آیت کریمہ کی تفسیر کا بیان

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنَا بَکْرٌ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَعَلَی الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ کَانَ مَنْ أَرَادَ مِنَّا أَنْ يُفْطِرَ وَيَفْتَدِيَ حَتَّی نَزَلَتْ الْآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا-
قتیبہ، بکر، ابن مضر، عمرو بن حارث، بکیر، یزید، سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت آیت کریمہ نازل ہوئی یعنی جو شخص رکھنے کی طاقت رکھتا ہو وہ شخص ایک مسکین کو کھانا دے اور اگر روزہ نے رکھنا چاہے تو وہ شخص فدیہ ادا کردے۔ یہاں تک کہ اس کے بعد کی آیت کریمہ نازل ہوئی۔
It was narrated that Salamah bin Al-Akwa’ said: “When this Verse was revealed — ‘And as for those who can fast with difficulty, (e.g. an old man), they have (a choice either to fast or) to feed a MiskIn (poor person) (for every day)J — those among us who did not want to fast would pay the Fidyah, until the Verse after it was revealed and abrogated this.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا وَرْقَائُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعَلَی الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ يُطِيقُونَهُ يُکَلَّفُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِينٍ وَاحِدٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا طَعَامُ مِسْکِينٍ آخَرَ لَيْسَتْ بِمَنْسُوخَةٍ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَکُمْ لَا يُرَخَّصُ فِي هَذَا إِلَّا لِلَّذِي لَا يُطِيقُ الصِّيَامَ أَوْ مَرِيضٍ لَا يُشْفَی-
محمد بن اسماعیل بن ابراہیم، یزید، ورقاء، عمرو بن دینار، عطاء، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے جن حضرات کو روزہ رکھنے کی تکلیف ہے یعنی ان پر روزہ رکھنا فرض ہے ان کو ایک مسکین کو کھانا دینا چاہیے اگر کوئی شخص ایک دوسرے مسکین کو کھانا دے دے تو وہ اس کے واسطے بہتر ہے لیکن روزہ رکھنا بہتر ہے اور واضح رہے کہ یہ آیت کریمہ منسوخ نہیں ہے بلکہ اس شخص کے واسطے رخصت ہے جو کہ روزہ کی طاقت نہیں رکھتا۔ جس طرح کہ کمزور شخص جس کو کہ روزہ رکھنے سے نقصان کا اندیشہ ہے یا ایسا بیمار شخص جو کہ تندرست نہیں ہوتا بلکہ مسلسل بیمار رہتا ہے۔
It was narrated from ‘Ata’ from Ibn ‘Abbas concerning this Verse — “And as for those who can fast with difficulty, (e.g. an old man), they have (a choice either to fast or) to feed a MiskIn (poor person) (for every day).” — that for those who can fast with difficulty means they find it hard; to feed a MiskIn means ….rng one poor person for each ‘ does good of his accord means feeding another person. This is not abrogated, it is better for him. And: that “you fast is better for you” means there is no concession regarding this except for those who are not able to fast, or who are incurably sick. (Sahih)