اگر امام بیٹھ کر ادا کرے تو مقتدی بھی نماز بیٹھ کر ادا کریں

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ عَنْهُ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ فَصَلَّی صَلَاةً مِنْ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَصَلَّيْنَا وَرَائَهُ قُعُودًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا صَلَّی قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ وَإِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ-
قتیبہ، مالک، ابن شہاب، انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک گھوڑے پر سوار ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھوڑے سے گر گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم مبارک کا دایاں حصہ چھل گیا۔ اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس وقت کی نماز بیٹھ کر ادا فرمائی ہم لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں بیٹھ کر نماز ادا کی جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز سے فراغت ہوگئی تو ارشاد فرمایا امام تو اس لئے ہے کہ اس کی تابعداری کی جائے۔ جس وقت وہ کھڑے ہو کر نماز ادا کرے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز ادا کرو اور جس وقت وہ رکوع میں جائے تم لوگ بھی رکوع میں چلے جاؤ اور جس وقت وہ (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ) کہے تو تم (رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ) پڑھو اور جس وقت وہ بیٹھ کر نماز ادا کرے تو تم لوگ بھی بیٹھ کر نماز ادا کرو۔
It was narrated that ‘Aishah said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم became seriously ill, Bilal came to tell him it was time to pray and he said: ‘Tell Abu Bakr to lead the people in prayer.” She said: “I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, Abu Bakr is a tender-hearted man, and when he stands in your place he will not be able to make the people hear his voice; why don’t you tell ‘Umar (to do it)?’ He said: ‘Tell Abu Bakr to lead the people in prayer.’ I said to Uafsah: ‘Tell him.’ So she told him. He said: ‘You are (like) the female companions of Yusuf. Tell Abu Bakr to lead the people in prayer.” She said: “So they told Abu Bakr. When he started to pray, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم began to feel better, so he got up and came with the help of two men, with his feet dragging along the ground. (When) he entered the Masjid, Abu Bakr heard him coming and he wanted to step back, but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gestured to him: ‘Stay where you are.’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came and sat on Abu Bakr’s left, so the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was leading the people in prayer sitting, and Abu Bakr was standing and following the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and the people were following the prayer of Abu Bakr, may Allah be pleased with him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَی يَقُومُ فِي مَقَامِکَ لَا يُسْمِعُ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ فَقَالَتْ لَهُ فَقَالَ إِنَّکُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَأَمَرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً قَالَتْ فَقَامَ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ سَمِعَ أَبُو بَکْرٍ حِسَّهُ فَذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ قُمْ کَمَا أَنْتَ قَالَتْ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی قَامَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَکْرٍ جَالِسًا فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ جَالِسًا وَأَبُو بَکْرٍ قَائِمًا يَقْتَدِي أَبُو بَکْرٍ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَقْتَدُونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
محمد بن علاء، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، اسود، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت زیادہ بیمار پڑ گئے تو حضرت بلال آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کی اطلاع دینے کیلئے حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم حضرت ابوبکر کو نماز کی امامت کرنے کا حکم دو۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوبکر نرم دل و رحم دل شخص ہیں اور وہ کمزور دل کے آدمی ہیں جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ امامت کرنے کیلئے کھڑے ہو گے (تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یاد کریں گے) تو لوگوں کو ان کی آواز نہیں سنائی دے گی اور کیا ہی عمدہ بات ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عمر کو حکم فرماتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم حضرت ابوبکر کو حکم دو کہ وہ نماز کی امامت فرمائیں میں نے حفصہ سے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم یوسف کی ساتھی ہو کہ تم صرف اپنی ہی بات کہتے جا رہے ہو اور کسی دوسرے کی بات نہیں سنتے ہو۔ تم حضرت ابوبکر کو حکم دو کہ وہ نماز کی امامت کریں آخر کار لوگوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ نماز پڑھائیں۔ جس وقت انہوں نے نماز شروع فرمائی تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی طبیعت میں ہلکا پن محسوس فرمایا (یعنی مرض کی سختی میں کمی محسوس فرمائی) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو آدمیوں کے سہارا لگا کر روانہ ہو گئے اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین پر گھسٹ رہے تھے اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو حضرت ابوبکر نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک کی آہٹ محسوس فرما کر پیچھے کی جانب چلنے کا ارادہ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ تم اپنی جگہ کھڑے رہو پھر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور حضرت ابوبکر کے دائیں جانب بیٹھ گئے تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ کر نماز ادا فرماتے تھے اور حضرت ابوبکر کھڑے کھڑے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی فرماتے تھے اور تمام لوگ حضرت ابوبکر کی پیروی فرماتے تھے۔
It was narrated that ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah said: “I entered upon ‘Aishah and said: ‘Will you not tell me about the sickness of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم She said: ‘When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم became seriously ill, he said: “Have the people prayed?” We said: “No, they are waiting for you, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.” He said: “Put some water in a tub for me.” We did that and he performed Ghusl, then he tried to get up but he fainted. Then he came to us and said: “Have the people prayed?” We said: “No, they are waiting for you, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.” He said: “Put some water in a tub for me.” We did that and he performed Ghusl, then he tried to get up but he fainted. Then for the third time he said the same thing. She said: The people were in the Masjid, waiting for the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to lead the ‘Isha’ prayer. