اس مسئلہ سے متعلق کہ جس باندی کا شوہر غلام ہے اور وہ آزاد ہوگئی تو اس کو اختیار ہے

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَاتَبَتْ بَرِيرَةُ عَلَی نَفْسِهَا بِتِسْعِ أَوَاقٍ فِي کُلِّ سَنَةٍ بِأُوقِيَّةٍ فَأَتَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فَقَالَتْ لَا إِلَّا أَنْ يَشَائُوا أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً وَيَکُونُ الْوَلَائُ لِي فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ فَکَلَّمَتْ فِي ذَلِکَ أَهْلَهَا فَأَبَوْا عَلَيْهَا إِلَّا أَنْ يَکُونَ الْوَلَائُ لَهُمْ فَجَائَتْ إِلَی عَائِشَةَ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِکَ فَقَالَتْ لَهَا مَا قَالَ أَهْلُهَا فَقَالَتْ لَا هَا اللَّهِ إِذًا إِلَّا أَنْ يَکُونَ الْوَلَائُ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَرِيرَةَ أَتَتْنِي تَسْتَعِينُ بِي عَلَی کِتَابَتِهَا فَقُلْتُ لَا إِلَّا أَنْ يَشَائُوا أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً وَيَکُونُ الْوَلَائُ لِي فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا عَلَيْهَا إِلَّا أَنْ يَکُونَ الْوَلَائُ لَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمْ الْوَلَائَ فَإِنَّ الْوَلَائَ لِمَنْ أَعْتَقَ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُونَ أَعْتِقْ فُلَانًا وَالْوَلَائُ لِي کِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ وَکُلُّ شَرْطٍ لَيْسَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ کَانَ مِائَةَ شَرْطٍ فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ زَوْجِهَا وَکَانَ عَبْدًا فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا قَالَ عُرْوَةُ فَلَوْ کَانَ حُرًّا مَا خَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
اسحاق بن ابراہیم، جریر، ہشام بن عروہ، ابیہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا نے اپنے آپ کو مبلغ نو اوقیہ پر مکاتب بنایا اور ہر سال ایک اوقیہ ادا کرنا مقرر ہوا۔ اس کے بعد حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا میرے پاس پہنچیں (یعنی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس) حاضر ہو کر عرض کیا اور ان سے اپنے بدل کتابت میں مدد طلب کی۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں اس طریقہ سے تو مدد نہیں کرتی ہوں لیکن اگر وہ لوگ چاہیں تو میں ایک ہی مرتبہ رقم شمار کر کے ادا کر دوں اور ولاء میرا حق ہوگا اس کے بعد حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے لوگوں کے پاس پہنچ گئیں اور انہوں نے ان سے گفتگو کی۔ ان لوگوں نے اس سلسلہ میں کچھ نہیں مانا اور کہا کہ اس کی ولاء ہم ہی وصول کریں گے۔ تو پھر حضرت بریرہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تشریف لے آئے پھر حضرت بریرہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے آکر کہا جو کچھ کہ ان لوگوں نے کہا تھا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اس پر فرمایا کہ ایسا ہے تو خدا کی قسم میں مدد نہیں کرتی لیکن ولاء اگر میرا حق ٹھہرے گا تو تمہاری مدد کروں گی۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت کیا کس بات کا تذکرہ ہے۔ یہ بیوی حضرت عائشہ صدیقہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! حضرت بریرہ حاضر ہوئی تھیں اور وہ میرے پاس اپنے بدل کتابت میں مدد طلب کرنے کے لیے آئی تھیں۔ میں نے تو ان سے کہہ دیا کہ میں اس طریقہ سے تو مدد نہیں کرتی ہوں لیکن اگر وہ چاہیں تو ایک ہی مرتبہ تمام بدل کتابت میں ادا کر سکتی ہوں لیکن ولاء میرے واسطے ہوگی یہ بات حضرت بریرہ نے ان سے کہی انہوں نے انکار کر دیا اور کہا کہ ولاء ہم لیں گے اور ایک دوسرے کی امداد کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عائشہ صدیقہ تم اس کو خرید لو اور ان سے شرط مقرر کرلو ولاء کی اور شرط کرنے سے ان کے ساتھ کس قسم کا کوئی حرج نہیں ہوگا اس لیے کہ ولاء حق آزاد کرنے والے کا ہوتا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طریقہ سے فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دینے کے واسطے کھڑے ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حمد باری تعالیٰ پیش کرنے کے بعد فرمایا کہ ان لوگوں کو کیا ہوا کہ اس قسم کی شرط باندھ لیتے ہیں جو کہ ان کو خداوند قدوس کی کتاب میں اور کہتے ہیں ولاء ہم لیں گے کتاب اللہ عزت اور بزرگی والے کی بہت ٹھیک ہے اور حق ہے اور جو شرائط خداوند قدوس نے قائم فرمائی ہیں اور مقرر فرمائیں وہ ہی مضبوط اور قابل اعتماد ہیں وہ شرط باطل ہے اور بے اصل ہے اس کا ادا کرنا کچھ لازم نہیں ہے اگرچہ وہ شرائط کیسی ہی کیوں نہ ہوں پھر اختیار دیا۔
It was narrated from Aishah that she wanted to buy BarIrah, but her masters stipulated that her Wala’ should go to them. She mentioned that to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: “Buy her and set her free, for Al-Wala’ is to the one who sets the slave free.” Some meat was brought and it was said: “This is some of that which was given in charity to BarIrah.” He said: “It is charity for her and a gift for us.” And the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gave her the choice, and her husband was a free man. (Sahih)
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ زَوْجُ بَرِيرَةَ عَبْدًا-
اسحاق بن ابراہیم، مغیرہ بن سلمہ، وہیب، عبیداللہ بن عمر، یزید بن رومان، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر ایک غلام شخص تھے۔
