ایلاء سے متعلق

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَکَمِ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَی قَالَ تَذَاکَرْنَا الشَّهْرَ عِنْدَهُ فَقَالَ بَعْضُنَا ثَلَاثِينَ وَقَالَ بَعْضُنَا تِسْعًا وَعِشْرِينَ فَقَالَ أَبُو الضُّحَی حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ أَصْبَحْنَا يَوْمًا وَنِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْکِينَ عِنْدَ کُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ أَهْلُهَا فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا هُوَ مَلْآنٌ مِنْ النَّاسِ قَالَ فَجَائَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَصَعِدَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي عُلِّيَّةٍ لَهُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ فَرَجَعَ فَنَادَی بِلَالًا فَدَخَلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَطَلَّقْتَ نِسَائَکَ فَقَالَ لَا وَلَکِنِّي آلَيْتُ مِنْهُنَّ شَهْرًا فَمَکَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ ثُمَّ نَزَلَ فَدَخَلَ عَلَی نِسَائِهِ-
محمد بن عبداللہ بن حکم، مروان بن معاویہ، حضرت ابوضحی سے حضرت ابویعفور روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ ابوضحی کے نزدیک ذکر کیا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ مہینہ کی مدت تیس روز ہے اور بعض حضرات فرماتے تھے کہ 29 دن ہے۔ اس دوران حضرت ابوضحی نے نقل کیا مجھ سے حضرت ابن عباس ایک دن اٹھ گئے صبح کے وقت تو کیا معاملہ دیکھتے ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات رو رہی ہیں اور ہر ایک زوجہ مطہرہ کے پاس ان کے گھر کے لوگ موجود تھے۔ پھر میں مسجد میں حاضر ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ مسجد لوگوں سے بھری ہوئی ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور وہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت بالاخانہ میں تشریف رکھتے تھے۔ حضرت عمر نے سلام فرمایا یعنی کسی شخص نے ان کے سلام کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے پھر سلام کیا لیکن کسی نے ان کے سلام کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے تین مرتبہ اسی طریقہ سے کیا پھر وہ واپس تشریف لائے اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا۔ وہ اوپر تشریف لے گئے جناب حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اور کہا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طلاق دے دی؟ یعنی کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی محترم اہلیہ کو طلاق دے دی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں لیکن میں نے ان سے ایک ماہ کا ایلاء کیا جسے راوی بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مکان میں 29 روز ٹھہرے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے نیچے اتر آئے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے مکان میں ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئے۔
Yahya bin Abi Bukair Al Karmani said: “Shu’bah narrated to us, from ‘Abdur-Rahman bin Al Qasim, from his father, from ‘Aishah. He (Shu’bah) said: “And he (‘Abdur-Rahman) was the executor for his father.” He (Shu’bah) said: “I was afraid to say to him: ‘Did you hear this from your father.” — ‘Aishah said: “I asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم dr about Barirah, as I wanted to buy her but it was stipulated that the Wala’ would go to her (former) masters. He said: ‘Buy her, for the Wala’ is to the one who sets the slave free.’ And she was given the choice, as her husband was a slave.” Then he said, after that: “I do not know.” — “And some meat was brought to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and they said: ‘This is some of that which was given in charity to Barlrah.’ He said: ‘It is charity for her and a gift for us.”(Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ آلَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا فِي مَشْرَبَةٍ لَهُ فَمَکَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً ثُمَّ نَزَلَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَيْسَ آلَيْتَ عَلَی شَهْرٍ قَالَ الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ-
محمد بن مثنی، خالد، حمید، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنی ازواج مطہرات کے پاس تشریف نہ لے جانے کی قسم کھائی یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ عہد کر لیا کہ میں ایک ماہ تک بیویوں کے پاس نہیں جاؤں گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بالاخانہ میں راتوں تک قیام فرما رہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتر کر آگئے۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو ایک ماہ تک کا ایلاء فرمانا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مہینہ 29 دن کا بھی ہوتا ہے۔
Ibn ‘Abbas said: “One morning, we saw the wives of the prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم weeping, and each one of them had her family with her. I entered the Masjid and found it filled with people. Then ‘Umar, may Allah be pleased with him, came, and went to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم who was in his room. He greeted him with the Salam but no one answered. He greeted him again but no one answered. He greeted him (a third time) but no one answered. So he went back and called out: ‘Bilal!’ He cam to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: ‘Have you divorced your wives?’ He said: ‘No, but I have sworn an oath of abstention from them for a month.’ So he stayed away from them for twenty-nine days, then he came and went into his wives.” (Sahih)