ایک اور دعا

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ کَبَّرَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ اهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَعْمَالِ وَأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَقِنِي سَيِّئَ الْأَعْمَالِ وَسَيِّئَ الْأَخْلَاقِ لَا يَقِي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ-
عمرو بن عثمان بن سعید، شریح بن یزید حضرمی، شعیب بن ابوحمزة، محمد بن منکدر، جابربن عبد اللہ، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت نماز کا آغاز فرماتے تو تکبیر پڑھتے اور فرماتے آخر تک مطلب یہ ہے کہ میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت تمام کی تمام خداوند قدوس کیلئے ہے جو کہ تمام دنیا جہان کا پالنے والا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے مجھ کو یہی حکم ہے اور میں سب سے پہلے تابعدار ہوں (حکم خداوندی کا) اور اے اللہ! مجھ کو نیکی کے کام میں لگا دے اور عمدہ اخلاق سے نواز دے اور تیرے علاوہ کوئی ان میں لگانے والا نہیں ہے اور مجھ کو برے کام اور برے اخلاق سے محفوظ فرما دے اور کوئی نہیں ہے تیرے علاوہ مجھ کو بچانے والا۔
It was narrated from ‘Ali may Allah be pleased with him, that the when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم started to pray, he would say Takbir, then say: (Verily, I have turned my face toward Him Who has created the heavens and the Earth UanIfa (worshipping none but Allah Alone), and I am not of the idolaters’. Verily, my Salah, my sacrifice, my living, and my dying are for Allah, the Lord of the all that exists. He has no partner. And of this I have been commanded, and I am one of the Muslims. Allah, You are the Sovereign and there is none worthy of worship but You. I am Your slave, I have wronged myself and I acknowledge my sin. Forgive me all my sins for no one forgives sins but You. Guide me to the best of manners for none can guide to the best of them but You. Protect me from bad manners for none can protect against them but You. I am at Your service, all goodness is in Your hands, and evil is not to be attributed to You. I rely on You and turn to You, blessed and exalted are You, I seek Your forgiveness and repent to You.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْکِنْدِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ عَاصِمَ بْنَ حُمَيْدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ قُمْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَدَأَ فَاسْتَاکَ وَتَوَضَّأَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّی فَبَدَأَ فَاسْتَفْتَحَ مِنْ الْبَقَرَةِ لَا يَمُرُّ بِآيَةِ رَحْمَةٍ إِلَّا وَقَفَ وَسَأَلَ وَلَا يَمُرُّ بِآيَةِ عَذَابٍ إِلَّا وَقَفَ يَتَعَوَّذُ ثُمَّ رَکَعَ فَمَکَثَ رَاکِعًا بِقَدْرِ قِيَامِهِ يَقُولُ فِي رُکُوعِهِ سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَکُوتِ وَالْکِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ ثُمَّ سَجَدَ بِقَدْرِ رُکُوعِهِ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَکُوتِ وَالْکِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ ثُمَّ قَرَأَ آلَ عِمْرَانَ ثُمَّ سُورَةً ثُمَّ سُورَةً فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ-
ہارون بن عبد اللہ، حسن بن سوار، لیث بن سعد، معاویہ بن صالح، عمروبن قیس الکندی، عاصم بن حمید، عوف بن مالک سے روایت ہے کہ میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ کھڑا ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسواک فرمائی اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو فرمایا پھر نماز ادا کرنے کے واسطے کھڑے ہوگئے تو سورت بقرہ شروع فرمائی۔ اس طریقہ سے کہ جس وقت اس آیت کریمہ پر پہنچتے تو ٹھہر جاتے اور خداوند قدوس سے دعا مانگتے اور جس وقت آیت عذاب آتی تو رک جاتے اور پناہ مانگتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع فرمایا اور رکوع میں اس قدر ٹھہرتے کہ جس قدر تاخیر تک گھر میں رہے تھے رکوع میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے (سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَکُوتِ وَالْکِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ رکوع کے بعد فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں فرماتے تھے (سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَکُوتِ وَالْکِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ) آخر تک۔ یعنی میں پاکی بیان کرتا ہوں اس ذات کی جو طاقت بزرگی اور بڑائی والا ہے پھر دوسری رکعت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورت آل عمران تلاوت فرمائی پھر اس طرح سے ایک ایک سورت پڑھی اور اسی طریقہ سے کیا۔
It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said when bowing and prostrating: (Perfect, Most Holy, Lord of the Angels and the Spirit).” (Sahih)