ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے

أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْرَبُوا فِي الظُّرُوفِ وَلَا تَسْکَرُوا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْکَرٌ غَلِطَ فِيهِ أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ لَا نَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا تَابَعَهُ عَلَيْهِ مِنْ أَصْحَابِ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ وَسِمَاکٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ وَکَانَ يَقْبَلُ التَّلْقِينَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ کَانَ أَبُو الْأَحْوَصِ يُخْطِئُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ خَالَفَهُ شَرِيکٌ فِي إِسْنَادِهِ وَفِي لَفْظِهِ-
ہناد بن سری، ابوالاحوص، سماک، قاسم بن عبدالرحمن، وہ اپنے والد سے، ابوبردة بن نیار، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگ برتنوں میں پیو اور نشہ میں مست نہ ہو جاؤ۔ امام نسائی نے فرمایا یہ حدیث منکر ہے اور اس حدیث میں راوی ابوالاحوص سلام بن سلیم نے غلطی کی ہے اور کسی دوسرے نے اس کی متابعت نہیں کی۔ سماک کے اصحاب میں سے اور سماک راوی خود قوی نہیں ہیں اور وہ تلقین کو قبول کرتا تھا۔ امام احمد نے فرمایا ابوالاحوص اس حدیث میں غلطی کرتا تھا۔ شریک نے اس حدیث کی اسناد میں مخالفت کی ہے اور الفاظ حدیث میں بھی مخالفت کی ہے۔
It was narrated from Qudamah Al-’Amiri that Jasrah bint pijajah Al-’AmirIyyah told him: “I heard ‘Aishah when some people asked her about Nabidh, saying we soak dates in the morning and drink it in the evening, or we soak them in the evening and drink them in the morning. She said: ‘I do not permit any intoxicant even if it were bread or even if it were water.’ She said that three times.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا شَرِيکٌ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ خَالَفَهُ أَبُو عَوَانَةَ-
محمد بن اسماعیل، یزید، شریک، سماک بن حرب، ابن بریدہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت فرمائی کدو کے تونبے اور روغنی برتن سے لیکن ابوعوانہ نے اس کے خلاف کہا ہے۔
It was narrated that ‘Ali bin Al-Mubarak said: “Karimah bint Hammam told me that she heard ‘Aishah, the Mother of the Believers, say: ‘You have been forbidden Ad-Dubba’ (gourds), you have been forbidden Al-Hantam, you have been forbidden Al Muzaffat.’ Then she turned to women and said: ‘Beware of green earthenware jars, and if the water in your clay vessels intoxicates you, do not drink it.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَجَّاجٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ قِرْصَافَةَ امْرَأَةٍ مِنْهُمْ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اشْرَبُوا وَلَا تَسْکَرُوا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَهَذَا أَيْضًا غَيْرُ ثَابِتٍ وَقِرْصَافَةُ هَذِهِ لَا نَدْرِي مَنْ هِيَ وَالْمَشْهُورُ عَنْ عَائِشَةَ خِلَافُ مَا رَوَتْ عَنْهَا قِرْصَافَةُ-
ابوبکر بن علی، ابراہیم بن حجاج، ابوعوانة، سماک، عائشہ صدیقہ نے بیان کیا کہ شراب پیو لیکن شراب کے نشہ میں مست نہ ہو جاؤ۔ امام نسائی نے فرمایا یہ روایت بھی ثابت نہیں ہے۔ قرصافہ نے اس کو سیدہ عائشہ صدیقہ سے روایت کیا اور وہ مجہول ہے اور مشہور روایات عائشہ صدیقہ اس کے خلاف ہیں۔
It was narrated that ‘Aishah was asked about drinks and she said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to forbid all intoxicants.” And they use the narration of ‘Abdullah bin Shaddad from ‘Abdulláh bin ‘Abbas. (Sahih)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ قُدَامَةَ الْعَامِرِيِّ أَنَّ جَسْرَةَ بِنْتَ دَجَاجَةَ الْعَامِرِيَّةَ حَدَّثَتْهُ قَالَتْ سَمِعْتُ عَائِشَةَ سَأَلَهَا أُنَاسٌ کُلُّهُمْ يَسْأَلُ عَنْ النَّبِيذِ يَقُولُ نَنْبِذُ التَّمْرَ غُدْوَةً وَنَشْرَبُهُ عَشِيًّا وَنَنْبِذُهُ عَشِيًّا وَنَشْرَبُهُ غُدْوَةً قَالَتْ لَا أُحِلُّ مُسْکِرًا وَإِنْ کَانَ خُبْزًا وَإِنْ کَانَتْ مَائً قَالَتْهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، قدامة عامری، عائشہ صدیقہ سے لوگوں نے نبیذ سے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا ہم لوگ صبح کے وقت کھجور بھگوتے ہیں اور شام کو اس کو پی لیتے ہیں اور شام کو بھگوتے ہیں اور صبح کو پیتے ہیں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ نے فرمایا میں حلال نہیں کہتی کسی نشہ لانے والی شراب کو اگرچہ روٹی ہی کیوں نہ ہو۔ یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا۔
It was narrated from Ibn Shubrumah who mentioned it from ‘Abdullah bin Shaddad bin Al-Had, from Ibn ‘Abbas, who said: “Khamr was forbidden in small or large amounts, as was every kind of intoxicating drink.” Ibn Shubrumab did not hear from ‘Abdullah bin Shaddad.
