اس بات کا بیان کہ اس آیت کریمہ کا کیا مفہوم ہے اور اس کے فرمانے سے کیا مقصد تھا؟

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَوْصِلِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنِّي جَعَلْتُ امْرَأَتِي عَلَيَّ حَرَامًا قَالَ كَذَبْتَ لَيْسَتْ عَلَيْكَ بِحَرَامٍ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ عَلَيْكَ أَغْلَظُ الْكَفَّارَةِ عِتْقُ رَقَبَةٍ-
عبداللہ بن عبدالصمد بن علی، مخلد، سفیان، سالم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص ان کے پاس حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا میں نے اپنی اہلیہ کو اپنے اوپر حرام کر لیا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تو جھوٹ بول رہا ہے۔ وہ عورت تمہارے لیے حرام نہیں ہے پھر یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی اور فرمایا تمہارے واسطے لازم ہے ایک سخت کفارہ یعنی ایک غلام آزاد کرنا۔
A similar report was narrated from Tamim, the freed slave of Fatimah, from Fatimah. (Sahih)