آیت کریمہ کا شان نزول

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ مُسْلِمًا الْبَطِينَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَتْ الْمَرْأَةُ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَهِيَ عُرْيَانَةٌ تَقُولُ الْيَوْمَ يَبْدُو بَعْضُهُ أَوْ کُلُّهُ وَمَا بَدَا مِنْهُ فَلَا أُحِلُّهُ قَالَ فَنَزَلَتْ يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ-
محمد بن بشار، محمد، شعبة، سلمہ، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک خاتون برہنہ ہو کر خانہ کعبہ کا طواف کیا کرتی تھی اور شعر پڑھا کرتی تھی جس کا ترجمہ یہ ہے آج کا پورا یا دوسروں کا بعض حصہ ظاہر ہے اور جس قدر حصہ ظاہر ہے جس کسی نے اس کو دیکھا میں اس کو معاف نہیں کروں گی کہ اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی یعنی اے انسانو! ہر ایک مسجد کی حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو۔
It was narrated from Saeed bin Jubair that Ibn ‘Abbas said: “Women used to circumambulate the Ka’bah naked, saying: ‘Today some, or all of it will appear And whatever appears I do not make it permissible.’ Then the following was revealed: ‘Children of Adam! Take your adornment to every Masjid.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ بَعَثَهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُ فِي النَّاسِ أَلَا لَا يَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ-
ابوداؤد، یعقوب، وہ اپنے والد سے، صالح، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حجة الوداع سے پہلے والے سال جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر کو امیر حج بنا کر بھیجا تو انہوں نے مجھ کو کچھ آدمیوں کے ساتھ لوگوں میں یہ اعلان کرنے کے واسطے روانہ فرمایا کہ اس سال کے بعد نہ تو کوئی مشرک حج ادا کرے اور نہ ہی وہ خانہ کعبہ کا طواف ننگا ہو کر کرے۔
Abu Hurairah narrated that Abu Bakr sent him, during the Hajj that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم appointed him to lead before the Farewell Pilgrimage, with a group of others to announce to the people: “No idolator is to perform Hajj after this year, and no one is to circumambulate the House naked.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْمُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جِئْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ حِينَ بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَهْلِ مَکَّةَ بِبَرَائَةَ قَالَ مَا کُنْتُمْ تُنَادُونَ قَالَ کُنَّا نُنَادِي إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَمَنْ کَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَأَجَلُهُ أَوْ أَمَدُهُ إِلَی أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِذَا مَضَتْ الْأَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بَرِيئٌ مِنْ الْمُشْرِکِينَ وَرَسُولُهُ وَلَا يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ فَکُنْتُ أُنَادِي حَتَّی صَحِلَ صَوْتِي-
محمد بن بشار، محمد و عثمان بن عمر، شعبة، مغیرة، شعبی، محرر بن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو سورت برات مکہ مکرمہ والوں کو سنانے کے واسطے روانہ کیا تو میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ راوی کہتے ہیں میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس طرح سے اعلان کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ اعلان کرتے تھے کہ جنت میں صرف اہل ایمان داخل ہوں گے اور کوئی شخص خانہ کعبہ کا ننگا ہو کر طواف نہ کرے پھر جس آدمی کا حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ کوئی معاملہ ہے تو اس کی مدت چار مہینہ تک ہے جس وقت چار مہینے مکمل ہو جائیں گے تو خداوند قدوس اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشرکین سے بری ہیں۔ نیز اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس قدر اعلان کیا کہ میری آواز بیٹھ گئی۔
It was narrated from Muharrar bin Abi Hurairah that his father said: “I came with ‘Ali bin Abi Talib when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم sent him to the people of Makkah with news of the dissolution of treaty obligations.” He said: “How did you announce it?” He said: “We announced that no one would enter Paradise but a believing soul, no one was to circumambulate the House naked; whoever had a treaty with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم then for its period, or, it extended to four months, and when four months had passed, and that Allah is free from (all) obligations to the idolators and so is His Messenger. No idolator was to perform -Iajj after this year. I kept on announcing it until my voice grew hoarse.” (Hasan)