آیت کریمہ کی تفسیر

أَخْبَرَنَا الْجَارُودُ بْنُ مُعَاذٍ التِّرْمِذِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ-
جارود بن معاذ ترمذی، ابوخالد، الاحمر، محمد بن عجلان، زید بن اسلم، ابوصالح، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا امام اس واسطے ہے کہ تم لوگ اس کی تابعداری کرو جس وقت وہ تکبیر کہے تم بھی تکبیر کہو اور جس وقت وہ قرات کرے تم خاموش رہو اور جس وقت وہ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے تو تم رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہو۔
Kathir bin Murrah Al Hadrami narrated that he heard Abu Ad-Darda’ say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was asked: ‘Is there recitation in every prayer?’ He said: ‘Yes.” A man among the Ansar said: ‘Is that obligatory?’ He (Abu Ad-Darda’) turned to me (Kathir), as I was the closest of the people to him, and said: ‘I think that if the Imam leads the people, that is sufficient for them.” (Da’if) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: It is a mistake to say that this is from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , rather it is the words of Abu Ad Darda’. This was not recited with the book.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوا وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ کَانَ الْمُخَرِّمِيُّ يَقُولُ هُوَ ثِقَةٌ يَعْنِي مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيَّ-
محمد بن عبداللہ بن مبارک، محمد بن سعد انصاری، محمد بن عجلان، زید بن اسلم، ابوصالح، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا امام تو اس لئے ہے کہ اس کی تابعداری کی جائے وہ جس وقت وہ تکبیر کہے تم بھی تکبیر کہو اور وہ جس وقت وہ قرات کرے تم خاموش رہو اور غور سے سنو۔
It was narrated that Ibn Abi Awfa said: “A man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said ‘I cannot learn anything of the Qur’an; teach me something that I can say instead of reciting Qur’an.’ He said: ‘Say: (Glory be to Allah, praise be to Allah, there is none worthy of worship except Allah, Allah is Most Great, and there is no power and no strength except with Allah the Exalted and Magnificent).” (Hasan)
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ وَهُوَ ابْنُ إِيَاسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا قَالَ نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخْتَفٍ بِمَکَّةَ فَکَانَ إِذَا صَلَّی بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ وَقَالَ ابْنُ مَنِيعٍ يَجْهَرُ بِالْقُرْآنِ وَکَانَ الْمُشْرِکُونَ إِذَا سَمِعُوا صَوْتَهُ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَائَ بِهِ فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ أَيْ بِقِرَائَتِکَ فَيَسْمَعَ الْمُشْرِکُونَ فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا عَنْ أَصْحَابِکَ فَلَا يَسْمَعُوا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِکَ سَبِيلًا-
احمد بن منیع و یعقوب بن ابراہیم الدورقی، ہشیم، ابوبشر، جعفربن ابووحشیة، ابن ایاس، سعید بن جبیر، عبداللہ ابن عباس سے اس آیت کریمہ کی تفسیر میں روایت ہے کہ جس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں روپوش تھے۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے احباب کے ہمراہ نماز ادا فرماتے تھے تو قرآن کریم بلند آواز سے تلاوت فرماتے اور جس وقت اہل شرک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز سنتے تو نعوذ باللہ قرآن کریم کو برا کہتے اور جس ذات نے قرآن کریم نازل فرمایا اور جو قرآن کریم لے کر حاضر ہوئے (جبرائیل ) اس کو بھی برا بھلا کہتے اس پر خداوند قدوس نے اپنے پیغام لانے والوں سے ارشاد فرمایا تم اتنی آواز میں نے پکارو۔ مطلب یہ ہے کہ تم قرآن کریم بہت زیادہ آواز سے نہ پڑھو۔ ایسا نہ ہو کہ مشرکین قرآن کریم سن لیں اور قرآن کریم کو برا کہہ دیں اور نہ بہت زیادہ آہستہ سے قرآن کریم پڑھو کہ تمہارے ساتھی نہ سن سکیں بلکہ تم درمیان درمیان کا راستہ اختیار کرو۔ وہ راستہ یہ ہے کہ تمہارے ساتھی سن لیں اور باہر والے کافر نہ سنیں۔
Umm-e-Hani’ said: “I used to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم reciting Quran when I was on my roof.”(Hasan)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ وَکَانَ الْمُشْرِکُونَ إِذَا سَمِعُوا صَوْتَهُ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ جَائَ بِهِ فَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْفِضُ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ مَا کَانَ يَسْمَعُهُ أَصْحَابُهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِکَ سَبِيلًا-
محمد بن قدامة، جریر، اعمش، جعفربن ایاس، سعید بن جبیر، عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلند آواز سے قرآن کریم تلاوت فرماتے اور جس وقت اہل شرک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز سنتے تو وہ لوگ قرآن کریم کو برا کہتے اور جو شخص قرآن کریم لے کر آیا ہے اس کو بھی برا کہتے اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن کریم کو ہلکی آواز سے پڑھنے لگے اس قدر آہستہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھیوں کو بھی نہ سنائی دے سکے اس پر خداوند قدوس نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی۔
It was narrated that Qatadah “I asked Anas: ‘How did the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم recite Quran?‘ He said: ‘He used to elongate the sounds.” (Sahih)