ان مختلف عبارات کا تذکرہ جو کہ کھیتی کے سلسلہ میں منقول ہیں

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ کَانَ مُحَمَّدٌ يَقُولُ الْأَرْضُ عِنْدِي مِثْلُ مَالِ الْمُضَارَبَةِ فَمَا صَلُحَ فِي مَالِ الْمُضَارَبَةِ صَلُحَ فِي الْأَرْضِ وَمَا لَمْ يَصْلُحْ فِي مَالِ الْمُضَارَبَةِ لَمْ يَصْلُحْ فِي الْأَرْضِ قَالَ وَکَانَ لَا يَرَی بَأْسًا أَنْ يَدْفَعَ أَرْضَهُ إِلَی الْأَکَّارِ عَلَی أَنْ يَعْمَلَ فِيهَا بِنَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَأَعْوَانِهِ وَبَقَرِهِ وَلَا يُنْفِقَ شَيْئًا وَتَکُونَ النَّفَقَةُ کُلُّهَا مِنْ رَبِّ الْأَرْضِ-
عمرو بن زرارہ، اسماعیل، حضرت ابن عون سے روایت ہے کہ حضرت محمد بن سیرین فرماتے تھے کہ زمین کی حالت ایسی ہے کہ جس طریقہ سے مضاربت کا مال تو جو بات مضاربت کے مال میں درست ہے تو وہ زمین کے سلسلہ میں بھی جائز ہے اور مضاربت کے سلسلہ میں جو بات درست نہیں تو وہ بات زمین میں بھی درست نہیں ہے اور وہ فرماتے تھے کہ میری رائے میں کسی قسم کی برائی نہیں ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی تمام زمین کاشت کار کے حوالے کرے اس شرط کے ساتھ کہ وہ خود اور اس کے اہل و عیال اور متعلقین محنت کریں گے لیکن خرچہ اس کے ذمہ لازم نہیں وہ تمام کا تمام زمین کے مالک کا ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gave the datepalms of Khaibar and their land to the Jews of Khaibar, on condition that they would take care of them at their expense, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم would have half of whatever they produced. (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَ إِلَی يَهُودِ خَيْبَرَ نَخْلَ خَيْبَرَ وَأَرْضَهَا عَلَی أَنْ يَعْمَلُوهَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَأَنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَطْرَ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا-
قتیبہ، لیث، محمد بن عبدالرحمن ، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں کو وہاں کے درخت سپرد کر دیئے اور ان کو زمین بھی دے دی کہ تم محنت کرو اپنے خرچہ سے اور جو کچھ اس میں سے پیدا ہو آدھا ہمارا ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gave the datepalms of Khaibar and their land to the Jews of Khaibar on condition that they would take care of them at their expense, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم would have half of their fruits. (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَ إِلَی يَهُودِ خَيْبَرَ نَخْلَ خَيْبَرَ وَأَرْضَهَا عَلَی أَنْ يَعْمَلُوهَا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَطْرَ ثَمَرَتِهَا-
عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبد الحکم، شعیب بن لیث، محمد بن عبدالرحمن، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں کو وہاں کے درخت سپرد کر دیئے اور ان کو زمین بھی دے دی کہ تم محنت کرو اپنے خرچہ سے اور جو کچھ اس میں سے پیدا ہو آدھا ہمارا ہے۔
It was narrated from Nafi’ that ‘Abdullah bin ‘Umar used to say: “Arable land used to be leased out at the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on condition that the owner of the land would have whatever grew on the banks of the streams and a share of straw, I do not know how much it was.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يَقُولُ کَانَتْ الْمَزَارِعُ تُکْرَی عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَنَّ لِرَبِّ الْأَرْضِ مَا عَلَی رَبِيعِ السَّاقِي مِنْ الزَّرْعِ وَطَائِفَةً مِنْ التِّبْنِ لَا أَدْرِي کَمْ هُوَ-
عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبدالحکم، شعیب بن لیث، لیث، محمد بن عبدالرحمن ، حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے تھے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں پیداوار جو منڈیر (پانی کی نالیوں) پر ہو اور کچھ گھاس کے جس کی مقدار کا علم نہیں ہے زمین کے مالک کو ملے گا۔
It was narrated that ‘Abdur Rahman bin Al-Aswad said: “Two of my paternal uncles used to cultivate (land) in return for one- third or one-quarter of the crop, and my father was their partner. ‘Alqamah and Al-Aswad knew about that and did not change anything.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا شَرِيکٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ کَانَ عَمَّايَ يَزْرَعَانِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَأَبِي شَرِيکَهُمَا وَعَلْقَمَةُ وَالْأَسْوَدُ يَعْلَمَانِ فَلَا يُغَيِّرَانِ-
علی بن حجر، شریک، ابواسحاق ، حضرت عبدالرحمن بن اسود سے روایت ہے کہ میرے دونوں چچا تہائی اور چوتھائی پر بٹائی کرتے تھے اور میں ان کا شریک اور حصہ دار تھا اور حضرت علقمہ اور حضرت اسود کو اس بات کا علم تھا لیکن وہ حضرات کچھ نہیں فرماتے تھے۔
Saeed bin Jubair said: “Ibn ‘Abbas said: ‘The best thing you can do is for one of you to rent his land out in return for gold and silver.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ مَعْمَرًا عَنْ عَبْدِ الْکَرِيمِ الْجَزَرِيِّ قَالَ قَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ خَيْرَ مَا أَنْتُمْ صَانِعُونَ أَنْ يُؤَاجِرَ أَحَدُکُمْ أَرْضَهُ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ-
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، معمر، عبدالکریم جزری، حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا بہتر ہے کہ جو لوگ (عمل) کرتے ہو کہ اپنی زمین کو سونے یا چاندی کے عوض کرایہ اور اجرت پر دیتے ہیں۔
It was narrated from Ibrahim and Saeed bin Jubair that they did not to see anything wrong with renting uncultivated land. (Sahih)
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُمَا کَانَا لَا يَرَيَانِ بَأْسًا بِاسْتِئْجَارِ الْأَرْضِ الْبَيْضَائِ-
قتیبہ، جریر، منصور، حضرت ابراہیم، حضرت سعید بن جبیر بنجر زمین کو کرایہ اور اجرت پر دینے کو برا نہیں خیال فرماتے تھے۔
It was narrated that Muhammad said: “I do not know that Shuraih ever ruled on Mudarabah disputes except in two ways. He would say to the Mu!arib (the one who contributed his labor to the partnership): ‘You must provide proof that a calamity befell you so that you may be excused.’ Or he would say to the one who invested his money in the partnership: ‘You must provide proof that your trustee betrayed his trust, otherwise his oath sworn by Allah that he did not betray you is sufficient.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ لَمْ أَعْلَمْ شُرَيْحًا کَانَ يَقْضِي فِي الْمُضَارِبِ إِلَّا بِقَضَائَيْنِ کَانَ رُبَّمَا قَالَ لِلْمُضَارِبِ بَيِّنَتَکَ عَلَی مُصِيبَةٍ تُعْذَرُ بِهَا وَرُبَّمَا قَالَ لِصَاحِبِ الْمَالِ بَيِّنَتَکَ أَنَّ أَمِينَکَ خَائِنٌ وَإِلَّا فَيَمِينُهُ بِاللَّهِ مَا خَانَکَ-