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَتْنَا کَرِيمَةُ بِنْتُ هَمَّامٍ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تَقُولُ نُهِيتُمْ عَنْ الدُّبَّائِ نُهِيتُمْ عَنْ الْحَنْتَمِ نُهِيتُمْ عَنْ الْمُزَفَّتِ ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَتْ إِيَّاکُنَّ وَالْجَرَّ الْأَخْضَرَ وَإِنْ أَسْکَرَکُنَّ مَائُ حُبِّکُنَّ فَلَا تَشْرَبْنَهُ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، علی بن مبارک، کریمة بنت ہمام، عائشہ صدیقہ نے فرمایا تم کو منع ہے ( کدو کے) تونبے سے۔ تم کو منع ہے لاکھ کے برتن سے۔ تم کو ممانعت ہے روغنی برتن سے پھر خواتین کی طرف چہرہ کیا (یعنی متوجہ ہوئیں) اور فرمایا بچو تم لوگ ہرے رنگ کے گھڑے سے اور اگر تمہارے مٹکے کا پانی نشہ کرنے لگ جائے تو تم لوگ اس کو نہ پیو۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Khamr was forbidden in and of itself in small or large amounts, as was every kind of intoxicating drink.” (Sahih) Abu ‘Awn Muhammad bin ‘Ubaidullah Ath-Thaqafi contradicted him.
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ قَالَ حَدَّثَتْنِي وَالِدَتِي عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ الْأَشْرِبَةِ فَقَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْ کُلِّ مُسْکِرٍ وَاعْتَلُّوا بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ-
اسماعیل بن مسعود، خالد، ابان بن صمعة، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ کسی نے ان سے شرابوں سے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منع فرماتے تھے ہر نشہ والی چیز سے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Khamr was forbidden in and of itself, in small or large amounts, as was every kind of toxicating drink. “(Sahih). While Ibn Al-Hakam did not mention: “in small or large amounts.”
أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا الْقَوَارِيرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شُبْرُمَةَ يَذْکُرُهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَکَثِيرُهَا وَالسُّکْرُ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ ابْنُ شُبْرُمَةَ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ-
ابوبکر بن علی، قواریری، عبدالوارث، ابن شبرمة، عبداللہ بن شداد بن ہاد، ابن عباس نے فرمایا خمر تو کم و بیش تمام حرام ہے اور باقی اور قسم کی شراب اس قدر حرام ہے کہ جس سے نشہ ہو۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Khamr was forbidden in small or large amounts, as was every kind of drink that intoxicates.” (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This is more worthy of being correct than the narration of Ibn Shubrumah. Hushaim bin Bushair would commit TadlIs and in his narration there is no mention of him hearing from Ibn Shubrumah. And the narration of Abu ‘Awn is more like what the trustworthy reported from Ibn ‘Ahbas.
أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي الثِّقَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا قَلِيلُهَا وَکَثِيرُهَا وَالسَّکْرُ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ خَالَفَهُ أَبُو عَوْنٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ-
ابوبکر بن علی، سریح بن یونس، ہشیم، ابن شبرمة حضرت ابن شبرمہ نے کہا مجھ سے ایک ثقہ نے نقل کیا حضرت عبداللہ بن شداد سے اس نے سنا حضرت ابن عباس سے انہوں نے کہا خمر (شراب) تو بجنسہ حرام ہے۔ باقی اور دوسری قسم کی شراب اس قدر حرام ہے جس سے نشہ ہو۔
It was narrated that Abu Al Juwairiyah Al-Jarmi said: “I asked Ibn ‘Abbas, when he was leaning back against the Ka’bah, about Badhaq (a drink made from the juice of grapes slightly boiled). He said: ‘Muhammad came before Badhaq (i.e., it was not known during his time), but everything that intoxicates is unlawful.” He said: “I was the first of the ‘Arabs to ask him.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ح وَأَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ أَبِي عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ بِعَيْنِهَا قَلِيلُهَا وَکَثِيرُهَا وَالسُّکْرُ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ لَمْ يَذْکُرْ ابْنُ الْحَکَمِ قَلِيلُهَا وَکَثِيرُهَا-
ابوبکر بن علی، سریح بن یونس، ہشیم، ابن شبرمة حضرت ابن شبرمہ نے کہا مجھ سے ایک ثقہ نے نقل کیا حضرت عبداللہ بن شداد سے اس نے سنا حضرت ابن عباس سے انہوں نے کہا خمر (شراب) تو بجنسہ حرام ہے۔ باقی اور دوسری قسم کی شراب اس قدر حرام ہے جس سے نشہ ہو۔
Ibn ‘Abbas said: “Whoever would like to regard as forbidden that which Allah and His Messenger صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم regard as forbidden, let him regard Nabidh as forbidden.” (SahIh Mawquf)
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ ذَرِيحٍ عَنْ أَبِي عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَکَثِيرُهَا وَمَا أَسْکَرَ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَهَذَا أَوْلَی بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ شُبْرُمَةَ وَهُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ کَانَ يُدَلِّسُ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِ ذِکْرُ السَّمَاعِ مِنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ وَرِوَايَةُ أَبِي عَوْنٍ أَشْبَهُ بِمَا رَوَاهُ الثِّقَاتُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ-
حسین بن منصور، احمد بن حنبل، ابراہیم بن ابوعباس، شریک، عباس بن ذریع، ابوعون، عبداللہ بن شداد، ابن عباس حضرت امام نسائی نے فرمایا یہ روایت زیادہ صحیح ہے۔ حضرت ابن شبرمہ کی روایت سے اور ہشیم بن بشیر تدلیس کرتا تھا اور اس میں تذکرہ بھی نہیں ہے کہ اس نے ابن شبرمہ سے سنا اور روایت ابوعون کے بہت مشابہ ہے ثقات کی روایت کے (یعنی ثقہ راویوں کے) حضرت ابن عباس سے۔ بہر حال یہ روایت موقوفا صحیح قرار پائی۔
It was narrated from ‘Uyainah bin ‘Abdur-Rahman that his father said: “A man said to Ibn ‘Abbas: ‘I am a man from Khurasan, and our land is a cold land. We have a drink that is made from raisins and grapes and other things, and I am confused about it.’ He mentioned different kinds of drinks to him and mentioned many, until I though that he had not understood him. Ibn ‘Abbas said to him: ‘You have told me too many. Avoid whatever intoxicates, whether it is made of dates, raisins or anything else.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيِّ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَی الْکَعْبَةِ عَنْ الْبَاذَقِ فَقَالَ سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ وَمَا أَسْکَرَ فَهُوَ حَرَامٌ قَالَ أَنَا أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَهُ-
قتیبہ، سفیان، ابوجویریة جرمی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس سے دریافت کیا اور وہ اپنی پشت کعبہ شریف کی جانب کیے ہوئے تھے۔ باذق (شراب) سے۔ انہوں نے فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باذق نکلنے سے قبل گزر گئے جو شراب نشہ لائے وہ حرام ہے۔ انہوں نے کہا سب سے پہلے جس عرب نے باذق سے متعلق دریافت کیا وہ میں تھا۔ باذق کیا ہے؟ باذق ایک قسم کی شراب کو کہا جاتا ہے جو کہ انگور کے شیرے کو کچھ دیر تک جوش دے کر تیار کی جاتی ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Nabidh made from Al-Busr is forbidden and is not permissible.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ وَالنَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَکَمِ يُحَدِّثُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُحَرِّمَ إِنْ کَانَ مُحَرِّمًا مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فَلْيُحَرِّمْ النَّبِيذَ-
