اگر کوئی اپنے مال ودولت کو نذر کے طور پر ہدیہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ قَالَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ کَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ قَالَ فَلَمَّا جَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَی اللَّهِ وَإِلَی رَسُولِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْسِکْ عَلَيْکَ بَعْضَ مَالِکَ فَهُوَ خَيْرٌ لَکَ فَقُلْتُ فَإِنِّي أُمْسِکُ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَرَ مُخْتَصَرٌ-
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبدالرحمن بن کعب بن مالک، حضرت عبداللہ بن کعب سے روایت ہے کہ میں نے حضرت کعب بن مالک سے سنا جس وقت انہوں نے اپنے پیچھے رہ جانے کی حالت بیان کی یعنی اس زمانہ کا حال کہ جس زمانہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ تبوک میں تشریف لے گئے تھے۔ حضرت کعب بن مالک نقل فرماتے ہیں کہ جس وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری توبہ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ میں اپنے مال و دولت سے علیحدہ ہو جاؤں اور میں اس کو صدقہ کر دوں اور اس کو میں خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے بھیجوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنے نزدیک کچھ مال ودولت رکھ لو یہ بات تمہارے واسطے بہتر ہے۔ وہ نقل کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا میں نے اپنے واسطے وہ حصہ رکھ لیا ہے جو کہ خیبر میں ہے (مختصرا)
‘Abdur-Rahman bin Ka’b bin Malik narrated that ‘Abdullah bin Ka’b said: “I heard Ka’b bin Malik narrating his Hadith about when he stayed behind and did not join the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the campaign to Tabuk. He said: ‘When I sat down before him I said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, as part of my repentance I want to give my wealth in charity to Allah and His Messenger.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Keep some of your wealth for yourself; that is better for you.” I said: “I will keep my share that is in Khaibar.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَی اللَّهِ وَإِلَی رَسُولِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْسِکْ عَلَيْکَ مَالَکَ فَهُوَ خَيْرٌ لَکَ قُلْتُ فَإِنِّي أُمْسِکُ عَلَيَّ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَرَ-
یوسف بن سعید، حجاج بن محمد، لیث بن سعد، عقیل، ابن شہاب، عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک فرماتے ہیں کہ حضرت کعب بن مالک سے سنا جس وقت انہوں نے اپنے پیچھے رہ جانے کی حالت بیان کی یعنی اس زمانہ کا حال کہ جس زمانہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ تبوک میں تشریف لے گئے تھے۔ حضرت کعب بن مالک نقل فرماتے ہیں کہ جس وقت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری توبہ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ میں اپنے مال و دولت سے علیحدہ ہو جاؤں اور میں اس کو صدقہ کر دوں اور اس کو میں خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے بھیجوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنے نزدیک کچھ مال ودولت رکھ لو یہ بات تمہارے واسطے بہتر ہے۔ وہ نقل کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا میں نے اپنے واسطے وہ حصہ رکھ لیا ہے جو کہ خیبر میں ہے (مختصرا)
‘Abdullah bin Ka’b bin Malik said: “I heard Ka’b bin Malik narrating his Hadith about when he stayed behind and did not join the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the campaign to Tabuk. (he said) I said: ‘As part of my repentance I want to give my wealth in charity for Allah and His Messenger.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Keep some of your wealth for yourself; that is better for you.’ I said: ‘I will keep for myself my share that is in Khaibar.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْدَانَ بْنِ عِيسَی قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ عَنْ عَمِّهِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ يُحَدِّثُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّمَا نَجَّانِي بِالصِّدْقِ وَإِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَی اللَّهِ وَإِلَی رَسُولِهِ فَقَالَ أَمْسِکْ عَلَيْکَ بَعْضَ مَالِکَ فَهُوَ خَيْرٌ لَکَ قُلْتُ فَإِنِّي أُمْسِکُ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَرَ-
محمد بن معدان بن عیسیٰ، حسن بن اعین، معقل، زہری، عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب، ان کے چچا حضرت عبیداللہ بن کعب سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد حضرت کعب بن مالک سے سنا۔ وہ نقل فرماتے تھے کہ میں نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! خدا بزرگ و برتر نے مجھ کو سچ کی برکت سے (آفت سے) نجات عطا فرمائی اور میری توبہ میں یہ بات بھی ہے کہ میں اپنے مال و دولت سے صدقہ و خیرات علیحدہ کروں (یعنی راہ خدا میں خرچ کروں) خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس میں سے کچھ مال رکھ لو اپنے واسطے یہ بات بہتر ہے تمہارے حق میں وہ کہتے تھے کہ میں نے عرض کیا رکھ لیا ہے اپنے واسطے وہ حصہ جو کہ خیبر میں ہے۔
It was narrated from ‘Ubaydullah bin Ka’b: “I heard my father Ka’b bin Malik narrate: ‘I said: Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, Allah, the Mighty and Sublime, has saved me by my being truthful, and as part of my repentance I want to give my wealth in charity to Allah and His Messenger. He said: Keep some of your wealth for yourself; that is better for you. I said: I will keep my share that is in Khaibar.” (Sahih)
