اگر مقتدی کو نماز میں چھینک آجائے تو کیا کہنا چاہئے؟

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَمِّ أَبِيهِ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَطَسْتُ فَقُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ مُبَارَکًا عَلَيْهِ کَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَی فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَقَالَ مَنْ الْمُتَکَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمْ يُکَلِّمْهُ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَهَا الثَّانِيَةَ مَنْ الْمُتَکَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ رِفَاعَةُ بْنُ رَافِعِ ابْنِ عَفْرَائَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ کَيْفَ قُلْتَ قَالَ قُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ مُبَارَکًا عَلَيْهِ کَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَی فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ ابْتَدَرَهَا بِضْعَةٌ وَثَلَاثُونَ مَلَکًا أَيُّهُمْ يَصْعَدُ بِهَا-
قتیبہ، رفاعة بن یحیی بن عبداللہ بن رفاعة بن رافع سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کی تو مجھ کو چھینک آگئی۔ میں نے عرض کیا آخر تک۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو دریافت کیا کہ کس نے یہ بات نماز میں کہی تھی؟ لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر دریافت کیا تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ بات میں نے کہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم نے کیا بات کہی تھی؟ میں نے کہا آخر تک۔ یہ سن کر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے لیکن اس کو تیس سے زائد فرشتوں نے بھاگ کر اٹھایا اور تمام اس بات کا لالچ کرتے تھے کہ ان کلمات کو کون اوپر لے جائے۔
It was narrated that ‘Aishah said: “Al-Harith bin Hisham asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ‘How does the Revelation come to you?’ He said: ‘Like the ringing of a bell, and when it departs I remember what he (the Angel) said, and this is the hardest on me. And sometimes he (the Angel) comes to me in the form of a man and gives it to me.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ أَسْفَلَ مِنْ أُذُنَيْهِ فَلَمَّا قَرَأَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ قَالَ آمِينَ فَسَمِعْتُهُ وَأَنَا خَلْفَهُ قَالَ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ فَلَمَّا سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ مَنْ صَاحِبُ الْکَلِمَةِ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا أَرَدْتُ بِهَا بَأْسًا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ ابْتَدَرَهَا اثْنَا عَشَرَ مَلَکًا فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْئٌ دُونَ الْعَرْشِ-
عبدالحمید بن محمد مخلد، یونس بن ابواسحاق، عبدالجبار بن وائل، وائل بن حجر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کی۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تکبیر کہی تو دونوں ہاتھ اٹھائے کچھ اپنے کانوں سے نیچے تک پھر جس وقت غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ کہہ چکے تو آمین کہی تو میں نے آمین سنا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھا کہ اس دوران ایک شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ کہتے ہوئے سنا (الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا کَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَکًا فِيهِ) آخر تک۔ بہرحال جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو دریافت کیا یہ بات کس نے کہی تھی؟ ایک شخص نے عرض کیا میں نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اور میری نیت یہ جملہ کہنے سے بری نہیں تھی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (یاد رکھو) بارہ فرشتے ہیں جو کہ اس کلمہ پر دوڑ پڑتے تھے (اس بات سے اس کلمہ کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ فرشتے کسی جگہ نہیں ٹھہرتے اور یہ کلمات عرش الہی تک یعنی بارگاہ رب العالمین تک پہنچ گئے۔
It was narrated from ‘Aishah that Al-Harith bin Hisham asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : “How does the Revelation come to you?” He said: “Like the ringing of a bell, and this is the hardest on me. When it departs I remember what he said. And sometimes the Angel appears to me in the form of a man and speaks to me, and I remember what he said.” ‘Aishah said: “I saw him when the Revelation came to him on a very cold day, and his forehead was dripping with sweat.”(Sahih).