اختیار کی مدت مقرر کر نے کے بارے میں

أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ وَمُوسَی بْنُ عُلَيٍّ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي فَقَالَ إِنِّي ذَاکِرٌ لَکِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْکِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي حَتَّی تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْکِ قَالَتْ قَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَايَ لَمْ يَکُونَا لِيَأْمُرَانِّي بِفِرَاقِهِ قَالَتْ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا إِلَی قَوْلِهِ جَمِيلًا فَقُلْتُ أَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ وَلَمْ يَکُنْ ذَلِکَ حِينَ قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاخْتَرْنَهُ طَلَاقًا مِنْ أَجْلِ أَنَّهُنَّ اخْتَرْنَهُ-
یونس بن عبدالاعلی، ابن وہب، یونس بن یزید و موسیٰ بن علی، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جس روز حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کا حکم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی اہلیہ محترمہ کو اختیار عطا فرما دیں تو وہ اختیار دینا مجھ سے شروع فرمایا اور فرمانے لگے کہ میں تم سے ایک بات کا تذکرہ کروں گا تو اس میں تم جلدی نہ کرنا اور تم اپنے والدین کی رائے کے بغیر اس بات کا جواب نہ دینا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے والدین کا مشورہ حاصل کرنا اس وجہ سے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو علم تھا کہ میرے والدین مجھ کو حضرت سے الگ ہونے کا مشورہ نہیں دیں گے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ اس آیت کریمہ کا ترجمہ یہ ہے یعنی اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیویوں سے فرمائیں کہ اگر تم دنیاوی زندگی کی خواہش رکھتی ہو اور یہاں کی رونق اور بہار چاہتی ہو تو تم آؤ کچھ فائدہ کے لیے اور میں تم کو اچھی طرح سے رخصت کروں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے یہ آیت کریمہ سن کر کہا کیا اسی چیز کے واسطے مشورہ کر لوں اور میں اپنے والدین سے مشورہ کیوں کروں؟ میں نے اختیار کیا اللہ عزت اور بزرگی والے کو اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آخرت کے مکان کو۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر تمام کی تمام بیویوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی طریقہ سے کہا کہ جس طریقہ سے میں نے کہا تھا۔ یعنی تمام بیویوں نے اسی طرح سے کہا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اختیار فرمایا اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بیویوں سے سوال کرنا اور ان کو اختیار دے دینا طلاق نہیں تھا کیونکہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اختیار کیا اور ان کے غیر کو اختیار نہیں کیا
Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Look at how Allah diverts the insults and curses of Quraish from me. They insult ‘Mudhamman, and curse Mudhammam’ — but I am Muhammad” (sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ بِي فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنِّي ذَاکِرٌ لَکِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْکِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي حَتَّی تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْکِ قَالَتْ قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَکُونَا لِيَأْمُرَانِّي بِفِرَاقِهِ فَقَرَأَ عَلَيَّ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَقُلْتُ أَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا خَطَأٌ وَالْأَوَّلُ أَوْلَی بِالصَّوَابِ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَی أَعْلَمُ-
محمد بن عبدالاعلی، محمد بن ثور، معمر، زہری، عروہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جس وقت آیت کریمہ میرے پاس تشریف لائے تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو فرمایا اے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا! میں کہتا ہوں تجھ کو ایک بات تو جلدی نہ کر اور اپنے والدین سے مشورہ اس بات میں کر لے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشورہ لینے کے واسطے فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو علم تھا کہ میرے والدین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے علیحدگی کرنے کی رائے مجھ کو نہ دیں گے۔ پھر یہ آیت کریمہ یعنی اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما دیں اپنی عورتوں سے کہ اگر تم دنیا کی زندگی چاہتی ہو اور یہاں کی رونق (اور بہار) چاہتی ہو آخر تک۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کیا یہی معاملہ ہے مشورہ اور اصلاح کر لوں میں اپنے والدین کی یعنی اس بات میں مشورہ کرنے کی کیا ضرورت ہے بلکہ میں بغیر مشورہ لیے یہ بات کہتی ہوں کہ میں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اختیار کیا اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اختیار کیا۔ حضرت ابوعبدالرحمن مصنف نسائی فرماتے ہیں اس روایت میں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں بلکہ بہت زیادہ ٹھیک ہے۔
It was narrated that ‘Aishah, the wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was commanded to give his wives the choice, he started with me and said: ‘I am going to say something to you and you do not have to rush (to make a decision) until you consult your parents.” She said: “He knew that my parents would never tell me to leave him.” She said: “Then he recited this Verse: ‘Prophet! Say to your wives: If you desire the life of this world, and its glitter, then come! I will make a provision for you and set you free in a handsome manner.’ I said: ‘Do I need to consult my parents concerning this? I desire Allah, the Mighty and Sublime, and His Messenger, and the home of the Hereafter.” ‘Aishah said: “Then the wives of the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم all did the same as I did, and that was not counted as a divorce, when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gave them the choice and they chose him.” (Sahih)