عمرو بن زرارہ، اسماعیل، ایوب، حضرت محمد نے کہا کہ حضرت شریح (جو کہ کوفہ کے قاضی تھے) وہ مضاربت کرنے والے کے سلسلہ میں دو طرح سے حکم فرمایا کرتے تھے کبھی تو وہ مضا رب کو فرماتے کہ تم اس مصیبت پر گواہ لا کہ تم جس کی وجہ سے معذور ہو اور ضمان ادا نہ کرنا پڑے اور کبھی مال والے سے کہتے کہ تم اس بات پر گواہ لا کہ مضا رب نے کسی قسم کی کوئی خیانت نہیں کی تم اس سے حلف لے لو اس نے خداوند قدوس کی کوئی کسی قسم کی خیانت نہیں کی۔
It was narrated that said: “I formed a partnership with OAmmar and Saad on the day of Badr. Saad brought two prisoners but ‘Ammar and I did not bring anything.” (Da‘if)
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ طَارِقٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ لَا بَأْسَ بِإِجَارَةِ الْأَرْضِ الْبَيْضَاءِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَقَالَ إِذَا دَفَعَ رَجُلٌ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَأَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ عَلَيْهِ بِذَلِكَ كِتَابًا كَتَبَ هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ طَوْعًا مِنْهُ فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرِهِ لِفُلَانِ بْنِ فُلَانٍ أَنَّكَ دَفَعْتَ إِلَيَّ مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا عَشَرَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ وُضْحًا جِيَادًا وَزْنَ سَبْعَةٍ قِرَاضًا عَلَى تَقْوَى اللَّهِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ وَأَدَاءِ الْأَمَانَةِ عَلَى أَنْ أَشْتَرِيَ بِهَا مَا شِئْتُ مِنْهَا كُلَّ مَا أَرَى أَنْ أَشْتَرِيَهُ وَأَنْ أُصَرِّفَهَا وَمَا شِئْتُ مِنْهَا فِيمَا أَرَى أَنْ أُصَرِّفَهَا فِيهِ مِنْ صُنُوفِ التِّجَارَاتِ وَأَخْرُجَ بِمَا شِئْتُ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُ وَأَبِيعَ مَا أَرَى أَنْ أَبِيعَهُ مِمَّا أَشْتَرِيهِ بِنَقْدٍ رَأَيْتُ أَمْ بِنَسِيئَةٍ وَبِعَيْنٍ رَأَيْتُ أَمْ بِعَرْضٍ عَلَى أَنْ أَعْمَلَ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ كُلِّهِ بِرَأْيِي وَأُوَكِّلَ فِي ذَلِكَ مَنْ رَأَيْتُ وَكُلُّ مَا رَزَقَ اللَّهُ فِي ذَلِكَ مِنْ فَضْلٍ وَرِبْحٍ بَعْدَ رَأْسِ الْمَالِ الَّذِي دَفَعْتَهُ الْمَذْكُورِ إِلَيَّ الْمُسَمَّى مَبْلَغُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ فَهُوَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ نِصْفَيْنِ لَكَ مِنْهُ النِّصْفُ بِحَظِّ رَأْسِ مَالِكَ وَلِي فِيهِ النِّصْفُ تَامًّا بِعَمَلِي فِيهِ وَمَا كَانَ فِيهِ مِنْ وَضِيعَةٍ فَعَلَى رَأْسِ الْمَالِ فَقَبَضْتُ مِنْكَ هَذِهِ الْعَشَرَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ الْوُضْحَ الْجِيَادَ مُسْتَهَلَّ شَهْرِ كَذَا فِي سَنَةِ كَذَا وَصَارَتْ لَكَ فِي يَدِي قِرَاضًا عَلَى الشُّرُوطِ الْمُشْتَرَطَةِ فِي هَذَا الْكِتَابِ أَقَرَّ فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُطْلِقَ لَهُ أَنْ يَشْتَرِيَ وَيَبِيعَ بِالنَّسِيئَةِ كَتَبَ وَقَدْ نَهَيْتَنِي أَنْ أَشْتَرِيَ وَأَبِيعَ بِالنَّسِيئَةِ-
مسنگ
It was narrated from Az Zuhri concerning two slaves who were partners, and one of them quit, that he said: “One of them may cover for the other if they were partners.” (Sahih)