امام خطبہ کے لئے کس چیز پر کھڑا ہو؟

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ يَسْتَنِدُ إِلَی جِذْعِ نَخْلَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُ وَاسْتَوَی عَلَيْهِ اضْطَرَبَتْ تِلْکَ السَّارِيَةُ کَحَنِينِ النَّاقَةِ حَتَّی سَمِعَهَا أَهْلُ الْمَسْجِدِ حَتَّی نَزَلَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَنَقَهَا فَسَکَتَتْ-
عمروبن سواد بن اسود، ابن وہب، ابن جریج، ابوزبیر، جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت خطبہ پڑھتے تھے تو مسجد کے ایک ستون پر جو کہ کھجور کی لکڑی کا تھا اس پر سہارا لگاتے جس وقت منبر بن گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر چڑھنے لگے تو وہ ستون بے قرار ہوگیا اور اس میں سے ایک آواز پیدا ہوگئی جیسے کہ اونٹنی کی آواز ہوتی ہے اور وہ ستون آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فرقت سے رونے لگا یہاں تک کہ اس آواز کو تمام مسجد والوں نے سنا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے اترے اور اس کو گلے سے لگایا تو وہ خاموش ہوگیا۔
It was narrated from Aws bin Aws Ath-Thaqafi that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Whoever washes (Ghassala) and performs Ghusl, and comes early to the Masjid and sits near the Imam, is attentive and does not engage in idle talk, for every step he takes he will have (the reward of) a year’s worth of good deeds, its fasting and Qiyam prayer.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَکَمِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنُ أُمِّ الْحَکَمِ يَخْطُبُ قَاعِدًا فَقَالَ انْظُرُوا إِلَی هَذَا يَخْطُبُ قَاعِدًا وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا-
احمد بن عبداللہ بن حکم، محمد بن جعفر، شعبہ، منصور، عمروبن مرة، ابوعبیدة، کعب بن عجزة سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں داخل ہوئے اور انہوں نے حضرت عبدالرحمن بن حکم کو دیکھا کہ وہ بیٹھے بیٹھے خطبہ پڑھ رہے تھے انہوں نے فرمایا ان کو دیکھو اور مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے کہ دیکھو اس خبیث شخص کو کہ وہ بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے حالانکہ خداوند قدوس نے فرمایا ہے کہ لوگ جس وقت تجارت دیکھتے ہیں یا کھیل دیکھتے ہیں تو وہ دوڑ جاتے ہیں اس جانب اور تم کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں پس معلوم ہوا کہ خطبہ کھڑے ہو کر دینا چاہیے۔
It was narrated from Abu Az-Zahiriyah about ‘Abdullah bin Busr, he said: “I was sitting beside him on Friday and he said: ‘A man came, stepping over the people’s necks, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: Sit down, you are disturbing people.” (Sahih).