امام کی طاقت کا بیان

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ يَعْمَرَ قَالَ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ وَالٍ إِلَّا وَلَهُ بِطَانَتَانِ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَاهُ عَنْ الْمُنْکَرِ وَبِطَانَةٌ لَا تَأْلُوهُ خَبَالًا فَمَنْ وُقِيَ شَرَّهَا فَقَدْ وُقِيَ وَهُوَ مِنْ الَّتِي تَغْلِبُ عَلَيْهِ مِنْهُمَا-
محمد بن یحیی بن عبد اللہ، معمر بن یعمر، معاویة بن سلام، زہری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کوئی حاکم نہیں ہے لیکن اس میں دو بطانے (یعنی دو طاقت) ہیں ایک تو وہ طاقت جو کہ اس کو بھلائی کے کام کا حکم دیتی ہے (یعنی نیکی کرنے کی تلقین کرتی ہے) اور برے کام سے روکتی ہے دوسری طاقت وہ ہے جو کہ بگاڑنے میں کمی نہیں کرتی (یعنی برائی کا حکم دیتی ہے اور گناہ کی بات کی تلقین کرتی ہے) پھر جو شخص اس کی برائی سے بچ گیا تو وہ تو بچ گیا اور یہی طاقت اکثر و بیشتر غالب ہو جاتی ہے (یعنی برے کام کی جانب بلانے والی ہے)۔
It was narrated that Abu Ayyub said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘No Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has ever been sent, nor has there been any KhalIfah after him, but he has two groups of advisers, a group that tells him to do good and a group that tells him to do evil. Whoever is protected from the evil groUP then he is indeed protected.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ وَلَا اسْتَخْلَفَ مِنْ خَلِيفَةٍ إِلَّا کَانَتْ لَهُ بِطَانَتَانِ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْخَيْرِ وَبِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالشَّرِّ وَتَحُضُّهُ عَلَيْهِ وَالْمَعْصُومُ مَنْ عَصَمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ-
یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوسعید سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا خداوند قدوس نے نہ تو کسی نبی کو بھیجا اور نہ ہی کسی خلیفہ کو (یعنی امیر یا حکمران کو) لیکن اس میں دو طاقتیں رکھ دیں ایک تو وہ جو کہ نیکی اور بھلائی کے کام کا حکم کرتی ہیں اور دوسری جو کہ برائی کی جانب بلاتی ہیں لیکن اللہ عزوجل کی اس طاقت کو مغلوب کر دیتا ہے اور وہ نیک طاقت کی پابند اور ماتحت رہتی ہے جس طریقہ سے کہ دوسری حدیث شریف میں ہے کہ ہر ایک انسان کے واسطے ایک شیطان ہے۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ لیکن خداوند قدوس نے اس کو میرے تابع اور ماتحت فرما دیا ہے۔
It was narrated that Al— Qasini bin Muhamniad said: I heard my paternal aunt (incomplete)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا بُعِثَ مِنْ نَبِيٍّ وَلَا کَانَ بَعْدَهُ مِنْ خَلِيفَةٍ إِلَّا وَلَهُ بِطَانَتَانِ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَاهُ عَنْ الْمُنْکَرِ وَبِطَانَةٌ لَا تَأْلُوهُ خَبَالًا فَمَنْ وُقِيَ بِطَانَةَ السُّوئِ فَقَدْ وُقِيَ-
محمد بن عبداللہ بن حکم، شعیب، لیث، عبیداللہ بن ابی جعفر، صفوان، ابوسلمہ، ابوایوب سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے دنیا میں نہ تو کوئی پیغمبر بھیجا گیا اور نہ ہی کوئی خلیفہ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس میں دو خصلیتں نہ ہوں ایک تو وہ جو کہ بھلائی کا حکم کرتی ہے اور برے کام سے روکتی ہے اور دوسری وہ قوت جو کہ بگاڑنے میں کوتاہی اور کمی نہیں کرتی پھر جو شخص بری عادت سے محفوظ رہا تو وہ بچ گیا۔
It was narrated from Abu ‘Abdur-Rahman from ‘Ali that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent an army and appointed a man in charge of them. He lit a fire and said: “Enter it.” Some people wanted to enter it, and others said: “We are tlying to keep away from it.” They mentioned that to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said to those who had wanted to enter it: “If you had entered it you would have stayed there until the Day of Resurrection.” And he spoke good words to the others. And he said: “There is no obedience if it involves disobedience toward Allah. Rather obedience is only (required) in that which is good.” (Sahih)