اسلام قبول کر نے کی شرط رکھ کر نکاح کرنا

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ تَزَوَّجَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ فَکَانَ صِدَاقُ مَا بَيْنَهُمَا الْإِسْلَامَ أَسْلَمَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ قَبْلَ أَبِي طَلْحَةَ فَخَطَبَهَا فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ فَإِنْ أَسْلَمْتَ نَکَحْتُکَ فَأَسْلَمَ فَکَانَ صِدَاقَ مَا بَيْنَهُمَا-
قتیبہ، محمد بن موسی، عبداللہ بن عبداللہ بن ابوطلحہ، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور ان دونوں کے درمیان اسلام تھا۔ چنانچہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے اسلام قبول کرنے سے قبل اسلام قبول کیا۔ اس کے بعد ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کو پیغام نکاح بھیجا۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ میں تو اسلام قبول کر چکی۔ اگر تم بھی اسلام قبول کرلو تو میں تم سے نکاح کر لوں گی پھر وہ مسلمان ہوئے اور ان کا مہر اسلام مقرر ہوا۔
It was narrated that Anas said: “Abu Talhah proposed marriage to Umm Sulaim and she said: ‘By Allah, a man like you is not to be rejected, Abu Talhah, but you are a disbeliever and I am a Muslim, and it is not permissible for me to marry you. If you become Muslim, that will be my dowry, and I will not ask you for anything else.’ So he became Muslim and that was her dowry.” (one of the narrators) Thabit said: “I have never heard of a woman whose dowry was more precious than Umm Sulaim (whose dowry was) Islam. And he consummated the marriage with her, and she bore him a child.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَاوِرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَطَبَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ فَقَالَتْ وَاللَّهِ مَا مِثْلُکَ يَا أَبَا طَلْحَةَ يُرَدُّ وَلَکِنَّکَ رَجُلٌ کَافِرٌ وَأَنَا امْرَأَةٌ مُسْلِمَةٌ وَلَا يَحِلُّ لِي أَنْ أَتَزَوَّجَکَ فَإِنْ تُسْلِمْ فَذَاکَ مَهْرِي وَمَا أَسْأَلُکَ غَيْرَهُ فَأَسْلَمَ فَکَانَ ذَلِکَ مَهْرَهَا قَالَ ثَابِتٌ فَمَا سَمِعْتُ بِامْرَأَةٍ قَطُّ کَانَتْ أَکْرَمَ مَهْرًا مِنْ أُمِّ سُلَيْمٍ الْإِسْلَامَ فَدَخَلَ بِهَا فَوَلَدَتْ لَهُ-
محمد بن نضر بن مساور، جعفر بن سلیمان، ثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا سے نکاح کا پیغام بھیجا۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا خدا کی قسم ابوطلحہ رضی اللہ تم رد کرنے کے لائق نہیں ہو (یعنی تمہاری گزارش منظور ہو گی) مگر اس وجہ سے کہ تم کافر ہو اور میں مسلمان ہوں میرے واسطے حلال اور جائز نہیں ہے کہ میں تم سے نکاح کروں البتہ اگر تم اسلام قبول کر لو۔ پس تمہارا اسلام قبول کرنا تمہارا مہر ہوگا۔ یعنی میں مہر کسی دوسری چیز کا مقرر نہیں کرتی صرف تمہارا اسلام قبول کرنا ہی مہر ہے اور میں تم سے کچھ اور نہیں مانگتی۔ پھر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کر لیا اور مہر وہی رہا اور حضرت ثابت رضی اللہ عنہ جو کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے بعد حدیث کے راوی ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایسی عورت نہیں سنی کہ جس کا مہر حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے زیادہ باعزت ہو اس لیے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کا مہر اسلام تھا اور اسلام سے زیادہ باعزت کونسی شئی ہوسکتی ہے؟ اور حضرت ابوطلحہ نے ان سے صحبت کی اور حضرت ام سلیم سے بچے بھی پیدا ہوئے۔
It was narrated from Anas that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم manumitted Safiyyah and made that her dowry. (Sahih).