اگر رات کے وقت بارش برس رہی ہو تو جماعت میں حاضر ہونا لازم نہیں ہے

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ يَقُولُ أَنْبَأَنَا رَجُلٌ مِنْ ثَقِيفٍ أَنَّهُ سَمِعَ مُنَادِيَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فِي لَيْلَةٍ مَطِيرَةٍ فِي السَّفَرِ يَقُولُ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ صَلُّوا فِي رِحَالِکُمْ-
قتیبہ، سفیان، عمرو بن دینا، عمرو بن اویس سے روایت ہے کہ مجھ سے ایک شخص نے نقل کیا جو قبیلہ بنی ثقیف سے تعلق رکھتا تھا اس نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منادی کو سفر میں ایک رات میں سنا اور اس وقت بارش خوب ہو رہی تھی اور وہ شخص کہتا تھا حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ صَلُّوا فِي رِحَالِکُمْ تم لوگ پڑھ لو۔ اپنے اپنے ٹھکانے اور آرام گاہ میں۔
It was narrated from Nafi’ that Ibn ‘Umar gave the call to prayer on a cold and windy night, and he said: “Pray where you are, for the Prophet used to order the Mu ‘adhdhin, if it was a cold and rainy night, to say: ‘Pray in your dwellings.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَذَّنَ بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ فَقَالَ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا کَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ ذَاتُ مَطَرٍ يَقُولُ أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ-
قتیبہ، مالک، نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے ایک رات میں اذان دی کہ جس میں بہت زیادہ ٹھنڈک تھی اور اس رات ہوائیں بہت چل رہی تھیں۔ انہوں نے آواز دی کہ تمام لوگ نماز ادا کر لو۔ اپنے اپنے ٹھکانہ میں۔ اسلئے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مؤذن کو حکم فرماتے تھے جس وقت سردی کی رات ہوتی اور بارش ہوتی تو فرماتے کہ تمام لوگ نماز ادا کرلو اپنے اپنے ٹھکانہ میں۔
Ja’far bin Muhammad narrated from his father, that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gi traveled until he came to ‘Arafah, where he found that the tent had been pitched for him in Namirah, so he stopped there. Then when the sun had passed its zenith he called for Qaswa’ and she was saddled for him. Then when he reached the bottom of the valley he addressed the people. Then Bilal called the Adhan, then he said the lqamah and he prayed Zuhr, then he said the Iqamah and prayed ‘Asr, and he did not offer any prayer in between them.” (Sahih)