایک ہفتہ میں دو روز پیر اور جمعرات کے دن کا روزہ رکھ لیا کرو۔ میں نے عرض کیا مجھ میں اس سے زیادہ کی قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم داد علیہ السلام کا روزہ رکھ لیا کرو وہ تمام روزوں سے زیادہ اعتدال والا ہے خداوند قدوس کے پاس۔ وہ ایک دن روزہ رکھا کرتے تھے اور ایک روز افطار فرماتے تھے اور وہ جس وقت کسی بات کا وعدہ فرماتے تو اس کے خلاف نے فرماتے اور جس وقت جنگ شروع فرماتے تو پھر میدان سے پیچھے نہ ہٹتے۔
It was narrated that Abu Salamah bin ‘Abdur-Rahman said: “I entered upon ‘Abdullah bin ‘Amr and said: uncle, tell me what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to you. He said: son of my brother, I had resolved to strive very hard until I said: I will fast for the rest of my life and I will read the whole Qur’an every day and The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم beard about that, and came in to Ine in my house, and said: I have heard that you said, I will fast for a lifetime and will read the Qur’an. I said: I did say that, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. He said: Do not do that. Fast three days of each month. I said: I am able to do more than that. He said: fast two days of each week, Monday and Thursday. I said: I am able to do more than that. He said: Observe the fast of Dawfld, peace be upon him, for it is the best kind of fasting before Allah; one day fasting, and one day not fasting. And when he made a promise he did not break it, and when he met (the enemy in battle) he did not flee.” (Sahih)