اس ذلیل کر دینے والے عذاب کا بیان جو کہ اللہ عزوجل نے شرابی کے لیے تیار کر رکھا ہے

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ جَيْشَانَ وَجَيْشَانُ مِنْ الْيَمَنِ قَدِمَ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَرَابٍ يَشْرَبُونَهُ بِأَرْضِهِمْ مِنْ الذُّرَةِ يُقَالُ لَهُ الْمِزْرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمُسْکِرٌ هُوَ قَالَ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَهِدَ لِمَنْ شَرِبَ الْمُسْکِرَ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ قَالَ عَرَقُ أَهْلِ النَّارِ أَوْ قَالَ عُصَارَةُ أَهْلِ النَّارِ-
قتیبہ، عبدالعزیز، عمارة بن غزیة، ابوزبیر، جابر سے روایت ہے کہ ایک آدمی (قبیلہ) جیشان کا حاضر ہوا اور جیشان (ملک) یمن کا ایک قبیلہ ہے۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا اس شراب کے متعلق کہ جو اس کے ملک میں لوگ پیتے ہیں اور وہ شراب جوار سے تیار ہوتی ہے اس کو مزر کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شراب نشہ پیدا کرے وہ حرام ہے اور اللہ عزوجل نے یہ بات مقرر فرما دی ہے کہ جو شخص نشہ پیے گا تو اس کو اللہ تعالیٰ طینة الخبال پلائے گا۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! طینة الخبال کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوزخیوں کا پسینہ یا ان کے جسم کی پیپ ہے
It was narrated from Ibn Tawus, from his father, that he disliked to sell raisins to one who would use them to make Nabidh. (Sahih)