اسحاق بن ابراہیم، ابوعامر و نضر بن شمیل و وہب بن جریر، شعبہ، سلمہ بن کہیل، ابوحکم، ابن عباس نے فرمایا جس شخص کو اچھا لگے حرام کہنا اس شے کو جسے حرام کیا اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو وہ حرام کہے نبیذ کو۔
It was narrated that Abu Uamzah said: “I used to interpret between Ibn ‘Abbas and the people. A woman came to him and asked him about Nabidh made in earthenware jars, and he forbade it. I said: ‘Abu ‘Abbas, I make a sweet Nabidh in a green earthenware jar; when I drink it, my stomach makes noises.’ He said: ‘Do not drink it even if it is sweeter than honey.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنِّي امْرُؤٌ مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ وَإِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ بَارِدَةٌ وَإِنَّا نَتَّخِذُ شَرَابًا نَشْرَبُهُ مِنْ الزَّبِيبِ وَالْعِنَبِ وَغَيْرِهِ وَقَدْ أُشْکِلَ عَلَيَّ فَذَکَرَ لَهُ ضُرُوبًا مِنْ الْأَشْرِبَةِ فَأَکْثَرَ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّهُ لَمْ يَفْهَمْهُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّکَ قَدْ أَکْثَرْتَ عَلَيَّ اجْتَنِبْ مَا أَسْکَرَ مِنْ تَمْرٍ أَوْ زَبِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ-
سوید بن نصر، عبد اللہ، عیینہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عباس سے عرض کیا کہ میں خراساں کا باشندہ ہوں اور ہم لوگوں کا ملک بہت سرد ہے۔ ہم لوگ ایک قسم کی شراب تیار کرتے ہیں۔ انگور خشک تر اور پھلوں سے۔ مجھ کو یہ معاملہ مشکل معلوم ہوتا ہے۔ پھر اس نے کئی طرح کی شراب کی اقسام بیان کیں اور بہت زیادہ قسمیں بیان کیں۔ یہاں تک کہ میں نے گمان کر لیا کہ حضرت ابن عباس نے ان کو نہیں سمجھا۔ آخر حضرت ابن عباس نے فرمایا تم اس شراب سے بچو جو کہ نشہ پیدا کرے چاہے کھجور کی ہو انگور کی ہو یا اور کسی بھی چیز سے تیار کی ہوئی ہو۔
Abu Hamzah Nasr said: “I said to Ibn ‘Abbas that my grandmother makes Nabidh in an earthenware jar and it is sweet. If I drink a lot of it and sit with people, I am worried that they will find out. He said: ‘The delegation of ‘Abdul-Qais came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: Welcome to a delegation that is not disgraced or filled with regret. They said: Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, the idolators are between us and you, and we can only reach you during the sacred months. Tell us of something which, if we do it, we will enter Paradise, and we can tell it to those whom we left behind. He said: I will enjoin three things upon you, and forbid four things to you. I order you to have faith in Allah, and do you know what faith in Allah is? They said: Allah and His Messenger know best. He said: (It means) testifying that there is none worthy of worship except Allah, establishing Salah, paying Zakah and giving one-fifth (the Khums) of the spoils of war. And I forbid four things to you: That which is soaked in Ad-Dubba’, An NaqIr, Al-Hantam and Al Muzaffat.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَبِيذُ الْبُسْرِ بَحْتٌ لَا يَحِلُّ-
ابوبکر بن علی، قواریری، حماد، ایوب، سعید بن جبیر، ابن عباس نے نقل کیا کہ گدری کھجور کی نبیذ ہرگز حلال نہیں ہے بلکہ حرام ہے۔
It was narrated that Qais bin Wahban said: “I asked Ibn ‘Abbas: ‘I have a small jar in which I make Nabidh and when it has bubbled and settled down again, I drink it.’ He said: ‘For how long you have been drinking that?’ He said: ‘For twenty years” — or he said: ‘for forty years.’ He said: ‘For a long time you have been quenching your thirst with something forbidden.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ کُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَنَهَی عَنْهُ قُلْتُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ إِنِّي أَنْتَبِذُ فِي جَرَّةٍ خَضْرَائَ نَبِيذًا حُلْوًا فَأَشْرَبُ مِنْهُ فَيُقَرْقِرُ بَطْنِي قَالَ لَا تَشْرَبْ مِنْهُ وَإِنْ کَانَ أَحْلَی مِنْ الْعَسَلِ-
محمد بن بشار، محمد، شعبہ، ابوجمرة سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن عباس اور دیگر لوگوں کے درمیان ترجمہ کی خدمت انجام دیا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ ایک خاتون ان کے پاس آئی اور وہ لاکھی گھڑے کے نبیذ کے بارے میں دریافت کرنے لگی۔ انہوں نے اس سے منع کیا۔ میں نے کہا کہ ابن عباس! میں ہرے رنگ کے گھڑے میں نبیذ بھگوتا ہوں میٹھی میٹھی۔ پھر میں اس کو پیتا ہوں تو میرے پیٹ میں ہلچل سی ہوتی ہے (یعنی نبیذ سے میرے پیٹ میں ریاح پیدا ہوتی ہے) انہوں نے کہا تم اس کو نہ پیو اگرچہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔
