آیت کریمہ کی تفسیر کا بیان

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا إِلَی أَوْطَاسٍ فَلَقُوا عَدُوًّا فَقَاتَلُوهُمْ وَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ فَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فِي الْمُشْرِکِينَ فَکَانَ الْمُسْلِمُونَ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنْ النِّسَائِ إِلَّا مَا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ أَيْ هَذَا لَکُمْ حَلَالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ-
محمد بن عبدالاعلی، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، ابوالخلیل، ابوعلقمہ ہاشمی، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اوطاس کی جانب لشکر روانہ فرمایا جو کہ طائف میں ایک جگہ کا نام ہے پھر دشمن سے مقابلہ ہوا اور انہوں نے ان کو مار ڈالا اور ہم لوگ مشرکین پر غالب آگئے اور ہم کو باندیاں ہاتھ لگ گئیں اور ان کے شوہر مشرکین میں رہ گئے تھے (یعنی ان کی عورتیں ہاتھ لگ گئیں) اور مسلمانوں نے ان کے ساتھ ہمبستری کرنے سے پرہیز اختیار کیا پھر خداوند قدوس نے آیت کریمہ آخر تک نازل فرمائی یعنی وہ عورتیں تم پر حرام ہیں جو کہ دوسروں کے نکاح میں ہیں لیکن اس وقت حرام نہیں جس وقت تم مالک ہو تم ان کے پاس جاؤ اور اس حدیث میں جو تفسیر مذکور ہے اس سے بھی یہی مطلب نکلتا ہے اور وہ تفسیر یہ ہے یعنی یہ عورتیں تم کو حلال نہیں عدت گزرنے کے بعد اس لیے کہ جس وقت یہ خواتین جہاد میں گرفتار ہوئیں تو وہ باندیاں بن گئیں اگرچہ ان کے شوہر کافر زندہ ہوں لیکن عدت کے بعد مسلمان ان سے ہم بستری کر سکتے ہیں۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Ash-Shighar. (Sahih).