اگر کوئی شخص اچانک مر جائے تو کیا اس کے وارثوں کے واسطے اس کی جانب سے صدقہ کرنا مستحب ہے یا نہیں؟

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَإِنَّهَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ فَتَصَدَّقَ عَنْهَا-
محمد بن سلمہ، ابن قاسم، مالک، ہشام بن عروہ، ابیہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ کسی شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری والدہ کی اچانک وفات ہوگئی ہے مجھ کو یقین ہے کہ اگر وہ گفتگو کر سکتیں تو لازمی طریقہ سے وہ صدقہ کرتیں۔ اس وجہ سے کیا میں ان کی جانب سے صدقہ کر سکتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں کر دو۔
It was narrated from Saeed bin ‘Amr bin Shurahbil bin Saeed bin Saad bin ‘Ubadah, from his father, that his grandfather said: “Sajd bin ‘Ubadah went out with the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on one of his campaigns, and death came to his mother in Al Madinah. It was said to her (as she was dying): ‘Make a will.’ She said: ‘To whom shall I make a will? The wealth belongs to Saad.’ Then she died before Saad came. When Saad came, he was told about that and he Said: Messenger of Allah, will it benefit her if I give in charity on her behalf? The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Yes.’ Saad said: ‘Such and such a garden is given in charity on her behalf’ — regarding a garden that he named.”(Sahih)
أَنْبَأَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ خَرَجَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ وَحَضَرَتْ أُمَّهُ الْوَفَاةُ بِالْمَدِينَةِ فَقِيلَ لَهَا أَوْصِي فَقَالَتْ فِيمَ أُوصِي الْمَالُ مَالُ سَعْدٍ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ يَقْدَمَ سَعْدٌ فَلَمَّا قَدِمَ سَعْدٌ ذُکِرَ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ يَنْفَعُهَا أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ فَقَالَ سَعْدٌ حَائِطُ کَذَا وَکَذَا صَدَقَةٌ عَنْهَا لِحَائِطٍ سَمَّاهُ-
حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، سعید بن عمرو بن شرجیل بن سعید بن سعد ، ابیہ، جدہ، حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کسی جنگ کے واسطے نکلے تو ان کی والدہ ماجدہ جو کہ مدینہ منورہ میں تھیں ان کی وفات ہوگئی وفات کے وقت ان سے کہا گیا کہ وہ وصیت کریں وہ فرمانے لگیں کہ کس چیز میں وصیت کروں مال دولت تو حضرت سعد کا ہے میں کس طریقہ سے وصیت کروں۔ چنانچہ وہ حضرت سعد کے مدینہ منورہ واپس آنے سے قبل ہی وفات پا گئیں جس وقت وہ مدینہ منورہ آئے تو ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا گیا۔ اس پر انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اگر میں ان کی جانب سے صدقہ کروں تو کیا ان کو اس کا نفع پہنچے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ فلاں فلاں باغ اپنی والدہ کی جانب سے صدقہ کرتا ہوں۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “When a man dies all his good deeds come to an end except three: Ongoing charity (Sadaqah Jariyah), beneficial knowledge and a righteous son who prays for him.” (Sahih)