TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن نسائی
کتاب الا شربة
انگور کا شیرہ فروخت کرنا مکروہ ہے
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ کَانَ لِسَعْدٍ کُرُومٌ وَأَعْنَابٌ کَثِيرَةٌ وَکَانَ لَهُ فِيهَا أَمِينٌ فَحَمَلَتْ عِنَبًا کَثِيرًا فَکَتَبَ إِلَيْهِ إِنِّي أَخَافُ عَلَی الْأَعْنَابِ الضَّيْعَةَ فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ أَعْصُرَهُ عَصَرْتُهُ فَکَتَبَ إِلَيْهِ سَعْدٌ إِذَا جَائَکَ کِتَابِي هَذَا فَاعْتَزِلْ ضَيْعَتِي فَوَاللَّهِ لَا أَئْتَمِنُکَ عَلَی شَيْئٍ بَعْدَهُ أَبَدًا فَعَزَلَهُ عَنْ ضَيْعَتِهِ-
سوید، عبد اللہ، سفیان بن دینار، مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ حضرت سعد کے باغ میں انگور بہت ہوتے تھے اور ان کی جانب سے باغ میں ایک شخص داروغہ تھا۔ ایک مرتبہ بہت زیادہ انگور لگے تو داروغہ (باغ کے نگران) نے حضرت سعد کو لکھا کہ مجھ کو اندیشہ ہے انگور کے ضائع ہونے کا تو اگر تم اجازت دو تو میں اس کا شربت نکال لوں۔ حضرت سعد نے تحریر فرمایا جس وقت میرا یہ خط تم کو پہنچے تو تم باغ چھوڑ دو۔ اللہ کی قسم! میں آج سے کسی بات پر تمہارا اعتبار نہیں کروں گا۔ پھر اس کو باغ سے معطل کر دیا۔
It was narrated that ‘Amir bin ‘Abdullah said: “I saw the letter of ‘Umar bin Al-Khattab to Abu Musa(in which he said): ‘A caravan came to me from Ash Sham carrying a thick black paint like the pitch that is daubed on camels. I asked them how long they cooked it, and they told me that they cooked it until it was reduced by two-third. So the bad two-third had gone, one-third to take away evil and one-third to take away the bad smell. So let those who are with you drink it.” (Da’if)
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ هَارُونَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ بِعْهُ عَصِيرًا مِمَّنْ يَتَّخِذُهُ طِلَائً وَلَا يَتَّخِذُهُ خَمْرًا-
سوید، عبد اللہ، ہارون بن ابراہیم، ابن سیرین سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا (انگور کا) شیرہ اس کے ہاتھ فروخت کرو جو کہ طلاء تیار کرے لیکن شراب نہ تیار کرے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Yazid Al-KhatmI said: “Umar bin Al-Khattab, may Allah be pleased with him, wrote to us (saying): ‘Cook your drinks until the share of the Shaitan is gone, for be has two (shares) and you have one.” (Da’if)