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ أَبِي عَمْرٍو وَهُوَ الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ الْحَنْظَلِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ وَکَفَّارَتُهَا کَفَّارَةُ يَمِينٍ-
عمرو بن عثمان، بقیہ، ابوعمرو اوزاعی، یحیی بن ابی کثیر، محمد بن زبیر حنظلی، اپنے والد سے، وہ عمران بن حصین سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس کے غضب میں نذر اور منت نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔
It was narrated that ‘Imran said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There is no vow at a moment of anger and its expiation is the expiation for an oath.”It was said: “Az-Zubair did not hear this Hadith from ‘Imran bin Husain.” (Da`if)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بِشْرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدٍ الْحَنْظَلِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ وَکَفَّارَتُهُ کَفَّارَةُ الْيَمِينِ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ مُحَمَّدُ بْنُ الزُّبَيْرِ ضَعِيفٌ لَا يَقُومُ بِمِثْلِهِ حُجَّةٌ وَقَدْ اخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ-
علی بن میمون، معمر بن سلیمان، عبداللہ بن بشر، یحیی بن ابی کثیر، محمد حنظلی، عمران بن حصین سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوندقدوس کے غضب میں نذر اور منت نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔
It was narrated that ‘Imran said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There is no vow at a moment of anger and its expiation is the expiation for an oath.” (Sahih).
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عِمْرَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ وَکَفَّارَتُهُ کَفَّارَةُ الْيَمِينِ-
ابراہیم بن یعقوب، حسن بن موسی، شیبان، یحیی، محمد بن زبیر، اپنے والد سے، عمران سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس کے غضب میں نذر اور منت نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔
It was narrated that ‘Imran said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There is no vow at a moment of anger and its expiation is the expiation for an oath.” It was said: “Az-Zubair did not hear this Hadith from ‘Imran bin Husain.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عِمْرَانَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ وَکَفَّارَتُهُ کَفَّارَةُ الْيَمِينِ وَقِيلَ إِنَّ الزُّبَيْرَ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ-
قتیبہ، حماد، محمد، عمران سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس کے غضب میں نذر اور منت نہیں ہے اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔
It was narrated from Muhammad bin AzZubair, from his father, from a Wan horn the inhabitants of Al-Basrah, who said: “I accompanied ‘Imiau bin tiusain, who said ‘heaid the Mrsseu of Allah say: Vows are of two types: A VOW that is made to do an act of obedience to All that is for Allah and must he lultilled, and a vow that is made to do an act ot disobedience to Allah; that i for the Shaitan and should not he fulfilled, and its expiation is the expiation for an oath.”
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ قَالَ صَحِبْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ النَّذْرُ نَذْرَانِ فَمَا کَانَ مِنْ نَذْرٍ فِي طَاعَةِ اللَّهِ فَذَلِکَ لِلَّهِ وَفِيهِ الْوَفَائُ وَمَا کَانَ مِنْ نَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَذَلِکَ لِلشَّيْطَانِ وَلَا وَفَائَ فِيهِ وَيُکَفِّرُهُ مَا يُکَفِّرُ الْيَمِينَ-
محمد بن وہب، محمد بن سلمة، ابن اسحاق ، محمد بن زبیر، ان کے والد، اہل بصرہ کا ایک آدمی، حضرت عمران بن حصین سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا نذریں دو قسم کی ہوتی ہیں جو نذر خداوند قدوس کی فرماں برداری کے لیے ہو بس وہ ہی نذر خداوند قدوس کے واسطے ہے اور اس نذر کے پورا کرنے کا حکم ہے اور جو نذر ایسی ہو کہ جس میں گناہ ہے وہ نذر شیطان کے واسطے ہے اور اس کا پورا کرنا کچھ لازم نہیں ہے اور منت کا کفارہ دیا۔
It was nariated that Muhammad bin Az-Zuhayr Hanzali said: My father told me that a man told him, that he asked ‘Imran bin Hussain about a man who made a vow not to attend the prayers in the mosque of his people. Imrän said; I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: There is no vow at a moment of anger and its expiation is the expiation for an oath.''(Da`if)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ وَلَا غَضَبٍ وَکَفَّارَتُهُ کَفَّارَةُ يَمِينٍ-
احمد بن حرب، ابوداؤد، سفیان، محمد بن زبیر، حسن، عمران بن حصین سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا گناہ کے کام میں نذر نہیں ہے اور نہ (خداوند قدوس) کے غضب کے کام میں نذر جائز ہے اور کفارہ اس کا وہی ہے جو کفارہ قسم کا ہے۔
It was narrated that ‘lmran bin Hussain said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “There is no vow to commit an act of disobedience and its expiation is the expiation for an oath. Mansur bin Zadhan. contradicted him in its wording. (Sahih)