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent word to Abu Bakr, telling him to lead the people in prayer, so the messenger came to him and said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم is telling you to lead the people in prayer.” Abu Bakr was a tenderhearted man, so he said: “‘Umar, lead the people in prayer.” But (‘Umar) said: “You have more right to that.” So Abu Bakr led them in prayer during those days. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم felt a little better, he came with the help of two men, one of whom was Al-’Abbas, to pray uhr. When Abu Bakr saw him, he wanted to step back, but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gestured to him not to step back. He told them (the two men) to seat him beside him, and Abu Bakr started to pray standing, and the people were following the prayer of Abu Bakr, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was praying sitting.” “I (‘Ubaidullah) entered upon Ibn ‘Abbas and said: ‘Shall I not tell you what ‘Aishah narrated to me about the sickness of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ?‘ He said: ‘Yes.’ So I told him and he did not deny any of it, but he said: ‘Did she tell you the name of the man who was with Al ‘Abbas?’ I said: ‘No.’ He said: ‘That was ‘Ali, may Allah honor his face.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ فَقُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ مِثْلَ قَوْلِهِ قَالَتْ وَالنَّاسُ عُکُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَائِ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ أَنْ صَلِّ بِالنَّاسِ فَجَائَهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُکَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَجُلًا رَقِيقًا فَقَالَ يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِکَ فَصَلَّی بِهِمْ أَبُو بَکْرٍ تِلْکَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَجَائَ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَکْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ وَأَمَرَهُمَا فَأَجْلَسَاهُ إِلَی جَنْبِهِ فَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا فَدَخَلْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْکَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ فَحَدَّثْتُهُ فَمَا أَنْکَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِي کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيٌّ کَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ-
عباس بن عبدالعظیم عنبری، عبدالرحمن بن مہدی، زائدة، موسیٰ بن ابوعائشہ، عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ آپ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حالت مجھ سے بیان نہیں فرماتی ہیں انہوں نے فرمایا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مرض کی سختی ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ نماز ادا کر چکے؟ ہم لوگوں نے عرض کیا کہ نہیں وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار فرما رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میرے واسطے پانی جمع رکھو چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق پانی رکھا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غسل فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھنے لگے تو بے ہوش ہو گئے پھر ہوش میں آئے تو دریافت فرمایا کہ لوگ نماز سے فارغ ہو گئے ہیں ہم نے عرض کیا کہ نہیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار فرما رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا میرے واسطے ایک طشت میں پانی رکھ دو۔ بہرحال ایک طشت میں پانی رکھا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غسل فرمایا پھر اٹھنے کا ارادہ فرمایا تو بے ہوش ہوگئے اس کے بعد تیسری مرتبہ اس طرح سے کیا اور لوگ مسجد میں جمع تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار فرما رہے تھے آخرکار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر کو کہلا کر بھیجا کہ تم نماز پڑھاؤ پس جب ان کی خدمت میں ایک پیغام لانے والا شخص حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم کو حکم فرماتے ہیں نماز کی امامت کرنے کا وہ ایک نرم دل شخص تھے انہوں نے نقل کیا کہ اے عمر تم نماز کی امامت کرو حضرت عمر نے جواب دیا کہ امامت کے زیادہ حقدار تم ہو (یعنی حضرت ابوبکر امامت کے زیادہ حقدار ہیں) پھر ان دنوں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی ایک دن حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض کے حال میں کچھ کمی محسوس فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر کی جانب آئے اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسرے حضرات کے سہارے باہر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں سے سہارا لگائے ہوئے تھے اور جن حضرات پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سہارا لگا رکھا تھا ان میں سے ایک صاحب حضرت عبداللہ ابن عباس تھے جو کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا تھے (اور دوسرے شخص حضرت علی تھے لیکن حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے ان کا نام نہیں لیا۔) جس وقت حضرت ابوبکر نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب دیکھا تو وہ پیچھے کی جانب ہٹنے لگے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ فرمایا کہ تم بالکل پیچھے کی جانب نہ ہٹو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دو حضرات پر کہ جن پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سہارا لگائے ہوئے تھے یہ حکم فرمایا ان حضرات نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بٹھلایا۔ حضرت ابوبکر کھڑے کھڑے نماز ادا فرماتے رہے اور لوگ ان کی اتباع کرتے رہے اور حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ کر نماز ادا فرماتے رہے حضرت عبیداللہ نے بیان فرمایا کہ میں یہ حدیث سن کر حضرت عبداللہ بن عباس کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ میں تم سے وہ بات عرض کروں جو بات حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری سے متعلق بیان فرمائی ہیں انہوں نے فرمایا جی ہاں۔ میں نے کچھ نقل کر دیا ہے انہوں نے کسی بات میں انکار نہیں فرمایا مگر صرف اسی قدر فرمایا ہے کیا نام لیا ہے حضرت عائشہ صدیقہ نے دوسرے شخص کا جو کہ عباس کے ساتھ تھے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ حضرت عبداللہ ابن عباس نے فرمایا وہ حضرت علی تھے۔
It was narrated that ‘Amr said: “I heard Jabir bin ‘Abdullah say: ‘Muadh used to pray with the Prophet , then he would go back to his people to lead them in prayer. He stayed late one night and prayed with the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, then he went back to his people to lead them in prayer, and he recited Sarat Al-Baqarah. When a man from his people heard that, he stepped aside and prayed (on his own), then he left. They said: ‘You have become a hypocrite, so- and-so!’ He said: ‘By Allah, I have not become a hypocrite, and I will go to the Prophet and tell him (about that).’ So he went to the Prophet , and said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, Muadh prays with you, then he comes to lead us in prayer. You delayed the prayer, and he prayed with you then he came back to lead us in prayer, and he started to recite Sarat Al-Baqarah. When I heard that, I stepped aside and prayed by myself, because we are people who bring water with the camels and we work hard.’ The Prophet said to him: ‘Muadh, do you want to cause hardship to the people? Recite such and such a Sarah, and such and such a Sarah.” (Sahih)