امام کے قریب کن لوگ کھڑے ہوں اور ان کے قریب کون ہوں؟

أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاکِبَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيَقُولُ لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُکُمْ لِيَلِيَنِّي مِنْکُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَی ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ فَأَنْتُمْ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافًا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ-
ہناد بن سری، ابومعاویہ، اعمش، عمارة بن عمیر، ابومعمر، ابومسعود سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم لوگوں کے مونڈھوں پر ہاتھ پھیرتے تھے بحالت نماز اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ تم لوگ آگے پیچھے کی جانب نہ کھڑے ہوں ورنہ تم لوگوں کے قلوب میں اختلاف پیدا ہو جائے گا اور میرے قریب (پہلی صف میں) وہ حضرات رہیں گے جو کہ عقل مند ہیں (سمجھ بوجھ والے اہل علم اور معمر لوگ) پھر وہ لوگ رہیں گے جو کہ ان سے نزدیک ہیں۔ اس کے بعد وہ لوگ جو ان سے نزدیک ہیں۔ ابومسعود نے کہا آج کے دن تم لوگوں میں اختلاف پیدا ہوگیا ہے۔
It was narrated that Qais bin ‘Ubad said: “While I was in the Masjid in the first row, a man pulled me from behind and moved me aside, and took my place. By Allah, I could not focus on my prayer, then when he left I saw that it was Ubayy bin Ka’b. He said: ‘boy, may Allah protect you from harm. This is what the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم instructed us to do, to stand directly behind him.’ Then he (Ubayy) turned to face the Qiblah and said: ‘Doomed are Ahi Al- ‘Uqd, by the Lord of the Ka’bah! — three times.’ Then he said: ‘By Allah, I am not sad for them, but I am sad for the people whom they have misled.’ I said: ‘Abu Ya’qub, what do you mean by Ahi Al-’Uqd?’ He said: ‘The rulers.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ مُقَدَّمٍ قَالَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَ أَخْبَرَنِي التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بنِ عُبَادٍ قَالَ بَيْنَا أَنَا فِي الْمَسْجِدِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ فَجَبَذَنِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي جَبْذَةً فَنَحَّانِي وَقَامَ مَقَامِي فَوَاللَّهِ مَا عَقَلْتُ صَلَاتِي فَلَمَّا انْصَرَفَ فَإِذَا هُوَ أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ فَقَالَ يَا فَتَی لَا يَسُؤْکَ اللَّهُ إِنَّ هَذَا عَهْدٌ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا أَنْ نَلِيَهُ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ هَلَکَ أَهْلُ الْعُقَدِ وَرَبِّ الْکَعْبَةِ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ مَا عَلَيْهِمْ آسَی وَلَکِنْ آسَی عَلَی مَنْ أَضَلُّوا قُلْتُ يَا أَبَا يَعْقُوبَ مَا يَعْنِي بِأَهْلِ الْعُقَدِ قَالَ الْأُمَرَائُ-
محمد بن عمر بن علی بن مقدم، یوسف بن یعقوب، تیمی ابومجلز، قیس بن عباد سے روایت ہے کہ میں مسجد کے اندر پہلی صف میں تھا کہ اس دوران ایک آدمی نے مجھ کو پیچھے کی جانب پکڑ لیا اور پکڑ کر پنی طرف کھینچ لیا اور خود وہ شخص میری جگہ کھڑا ہوگیا تو خدا کی قسم مجھ کو نماز میں (غصہ کی وجہ سے) ہونے کا دھیان اور احساس ہی نہیں رہا۔ جس وقت میں نماز سے فارغ ہوگیا تو پتہ چلا کہ وہ شخص حضرت ابی بن کعب ہیں انہوں نے بیان کیا اے نوجوان شخص!خداوند قدوس تم کو رنج و غم میں مبتلا نہ کرے۔ یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصیت ہے کہ ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک رہیں اس کے بعد خانہ کعبہ کی جانب چہرہ انور کر کے ارشاد فرمایا کہ خانہ کعبہ کے پروردگار کی قسم اہل عقد یعنی حکمران لوگ جس وقت نماز کا اہتمام کرتے اور لوگ نماز کی صفوں کا دھیان رکھتے تھے وہ لوگ وفات کر گئے۔ تین مرتبہ اسی طرح ارشاد فرمانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خدا کی قسم مجھ کو اس کا افسوس نہیں ہے افسوس تو ان لوگوں پر ہے کہ جنہوں نے دوسروں کو گمراہ کیا۔ میں نے دریافت کیا کہ اے ابویعقوب! اہل عقد سے کیا مراد ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ حاکم اور مال دار لوگ۔
Abu Salamah bin ‘Abdur Rahman narrated that he heard Abu Hurairah say: “The Iqamah for prayer was said, and we stood up and the rows were straightened, before the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came out to us. Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to us and stood in the place where he prayed, before he said the Takbir he paused and said to us: ‘Stay where you are.’ So we stayed there, waiting for him, until he came out to us; he had performed Ghusl and his head was dripping with water. Then he said the Takbir and prayed.” (Sahih)