اذان دینے والا شخص امام کو اطلاع دے کہ جس وقت نماز شروع ہونے لگے

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَيُونُسُ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَائِ إِلَی الْفَجْرِ إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً يُسَلِّمُ بَيْنَ کُلِّ رَکْعَتَيْنِ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ وَيَسْجُدُ سَجْدَةً قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُکُمْ خَمْسِينَ آيَةً ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ رَکَعَ رَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَی شِقِّهِ الْأَيْمَنِ حَتَّی يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ بِالْإِقَامَةِ فَيَخْرُجُ مَعَهُ وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَی بَعْضٍ فِي الْحَدِيثِ-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، ابن ابوذئب و یونس و عمرو بن حارث، ابن شہاب، عروہ، عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز عشاء سے فراغت کے بعد نماز فجر تک گیارہ رکعت ادا فرماتے تھے اور ہر ایک دو رکعت کے درمیان نماز وتر ادا فرماتے اور ایک سجدہ فرماتے تھے کہ جس قدر تاخیر تک تم لوگوں میں سے کوئی شخص پچاس آیات کریمہ تلاوت کرے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سر اٹھاتے تھے جس وقت مؤذن نماز فجر کی اذان دے کر خاموش ہوجاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو علم ہوجاتا کہ نماز فجر ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہلکی ہلکی دو رکعت ادا فرماتے تھے پھر دائیں کروٹ پر آرام فرماتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں مؤذن حاضر ہوتا اقامت کی اطلاع دینے کیلئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے ساتھ نکلتے تو اذان کے بعد مؤذن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اقامت کی اطلاع کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے ساتھ ساتھ نکل جاتے۔
It was narrated from Makhramah bin Sulaiman that Kuraib — the freed slave of Ibn ‘Abbas — told him: “I asked Ibn ‘Abbas: ‘How did the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم pray at night?’ He said: ‘He prayed eleven Rak’ahs includingWitrthen he slept deeply until I could hear him snoring, then Bilal came to him and said: “The prayer, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!” Then he got up and prayed two brief Rak’ahs then led the people in prayer, and he did not perform Wudu’.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ اللَّيْثِ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ أَنَّ کُرَيْبًا مُولِي ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قُلْتُ کَيْفَ کَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فَوَصَفَ أَنَّهُ صَلَّی إِحْدَی عَشْرَةَ رَکْعَةً بِالْوِتْرِ ثُمَّ نَامَ حَتَّی اسْتَثْقَلَ فَرَأَيْتُهُ يَنْفُخُ وَأَتَاهُ بِلَالٌ فَقَالَ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ وَصَلَّی بِالنَّاسِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ-
محمد بن عبداللہ بن عبدالحکم، شعیب، لیث، خالد، ابن ابوہلال، مخرمةبن سلیمان، کریب سے روایت ہے کہ جو کہ حضرت عبداللہ بن عباس کے غلام تھے کہ میں نے حضرت عبداللہ ابن عباس سے دریافت کیا حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کے وقت کس وقت نماز ادا فرماتے تھے؟ انہوں نے بیان فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گیارہ رکعت مع وتر کے پڑھتے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سست ہو گئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نیند میں خر اٹے لیتے ہوئے دیکھا۔ اسی دوران حضرت بلال پہنچ گئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو رکعت ادا فرمائیں پھر نماز کی اقتداء لوگوں کے ہمراہ فرمائی اور وضو نہیں فرمایا۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Abi Qatadah that his father said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘When the Iqamah for prayer is said, do not stand up until you see that I have come out.” (Sahih)