اگر کسی شخص کو دشمن حج سے روک دے تو کیا کرنا چاہیے؟

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا کَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ لَمَّا نَزَلَ الْجَيْشُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ قَبْلَ أَنْ يُقْتَلَ فَقَالَا لَا يَضُرُّکَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ إِنَّا نَخَافُ أَنْ يُحَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْبَيْتِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ کُفَّارُ قُرَيْشٍ دُونَ الْبَيْتِ فَنَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيَهُ وَحَلَقَ رَأْسَهُ وَأُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً إِنْ شَائَ اللَّهُ أَنْطَلِقُ فَإِنْ خُلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ طُفْتُ وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَعَلْتُ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ فَإِنَّمَا شَأْنُهُمَا وَاحِدٌ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي فَلَمْ يَحْلِلْ مِنْهُمَا حَتَّی أَحَلَّ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَهْدَی-
محمد بن عبداللہ بن یزید مقری، وہ اپنے والد سے، جویریة، نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے ان سے بیان کیا ہے کہ جس وقت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے مقابلہ کے واسطے حجاج بن یوسف کا لشکر آیا تو ان کی شہادت سے قبل دونوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اگر اس سال آپ حج نہ کریں تو کوئی نقصان نہیں ہوگا اس لئے یہ اندیشہ ہے کہ ہم کو خانہ کعبہ جانے سے منع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے ارشاد فرمایا ہم حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ (حج کرنے کے واسطے) روانہ ہوئے تو کفار قریش نے ہم کو بیت اللہ شریف تک نہیں جانے دیا چنانچہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی قربانی ذبح فرمائی اور اپنا سر منڈایا اور میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ انشاء اللہ میں نے اپنے ذمہ عمرہ لازم کر لیا ہے۔ اگر راستہ چھوڑ دیا گیا تو میں خانہ کعبہ کا طواف کروں گا اور اگر روک دیا گیا تو میں وہی کروں گا جو کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا تھا۔ اس وقت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھا پھر کچھ دیر چلنے کے بعد فرمایا حج اور عمرہ دونوں ایک ہی طرح ہیں اس وجہ سے میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج کو بھی لازم کر دیا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احرام نہیں کھولا یہاں تک کہ یوم نحر آگیا تو اس دن احرام کھولا اور ہدی کی قربانی فرمائی۔
It was narrated from Nafi’ that ‘Abdullah bin ‘Abdullah and Salim bin ‘Abdullah told him, that they spoke to ‘Abdullah bin ‘Umar when the army besieged Ibn Az Zubair before he was killed. They said: “It does not matter if you do not perform Hajj this year; we are afraid lest we are prevented from reaching the Hlouse.” He said: We went out with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the disbelievers of the Quraish prevented us from reaching the House. So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم slaughtered his HadI and shaved his head. I ask you to bear witness that I have resolved to perform ‘Umrah. If Allah wills I will set out and if I am allowed to reach the House I will circumambulate it, and if I am prevented from reaching the House I will do what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم did when I was with him.” Then he traveled for a while, then he said: “They are both the same. I ask you to bear witness that I have resolved to perform Hajj as well as ‘Umrah.” And he did not exit Ihram for either until he exited Ihram on the Day of Sacrifice and offered his HadI. (Sahih)
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ عَنْ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ عَرِجَ أَوْ کُسِرَ فَقَدْ حَلَّ وَعَلَيْهِ حَجَّةٌ أُخْرَی فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَا صَدَقَ-
حمید بن مسعدة بصری، سفیان، ابن حبیب، حجاج، یحیی بن ابوکثیر، عکرمة، حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا اگر کسی شخص کی کوئی ہڈی ٹوٹ جائے یا وہ لنگڑا ہو جائے تو اس شخص کا احرام کھل جائے گا تو وہ آئندہ سال حج کرے چنانچہ میں نے ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا یہ درست ہے۔
It was narrated from ‘Ikrimah, from Al-Hajjaj bin ‘Amr Al-Ansari that he heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: “Whoever suffers a leg injury or breaks his leg, he has exited Ihram, but he has to perform another Hajj.” I asked Ibn ‘Abbas and Abu Hurairah about that and he said: “He spoke the truth.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الصَّوَّافِ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کُسِرَ أَوْ عَرِجَ فَقَدْ حَلَّ وَعَلَيْهِ حَجَّةٌ أُخْرَی وَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا هُرَيْرَةَ فَقَالَا صَدَقَ وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ-
شعیب بن یوسف و محمد بن المثنی، یحیی بن سعید، حجاج بن الصواف، یحیی بن ابوکثیر، عکرمہ، حجاج بن عمرو رضی اللہ عنہ اس حدیث کا مضمون سابقہ حدیث کے مطابق ہے۔
It was narrated from ‘Ikrimah, from Al-Hajjaj bin ‘Amr that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever breaks his leg or suffers a leg injury, then he has exited Ihram, but he has to perform another Hajj.” I asked Ibn ‘Abbas and Abu Hurairah and they said: “He spoke the truth.” And in his narration (one of the narrators) Shuaib said: “He has to perform Hajj the following year.” (Sahih)