ایسے کلام کے بارے میں جس کے متعدد معنی ہوں اگر کسی ایک معنی کا ارادہ ہو تو وہ درست ہوگا

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَفِي حَدِيثِ الْحَارِثِ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَی فَمَنْ کَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَی اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَی اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَنْ کَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَی مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ-
عمرو بن منصور، عبداللہ بن مسلمہ، مالک و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم، علقمہ بن وقاص، حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم نے ارشاد فرمایا (بندہ کے) اعمال نیت کے ساتھ ہی معتبر ہیں اور مقصد میں وہی کامیاب ہوگا جو کہ نیت کرے تو جس کسی کا مکان سے ہجرت کرنا خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے ہے تو اس کی ہجرت خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے کی جائے گی یعنی خدا اور اس کی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب ہجرت کرنے کا ثواب پائے گا اور جس شخص کی ہجرت دنیا کے واسطے ہے تو اس شخص کو دنیا حاصل ہوگی اور اگر عورت کے واسطے اگر کسی کی ہجرت ہوئی تو اس شخص کو بیوی حاصل ہو جائے گی اور دراصل کسی کا اپنے گھر بار وطن سے ہجرت کرنا جس ارادہ سے ہوگا تو اس کو وہ ہی چیز ملے گی کہ جس کے لیے اس نے یہ ہجرت کی ہے۔
It was narrated that Anas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم had a Persian neighbor who was good at making soup. He came to the Messefl of Allah one day when ‘Aishah was with him, and gestured to him with his hand to come. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gestured toward ‘Aishah — meaning: ‘What about her?’ — and the man gestured to him like this, meaning, ‘No,’ two or three times.” (Sahih)