اس چیز کا فروخت کرنا جو کہ فروخت کرنے والے شخص کے پاس موجود نہ ہو

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَکَ-
عمرو بن علی و حمید بن مسعدة، یزید، ایوب، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں جائز ہے بیع قرض اور بیع فسخ اور بیع میں دو شرط مقرر کرنا اور جائز نہیں ہے اس شے کو فروخت کرنا جو کہ تیرے پاس موجود نہیں ہے (یعنی جس پر تمہارا قبضہ نہیں)۔
It was narrated that Hakim bin Hizam said: “I asked the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, a man may come to me and ask me to sell him something that I do not have. Can I sell it to him then go and buy it from the market?’ He said: ‘Do not sell what you do not have.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ أَبِي رَجَائٍ قَالَ عُثْمَانُ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَيْفٍ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ عَلَی رَجُلٍ بَيْعٌ فِيمَا لَا يَمْلِکُ-
عثمان بن عبد اللہ، سعید بن سلیمان، عباد بن عوام، سعید بن ابوعروبة، ابورجاء، عثمان، محمد بن سیف، مطر، وراق، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ بیع لازم نہیں ہوتی کہ جس کا انسان مالک نہ ہو (بلکہ اگر دوسرے کی ملک ہو تو اس کی اجازت پر موقوف رہے گی) اور جو کسی کی ملکیت میں نہ آئی ہو (مثلا اڑنے والا پرندہ یا تیرتی ہوئی مچھلی کی بیع باطل ہے)۔
It was narrated that ‘Abdullah bin Abu Al-Mujalid said: “I asked Ibn Abi Awla about paying in advance. He said: ‘We used to pay in advance during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and Abu Bakr and ‘Umar, for wheat, barley and dates, paying people whom we did not know if they had those things or not.” Ibn Abza said — meaning, similarly. (Sahih).
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيَسْأَلُنِي الْبَيْعَ لَيْسَ عِنْدِي أَبِيعُهُ مِنْهُ ثُمَّ أَبْتَاعُهُ لَهُ مِنْ السُّوقِ قَالَ لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَکَ-
زیاد بن ایوب، ہشیم، ابوبشر، یوسف بن ماہک، حکیم بن حزام سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک آدمی میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے وہ کوئی شے خریدتا ہے جو کہ میرے پاس نہیں ہوتی میں وہ شے بازار سے خرید کر اس کے ہاتھ فروخت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس شے کو فروخت نہ کرو جو تمہارے پاس نہ ہو (یعنی تم جس چیز کے مالک نہ ہو اس کو فروخت نہ کرو)۔
Ibn AbI Al-Mujalid — on one occasion he (the narrator) said ‘Abdullah, and on another occasion he said Muhammad — said: “Abu Burdah and ‘Abdullah bin Shaddad argued about payment in advance. They sent me to Ibn AbI Awla and I asked him (about that). He said: ‘We used to pay in advance during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and Abu Bakr and ‘Umar, for wheat, barley, raisins and dates, paying people whom we did not see it with them.” And I asked Ibn Abza and he said something similar to that. (Sahih)