اگر کسی شخص کو حکم ہو گناہ کے کام کرنے کا اور وہ شخص گناہ کا ارتکاب کرے تو اس کی کیا سزا ہے؟

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ زُبَيْدٍ الْإِيَامِيِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا فَأَوْقَدَ نَارًا فَقَالَ ادْخُلُوهَا فَأَرَادَ نَاسٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا وَقَالَ الْآخَرُونَ إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا فَذَکَرُوا ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا لَوْ دَخَلْتُمُوهَا لَمْ تَزَالُوا فِيهَا إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَقَالَ لِلْآخَرِينَ خَيْرًا وَقَالَ أَبُو مُوسَی فِي حَدِيثِهِ قَوْلًا حَسَنًا وَقَالَ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ-
محمد بن مثنی و محمد بن بشار، محمد، شعبہ، زبید الایامی، سعد بن عبیدة، ابوعبدالرحمن، علی سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور اس پر ایک آدمی کو سردار مقرر کیا (حضرت عبداللہ بن حذافہ کو) انہوں نے آگ جلائی اور حکم کیا لوگوں کو اس کے اندر (امتحان کے لیے) گھس جانے کا ۔ (یہ امتحان اس لیے تھا کہ یہ لوگ میری فرمانبرداری کرتے ہیں یا نہیں) تو بعض نے ارادہ کیا اس میں گھسنے کا اور بعض لوگ بھاگ کر فرار ہو کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان لوگوں کو جو گھسنا چاہتے تھے اگر تم گھس جاتے تو قیامت تک اسی میں رہتے (یعنی آگ کے عذاب میں مبتلا رہتے) اور جو لوگ نہیں گھسے ان کو اچھا کہا اور فرمایا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے واسطے کسی کی فرمانبرداری نہیں چاہیے اور فرمانبرداری نیک کام میں کرنی چاہیے۔
It was narrated that Ka’b bin ‘Ujrah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came out to us, and there were nine of us. He said: ‘After me there will be rulers, whoever believes in their lies and helps them in their wrongdoing is not of me, and I am not of him, and he will not come to me at the Cistern. Whoever does not believe their lies and does not help them in their wrongdoing, he is of me, and I am of him, and he will come to me at the Cistern.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمَرْئِ الْمُسْلِمِ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ فِيمَا أَحَبَّ وَکَرِهَ إِلَّا أَنْ يُؤْمَرَ بِمَعْصِيَةٍ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ-
قتیبہ، لیث، عبیداللہ بن ابوجعفر، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمان پر (بادشاہ یا) حکمران کا حکم ماننا اور فرمانبرداری کرنا لازم ہے چاہے اس کو پسند ہو یا نہ ہو جس وقت گناہ کا حکم ہو تو اس کو سن لے اور فرمانبرداری نہ کرے۔
It was narrated that Ka’b bin ‘Ujrah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came out to us and we were nine, five and four, some ‘Arabs and some non-’Arabs. He said: ‘Listen. Have you heard that after me there will be rulers, whoever enters upon them and believes their lies and helps them in their wrongdoing is not of me, and I am not of him, and he will not come to me at the Cistern? Whoever does not enter upon them or believe their lies or help them in their wrongdoing is of me and I am of him, and he will come to me at the Cistern.” (Sahih)