It was narrated that ‘Aishah said: “Barirah made a contract that she would be freed in return for nine Awaq, one Uqi to be paid each year.” She came to Aishah asking for help and she said: “No, not unless they agree to accept the sum in one payment, and that the Wala’ will go to me.” BarIrah went and spoke to her masters but they insisted that the Wala’ should be for them. She came to ‘Aishah and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came, and she told her what her masters had said. She said: “No, by Allah, not unless Wala’ is to me.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “What is this?” She said: “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, BarIrah came to me and asked me to help her with her contract of manumission, and I said no, not unless they agree to accept the sum in one payment, and that the Wala’ will be for me. She mentioned that to her masters and they insisted that the Wala’ should be for them.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Buy her, and stipulate that the Wala’ is for the one who sets the slave free.” Then he stood up and addressed the people and said: “What is the matter with people who stipulate conditions that are not in the Book of Allah, the Mighty and Sublime? They say: ‘I set so-and-so free but the Wala’ will be to me.’ Every condition that is not in the Book of Allah, the Mighty and Sublime, is a false condition, even if there are a hundred conditions.” And the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gave her the choice with regard to her husband who was still a slave, and she chose herself. ‘Urwah said: “If he had been free the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم would not have given her the choice.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ مِنْ أُنَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَاشْتَرَطُوا الْوَلَائَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَائُ لِمَنْ وَلِيَ النِّعْمَةَ وَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا وَأَهْدَتْ لِعَائِشَةَ لَحْمًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ وَضَعْتُمْ لَنَا مِنْ هَذَا اللَّحْمِ قَالَتْ عَائِشَةُ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَی بَرِيرَةَ فَقَالَ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ-
قاسم بن زکریا بن دینار، حسین، زائدہ، سماک، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو انصاری لوگوں سے خریدا۔ ان انصاری لوگوں نے ولاء کو اپنے واسطے مقرر کرا لیا تھا۔ اس پر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ولاء کا حقدار وہ ہی ہوتا ہے کہ جس نے غلام خریدا اور غلام خرید کر آزاد کیا اور (صرف) خریدنے والے شخص کا حق نہیں ہوتا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو احتیار عطا فرمایا اور حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر ایک غلام تھے اور حضرت بریرہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو گوشت ہدیہ بھیجا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہم کو اس گوشت میں سے حصہ دے دیتی تو بہتر تھا۔ ایک بیوی نے فرمایا کہ یہ گوشت حضرت بریرہ کو کسی نے صدقہ میں دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ گوشت حضرت بریرہ کے واسطے تو صدقہ تھا اور ہمارے واسطے صدقہ نہیں ہے بلکہ ہدیہ ہے۔
It was narrated that ‘Aishah, may Allah be pleased with her, said: “The husband of BarIrah was a slave.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي بُکَيْرٍ الْکَرْمَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ وَکَانَ وَصِيَّ أَبِيهِ قَالَ وَفَرِقْتُ أَنْ أَقُولَ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِيکَ قَالَتْ عَائِشَةُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَرِيرَةَ وَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهَا وَاشْتُرِطَ الْوَلَائُ لِأَهْلِهَا فَقَالَ اشْتَرِيهَا فَإِنَّ الْوَلَائَ لِمَنْ أَعْتَقَ قَالَ وَخُيِّرَتْ وَکَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِکَ مَا أَدْرِي وَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَقَالُوا هَذَا مِمَّا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَی بَرِيرَةَ قَالَ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ-
محمد بن اسماعیل بن ابراہیم، یحیی بن ابوبکر، شعبہ، عبدالرحمن بن قاسم، ابیہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے متعلق دریافت کیا اور میں نے اس سلسلہ میں اپنا ارادہ عرض کیا کہ میرا ارادہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے خریدنے کا ہے اور اس کے واسطے لوگ شرط لگا رہے ہیں کہ ولاء ان کو دی جائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اس کو خرید لو اس واسطے کہ ولاء اسی کا حق ہے جو کہ آزاد کرتا ہے۔ راوی نے کہا کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو اختیار دیا اپنے شوہر کے چھوڑنے کا اور ان کا شوہر ایک غلام شخص تھا پھر راوی نے کہا کہ میں یہ نہیں جانتا کہ اس کا شوہر غلام تھا اور حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گوشت پیش کیا گیا اور گھر کے لوگوں نے کہا کہ یہ گوشت کسی شخص نے حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ دیا تھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ گوشت حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے حق میں صدقہ تھا اور ہمارے واسطے تو ہدیہ ہے۔
It was narrated from Aishah that she bought BarIrah from some of the An who stipulated that her Wala’ should go to them. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Al Wala’ is to the one who did the favor (of setting the slave free).” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gave her the choice, as her husband was a slave. And she gave some meat to ‘Aishah as a gift, and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Why don’t you give me some of this meat?” ‘Aishah said: “It was given in charity to Barirah.” He said: “It is charity for her, and a gift for us.” (Sahih)