Ibn ‘Umar said: “While he was at the Rukn, I saw a man bring a cup to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم in which there was Nabidh. He gave the cup to him and he raised it to his mouth, but he found it to be strong, so he gave it back to him and a man among the people said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, is it unlawful?’ He said: ‘Bring the man to me.’ So he was brought to him. He took the cup from him and called for water. He poured it into the cup, which he raised to his mouth and frowned. Then he called for more water and poured it into it. Then he said: ‘When these vessels become strong in taste, pour water on them to weaken them.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ وَهُوَ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ نَصْرٌ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ جَدَّةً لِي تَنْبِذُ نَبِيذًا فِي جَرٍّ أَشْرَبُهُ حُلْوًا إِنْ أَکْثَرْتُ مِنْهُ فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ فَقَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ لَيْسَ بِالْخَزَايَا وَلَا النَّادِمِينَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَکَ الْمُشْرِکِينَ وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْکَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ فَحَدِّثْنَا بِأَمْرٍ إِنْ عَمِلْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَائَنَا قَالَ آمُرُکُمْ بِثَلَاثٍ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ آمُرُکُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَأَنْ تُعْطُوا مِنْ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّائِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ-
ابوداؤد، ابوعتاب، سہل بن حماد، قرة، ابوجمرة سے روایت ہے جن کا نام نصر تھا بیان ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس سے کہا کہ میری دادی نبیذ تیار کرتی ہیں اور وہ میٹھی ہوتی ہے۔ اگر میں اس کو بہت پیوں پھر لوگوں میں بیٹھ جاؤں تو مجھ کو یہ اندیشہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ میں ذلیل و خوار ہو جاؤں (یعنی بہکی بہکی باتیں کر کے کیونکہ اگر نشہ ہوگا تو انسان ضرور بہک جائے گا) تو انہوں نے فرمایا مرحبا! ان لوگوں کو یہ نہ رسوا ہوئے اور نہ ہی شرمندہ ہوئے۔ پھر ان لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان مشرکین کی ایک جماعت ہے (جو کہ ہم لوگوں کو نہیں آنے دیتی) اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ہم لوگ نہیں آ سکتے لیکن حرام مہینوں میں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم کو فرما دیں ایک ایسی بات کہ اگر ہم لوگ وہ کام کریں تو جنت میں داخل ہو جائیں اور ہم لوگوں کو اسی بات کی جانب بلائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تم کو تین باتوں کا حکم کرتا ہوں اور تم کو چار باتوں سے منع کرتا ہوں۔ میں تم کو حکم کرتا ہوں اللہ پر ایمان لانے کا اور تم لوگ واقف ہو کہ ایمان کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خوب واقف ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس بات پر یقین کرو دل اور زبان سے اقرار کرو کہ علاوہ اللہ کے کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور نماز ادا کرنا اور زکوة دینا اور جو کچھ تم غنیمت کا مال کفار سے جہاد کر کے حاصل کرو اس میں سے پانچواں حصہ داخل کرو اور میں تم کو منع کرتا ہوں چار اشیاء سے۔ (1) کدو کے تونبے سے (2) چوبین (3) لاکھی اور (4) روغنی برتنوں کی نبیذ سے۔
A similar report was narrated from ‘Abdul-Malik bin Nafi’ from Ibn ‘Umar, from the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. (Da‘if) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: ‘Abdul-Malik bin Nafi’ is not well-known, and his narrations are not used as proof, and what is well- known from Ibn ‘Umar is the opposite of what he mentioned.
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبَانَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قُلْتُ إِنَّ لِي جُرَيْرَةً أَنْتَبِذُ فِيهَا حَتَّی إِذَا غَلَی وَسَکَنَ شَرِبْتُهُ قَالَ مُذْ کَمْ هَذَا شَرَابُکَ قُلْتُ مُذْ عِشْرُونَ سَنَةً أَوْ قَالَ مُذْ أَرْبَعُونَ سَنَةً قَالَ طَالَمَا تَرَوَّتْ عُرُوقُکَ مِنْ الْخَبَثِ-
سوید، عبد اللہ، سلیمان تیمی، قیس بن دہبان سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس سے کہا کہ میرے پاس ایک چھوٹا سا گھڑا ہے۔ میں اس میں نبیذ تیار کرتا ہوں۔ جس وقت وہ جوش مار کر ٹھہر جاتا ہے تو میں اس کو پیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کتنے دنوں سے یہ پی رہے ہو؟ میں نے عرض کیا بیس سال یا چالیس سال سے۔ اس پر حضرت ابن عباس نے فرمایا کافی دن تک تیری رگیں ناپاکی سے سیراب ہوتی رہیں یعنی تمہارے جسم میں ناپاک خون دوڑتا رہا)۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that a man asked about drinks and he said: “Avoid everything that intoxicates.” (Sahih)