استبرق پہننے کی ممانعت

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ فَرَأَی حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْتَرِهَا فَالْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَحِينَ يَقْدَمُ عَلَيْکَ الْوَفْدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ ثُمَّ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثِ حُلَلٍ مِنْهَا فَکَسَا عُمَرَ حُلَّةً وَکَسَا عَلِيًّا حُلَّةً وَکَسَا أُسَامَةَ حُلَّةً فَأَتَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ ثُمَّ بَعَثْتَ إِلَيَّ فَقَالَ بِعْهَا وَاقْضِ بِهَا حَاجَتَکَ أَوْ شَقِّقْهَا خُمُرًا بَيْنَ نِسَائِکَ-
اسحاق بن ابراہیم، عبداللہ بن حارث مخزومی، حنظلة بن ابوسفیان، سالم بن عبد اللہ، ابن عمر سے روایت ہے کہ حضرت عمر ایک روز باہر نکلے تو انہوں نے استبرق کا ایک جوڑا بازار میں فروخت ہوتے ہوئے دیکھا۔ چنانچہ وہ جوڑا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خرید لیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو جمعہ کے دن پہن لیا کریں اور جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لوگ دوسرے ممالک سے آئیں (اس وقت اس کو پہن لیا کریں) یہ سن کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ لباس تو وہ شخص پہنے گا کہ جس کو آخرت میں کچھ نہیں ملے گا پھر اس قسم کے تین جوڑے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیے گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک جوڑا حضرت عمر کو عنائت فرمایا۔ انہوں نے عرض کیا پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق کیا ارشاد فرمایا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو فروخت کر دو اور تم اپنی ضرورت پوری کرو یا تم اس کے (ٹکڑے ٹکڑے کر کے) اس کے اپنی مستورات کے دوپٹے بنا دو۔
It was narrated that Wafid bin ‘Amr bin Saad bin Muadh said: “I entered upon Anas bin Málik when he came to Al-Madinah and greeted him with Salám. He said: ‘Where are you from?’ I said: ‘I am Wafid bin ‘Amr bin Saad bin Muadh.’ He said: ‘Saad was the greatest and most virtuous of people.’ Then he wept a great deal, then he said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent a delegation to Ukaidir the ruler of Dumah, who sent him a Jubbah made of Ad DIbaj interwoven with gold. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم put it on, then he stood on the Minbar and sat, without speaking, then he came down and the people started touching it with their hands. He said: ‘Are you admiring this? The handkerchiefs of Saad in Paradise are more beautiful than what you see.” (Hasan)